پاکستان کا 70واں یوم آزادی
پاک لوگوں کی سرزمین پاکستان قدرت کاایک عظیم معجزہ اور برصغیرکے مسلمانوں کو حاصل ہونے والی ایک انمول نعمت خدا وندی ہے۔ پاکستان ہم نے برطانوی سامراج اور انتہا پسند و سخت جان(Hard-liner) ہندو قوم پرستوں کے پنجوں سے لڑ کرچھینا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پاکستان قدرت کا ایک غیر معمولی تحفہ ہے۔اگرچہ اس کا قیام خوش بختی کی علامت ہے لیکن اسکے مد مقابل باطل، استحصالی اور شرپسند قوتوں نے ابھی تک اپنی شکست تسلیم نہیں کی۔
اپنے وجود میں آنے کے وقت سے ہی علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات نے پاکستان کو بری طرح سے گھیر رکھا ہے۔بیرونی خطرات کے ساتھ مختلف اندرونی رقابتیں اور سیاسی چپقلشیں بھی اس مذموم مہم جوئی کی آلہ کار بنتی رہی ہیں۔ اگرچہ کرپشن ،نا خواندگی،دہشت گردی اور سیاسی و فوجی انقلابات نے اس کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالی ہیں لیکن جیسا کہ مثل مشہور ہے ، "ہم گرتے ہیں تاکہ ہم دوبارہ اٹھ سکیں"سواس مثل کے مصداق پاکستان نے اپنے وجود کو درپیش تمام چیلنجز کے ساتھ دنیا کی عظیم قومو ں میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدو جہد کا عمل جاری و ساری رکھا ہے۔آج آزادی کے ستّر سال کے بعد قوم ایک بہتر کل کیلئے تیار اور پُرعزم ہے۔
پاکستان کو آزادہوئے ستّربرس بیت چُکے ہیں۔ ہم نے بحثیت قوم بے پایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ ہمیں دنیا کی قوموں میں ایک منفرد اور نمایاں مقام حاصل ہے۔ پاکستان ایک مسحور کُن(fascinating) اور مضبوط(robust) ملک ہے۔ آج سال2017میں پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جس کا بیشترحصہ 23سال کی درمیانی عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ پاکستان دنیا میں چھٹی بڑی اور ہردم تیار فوجی قوت رکھنے والا ملک بھی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی اور تیز رفتاری سے ابھرتی ہوئی مڈل کلاس پاکستانیوں کی ہے جو کہ ترقی کی سمت بڑھتے پاکستان کی معاشی صلاحیتوں کے ایک منفرد زاویے کی عکاسی کرتی ہے۔پاکستان کو بجا طور پر ان نمایاں ممالک میں شامل کیا جا رہاہے جومستقبل قریب میں دنیا کی بڑی معیشتوں کے طور پرپہچانے جائیں گے۔ اگر زرعی حوالے سے دیکھا جائے تو اقوام متحدہ کے ہی ایک اعلان کے مطابق پاکستان زرعی صلاحیتوں سے مالا مال ملک ہے جو بر اعظم افریقہ اور جنوبی امریکہ میں مجموعی طور پر پیدا ہونے والی گندم سے بھی زیادہ پیداوار دینے کی گنجائش رکھتا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اکیلا پاکستان ہی ایک پورے بر اعظم کی خوراک کی ضروریا ت پوری کر سکتا ہے۔
کپاس کی پیداوار میں پاکستان دنیا کا پانچواں جبکہ دودھ کی پیداوار میں دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔انسانی ہمدردی کے حوالے سے نظر دوڑائی جائے تو غریب اور بے آسرا لوگوں کو خیرات دینے کے معاملے میں پاکستان کو دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیاجاتا ہے۔اسکے علاوہ پوری دنیا میں مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے بھی پاکستان سرفہرست ہے ۔ان میں افغان، کشمیری، عراقی، افریقی اور چین کے راستے سے پاکستان پہنچنے والے روہنگیا قومیتوں کے مہاجرین شامل ہیں۔پاکستان کی حکومت اور عوام نے ان مہاجرین کو کھلے دل سے قبول کیا ہے اور یہاں مہاجرین سے بدسلوکی کے واقعات دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت انتہائی کم ہیں۔ تقریبا ستر لاکھ پاکستانی بیرون ممالک خدمات انجام دیتے ہوئے اپنے ملک کی معیشت کو سہارا دے رہے ہیں ۔ برآمدات کے بعد مشرق وسطیٰ، یورپ اور شمالی امریکہ میں رہنے و الے محنتی پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم یا زرمبادلہ(remittances) پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان اعداد وشمار کی روشنی میں قطعی طور پر ایک اچھے کل کی امید کی جاسکتی ہے ۔ لیکن آگے کا راستہ بہت کٹھن(laborious) اور جدوجہد کا متقاضی ہے۔
