مواخات کے ادارے!غریب عوام کا بھرم

ہمارے درجنوں احباب عزیز و اقارب جوگزشتہ سال ہمارے ساتھ نیکیوں کے موسم بہار رمضان المبارک کی بہاریں سمیٹنے میں ہمارے ساتھ موجود تھے، آج ان کی یادیں اور باتیں ہمارے پاس ہیں اسی طرح اگلا رمضان کس کو ملے گا اس کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ البتہ ہماری زندگیوں میں رمضان ایک دفعہ پھر آیا ہے اس پر اظہار تشکر کرتے ہوئے اس کی برکات سے فیض یاب ہونے کی منصوبہ بندی ضرور کر سکتے ہیں میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اس نے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ایک دفعہ پھر ہمیں دے کر ہمیں اپنے رب سے معافی مانگنے،اپنے رب کے قریب ہونے اور جنت کے حصول کے لئے جدوجہد کا موقع فراہم کیا ہے۔ہم خوش ہیں ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باسی ہیں، جس میں 99فیصد مسلمان بستے ہیں یہی وجہ ہے 75سال میں جو بھی حکومت بنی،جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آئی اس نے مسلمانوں کی دُکھتی رگ پر ضرور ہاتھ رکھا۔ یہی وجہ ہے کبھی روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر اور کبھی اسلام کے نام پر اور کبھی مدینہ کی ریاست بنانے کے نام پر اپنا نعرہ دیا،جس سے مسلمانوں کے جذبات کو گرمایا اور ووٹ حاصل کیے۔اصل موضوع پر آنے سے پہلے عصر حاضر کی نامور علمی شخصیت اور ممتاز عالم دین تنظیم اسلامی کے بانی ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے یوٹیوب چینل کی بندش کی مذمت کرنی ہے یہ وہی دور اندیش بزرگ ہیں، جن کی25،30سال پہلے کی باتیں آج سچ ثابت ہو رہی ہیں۔ طاغوت نے آزادی رائے کی آڑ میں ڈاکٹر اسرار احمد کی کی گئی تقاریر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بابرکت ماہ میں تنظیم اسلامی کے امیر مولانا شجاع الدین شیخ اور اُن کی ٹیم کے لئے دُعا کرنی ہے اللہ ان کو استقامت دے جس منظم انداز میں وہ دین اسلام کا حقیقی چہرہ امت کے سامنے پیش کر رہے ہیں ان کی سود کے خلاف بے حیائی لادنیت کے خلاف فحاشی عریانی کے خلاف طویل اور تسلسل سے چلائی جانے والی تحریک میں برکت دے۔عافیہ صدیقی کے لئے بھی دعاؤں کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں اسلامی اور فلاحی پاکستان کے لئے نیک اور صالح قیادت کے لئے بھی دُعا کرنے کی ضرورت ہے۔آج کا کالم ہر سال کی طرح مواخات مدینہ کے مشن کو آگے بڑھانے میں حصہ ڈالنے کے لئے ہے،حالانکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اصل ذمہ داری تو حکومت کی ہونی چاہئے جو مساجد، مدارس اور غریبوں کی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لئے منظم پروگرام پر عمل درآمد کرائے۔ایسا نہیں ہو رہا ہمارے گزشتہ 75سال سے حکمرانوں کو99فیصد مسلمانوں سے زیادہ ایک فیصد غیر مسلم کی زیادہ فکر ہوتی ہے ان کی داد رسی اور خدمت سے انہیں بین الاقوامی ادارے بہتر انداز میں قرض اور چندہ دیتے ہیں۔اللہ کا شکر ہے مواخات کا نظام جو 1400سال پہلے ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شروع کیا تھا اس کو آگے بڑھانے کے لئے مخیر حضرات سمیت سوشل سروسز کے ادارے اور سماجی تنظیمیں بڑے احسن انداز میں آگے بڑھا رہی ہیں۔پاکستان میں اِس وقت خدمت کا مربوط اور وسیع نیٹ ورک رکھنے والی الخدمت فاؤنڈیشن ہے جو ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہے۔جماعت اسلامی کا شعبہ ہے جو سیاست سے بالاتر ہو کر عبدالشکور صاحب کی قیادت میں یتیم بچوں سمیت صاف پانی کی فراہمی، شہدا کے بچوں اور یتیم بچوں کی کفالت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے،میں ان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سے بڑے عاجزانہ انداز میں درخواست کروں گا وہ الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمت اور رہنمائی کا رخ پاکستان کے بڑے شہروں اور چھوٹ قصبات کی طرف موڑ دیں، دنیا بھر کا درد اچھی بات ہے۔ بین الاقوامی سوچ بہتر اندازِ فکر ہے انقلاب اب جمہوری انداز میں اسی معاشرے میں بسنے والوں کے ووٹوں سے لانا چاہتے ہیں اس لئے حدف بھی انہیں بنانے کی ضرورت ہے۔آپ کے ادارے واقعی منفرد ہیں پہلا حق آپ کے ارکان، پھر کارکنان،پھر حمایت کرنے والوں اور پھر اردگرد بسنے والوں کا ہے جذباتی تجویز نہیں ہے اپنے گھر کی فکر پہلے کی جاتی ہے۔
