پابندی، حل نہیں!

پابندی، حل نہیں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک موقر معاصر کی خبر کے مطابق حکومت نے پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری کے بیانات اور تقریروں کا تفصیلی جائزہ لے کر ان کی جماعت پر پابندی لگانے پر غور کیا ہے اور مشورہ یہ دیا گیا کہ عوامی تحریک کے عمل اور ڈاکٹر طاہر القادری کی شعلہ بیانی پورا جواز فراہم کرتی ہے۔ اگر یہ فیصلہ ہوا اور پابندی لگی تو جماعت کے چیئرمین سمیت اہم عہدیدار اور کارکن گرفتار کئے جانے کے علاوہ اثاثے بھی ضبط کر لئے جائیں گے۔خبر بہت سنسنی خیز ہے۔ اس وقت جو حالات ہیں ان میں ایسا کوئی بھی فیصلہ غلط اثرات مرتب کرے گا اور عوامی تاثر بھی تبدیل ہو جائے گا اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے عمل کو مجموعی طور پر عوام نے پسند نہیں کیا، لیکن اگر کوئی ایسی کارروائی ہوئی یا تشدد ہوا تو ان کو ہمدردیاں حاصل ہو جائیں گی اور یہ بھی حکمرانوں کے لئے بہتر نہیں ہو گا۔ اس وقت وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے جو ایک باقاعدہ سیاسی جماعت ہے ،جس کے لیڈروں اور جماعت والوں نے اچھے بُرے دن دیکھے ہوئے ہیں، لہٰذا سیاسی جماعت کو مسائل بھی سیاسی انداز سے حل کرنا چاہئیں، انتظامی حل نقصان دہ ہوتا ہے۔

مزید :

اداریہ -