ہیلپ لائن ایسی سماجی تنظیم ہے جس کا میں بھی باقاعدہ حصہ رہا ہوں۔ جسٹس(ر) اعجاز چودھری، مجیب الرحمن شامی، سید احسان اللہ وقاص بھی ہر اول دستہ میں رہے، مگر اس کے روح رواں اخلاق الرحمن جنہوں نے اپنی زندگی فلاح انسانیت کے نام وقف کر رکھی ہے۔ ہیلپ لائن کسی نہ کسی انداز میں معاشرے کو سنوارنے میں لگی رہتی ہے۔ راشن کی تقسیم، ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے مفت کھانے کی فراہمی، سرکاری سکولوں کی تعمیر و مرمت، غریب لوگوں کو پانی کی فراہمی کے لئے واٹر پمپ لگانے کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں تعلیمی میدان میں سب سے زیادہ فلاحی و سماجی خدمات انجام دینے والی الغزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کا تذکرہ نہ کیا جائے تو زیادتی ہو گی۔ صدارتی سول ایوارڈ یافتہ سید عامر جعفری جو ایک وقت میں 700سے زائد سکولوں میں پڑھنے والے50ہزار سے زائد یتیم اور مستحق بچوں،دو ہزار سے زائد معذور بچوں کی کفالت کا بیڑ اٹھائے ہوئے ہیں، سالانہ 12کروڑ سے زائد کا بجٹ درکار ہوتا ہے۔محمدی میڈیکل ٹرسٹ بھی ایسا ادارہ ہے جو غریب اور نادار بچوں کی آنکھوں کا مفت علاج کر رہا ہے ان کا بڑا ادارہ زیر تعمیر ہے زکوٰۃ اور عطیات کے لئے بہترین محمد میڈیکل ٹرسٹ ہے۔
غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کو اعزاز خاصل ہے ان کا ٹارگٹ دیہات میں غریب بستیاں ہیں ان کو خواندہ بنانے کا عزم ہے غزالی فاؤنڈیشن کے ترجمان بتا رہے تھے، ایک یتیم بچے کی سالانہ کفالت پر20 ہزار روپے،جبکہ معذور سپیشل بچے پر25ہزار روپے اخراجات آ رہے ہیں، ان کی کتابیں، کاپیاں، سٹیشنری،یونیفارم، فوڈ پیکیج علیحدہ ہیں۔غزالی کے مشن کا حصہ براہ راست بننے کیلئے ہاٹ لائن (0333-1213623) یا ہیلپ لائن 438-438-111 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے،اسی طرح لاہور میں ثریا عظیم ہسپتال،آمنہ جبار ہسپتال کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔
ثریا عظیم ہسپتال جدید سہولیات کا حامل ہے چوبرجی میں واقع ثریا عظیم ٹرسٹ میں صرف200 روپے کی پرچی پر آپ اپنا چیک اپ کرا سکتے ہیں۔ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد کی زیر سرپرستی ڈاکٹر افتخار احمد چودھری کی زیر نگرانی معروف سرجن ڈاکٹر اختر رانا ایم ایس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، ایمرجنسی، ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ، لیبارٹری ٹیسٹ، ہڈی، دانتوں کے شعبوں سمیت گائنی کے تجربہ کار ڈاکٹرز موجود ہیں تقریباً مفت علاج جاری ہے۔فیصل آباد شہر میں مجاہد ہسپتال نے خدمت کے شعبے میں خوب نام کمایا ہے۔ مشتاق احمد شیخ اور اجمل بدر کی زیر نگرانی معروف ڈاکٹر 24گھنٹے خدمت میں مصروف ہیں، ہر شعبے کی طرف سے ماہانہ ساماہی فری میڈیکل کیمپ ان کا طرہئ امتیاز ہے۔
سماجی اور خدمت کے ادارے ہی ہمارے معاشرے کا حسن اور غریبوں کا واحد سہارا ہیں اور ان تمام اداروں کی نظریں اہل خیر پر لگی ہوتی ہیں اور نیکیوں کے موسم بہار رمضان المبارک کا شدت سے انتظار کیا جاتا ہے، جس میں ایک روپے کے بدلے70 روپے اور700 روپے تک اجر بڑھا دیا جاتا ہے،نفل کا ثواب فرض کے برابر ہو جاتا ہے، خدمت کرنے والے اداروں کی تحسین ضروری ہے،میں نے چند اداروں کا تذکرہ کیا ہے،حالانکہ ہمارے گلی محلوں میں واقع درجنوں شخصیات اور ادارے بالعموم اور ہمارے دینی مدارس جو ہمارے مستقبل کی ضمانت میں ان کی مدد ہمارا فرض ہے آئیں مل کر سماجی اور خدمت کے اداروں کا حصہ بنئے اللہ ہماری کوششوں کو قبول فرمائے، آمین
٭٭٭٭٭