پاکستان میں یہ سوچ اب پختہ ہو رہی ہے کہ فوج کی مداخلتوں نے ہمیشہ جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتاراہے اور یہ کہ فوجی آمروں کے سبب ملک کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچاہے۔ پاکستان کا کم وبیش دو تہائی قومی قرض(national debt) فوجی حکمرانوں کے ادوار کا مرہون منت ہے۔ مارشل لاء حکومتوں کی جانب سے اپنائی جانے والی من پسند پالیسیوں اور جابرانہ ہتھکنڈوں(draconian laws) کے سبب ہمارا سماجی اور ثقافتی ڈھانچہ تباہ حال ہوا۔ ٹیکنالوجی ا ور میڈیا کی بدولت بڑھتے ہوئے شعور نے لوگوں میں اس سوچ کو مضبوط کیا ہے کہ جمہوریت ہی آگے بڑھنے کاواحد راستہ ہے۔ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے کہ ملک کی تعلیم یافتہ خاموش اکثریت جو عوام پر اثرورسوخ رکھتی ہے وہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کی کوششوں کو فروغ دے رہی ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات کی طرف سے خصوصی طور پرجمہوری اقدار اور میرٹ کے عمل کو فروغ دینے کیلئے دلجمعی سے کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے۔ آزادی کے اس دن علمی ، تحقیقی اور ادبی تنظیموں کو مساوات، آزادی اور انصاف جیسے اہداف کو فروغ دینے اور ان کے حصول کیلئے زندگی کے متنوع شعبوں سے تعلق رکھنے والے تمام حضرات بشمول طلبا، فضلاء ،علمی شخصیات(academicians) اور مختلف شعبوں کے ماہرین (professionals)کو متحرک کرنا ہو گا۔بحثیت قوم مسلمانوں کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں ہی پاکستان وجود میں آیا ۔یہ درست وقت ہے کہ تحریک پاکستان کے دوران جو جذبہ ہمارے اندر مؤجزن تھا اسے دوبارہ سے بیدار کیا جائے۔
سردست دہشت گردی ، کرپشن ، فرقہ واریت اور کم شرح خواندگی پاکستان کو درپیش سب سے بڑے خطرات ہیں۔کئی دہائیوں سے عوام نے ان مصائب کا بوجھ ریاست کے کندھوں پر ڈالا ہوا ہے۔آزادی کے اس دن ہمیں یہ پیغام سمجھنا ہو گاکہ ریاست کا وجود مشترکہ نظریات اور مقاصد کے حصول میں ہے اور یہ کہ ان مقاصد کے حصول اور بانی پاکستان قائد اعظم کے عظیم مشن کی تکمیل کیلئے عوام کی سرگرم حمایت و شمولیت نہایت ضروری ہے ۔آئیں ریاست اور شہریوں کی شراکت داری (State-Citizen partnership) سے تاریخ کا ایک نیا باب رقم کریں۔آئیے شفافیت ، احتساب اور دیانتداری جیسی اقدار کو فروغ دیتے ہوئے اپنے گھرکے معاملات کو درست کریں ۔غربت کے عفریت ، جرائم، جہالت اور عدم برداشت کا مقابلہ کرنے کاصرف یہی ایک طریقہ ہے۔ پاکستان کی حکومت ہم سے ہے کیونکہ حکومت عوام پر ہی کی جاتی ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ کرپشن کا مسئلہ صرف حکومتی دفاتر تک محدودنہیں ہے ۔ ہم پاکستانی عوام کو بھی اعلیٰ اخلاقی قدروں کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ہمیں نچلی سطح سے لے کر اعلیٰ سطح تک کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا ۔ اس عمل کی تکمیل صرف تعلیم اوراپنے حقوق و فرائض کے بارے میں شعوری ادراک رکھنے سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان میں شرح تعلیم ابھی بھی 58فیصد کی شرمناک حد تک ہے۔یہ صرف حکومت کا کام نہیں ہے کہ وہ اس سنجیدہ اور اہم مسئلے کا بوجھ اٹھائے یہ پاکستان میں رہنے والے ہر شہری کی بقا اور اس کی خوشحالی کا مسئلہ ہے۔ آئیں اس عظیم دن ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کریں اور ملک کو جہالت ، عدم برداشت اور انتہا پسندی کی تاریکیوں سے نکالنے کی جدوجہد کے عمل کا حصہ بنیں۔
آزادی کے اس عظیم دن کے موقع پر ایک اور اہم عزم جس کو دہرانے کی ضرورت ہے وہ پاکستان کا ویژن اور مسلم اکثریتی ممالک میں اس کے مقام کا تعین ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی کنجی پاکستان کے پاس ہے۔ کشمیریوں کی حالت کے پیش نظر اگر ان کی سفارتی اور اخلاقی حمایت نہ کی جاتی تو بھارتی حکومت کی طرف سے تحریک آزادی کی کوششوں کو بہت پہلے دبا دیا گیا ہوتا ۔ پاکستان نے نہ صرف بھارتی وحشت کا سامنا کرنے والے کشمیریوں کو پناہ اور وطن دیا ہے بلکہ بھارتی حکومت کی غفلت کے سبب لسانی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر مصائب کا شکار ہونے والے مسلمانوں کی بھی مددکی ہے ۔ ہماری ترقی اور سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کافی حد تک ان مسلمانوں کی حفاظت اور حمائیت کے سبب سے ہے۔آج سال 2017تک پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا۔ پاکستان نے ہمیشہ مسلم اکثریتی ممالک میں موجود تنازعات کوحل کرنے اور انھیں متحد رکھنے میں اہم مصالحتی کردار ادا کیا ہے۔مستقبل پر نگاہ رکھنے اور ترقی پسندانہ سوچ کے حامل ملک پاکستان کی طرف سے دنیا کے دیگر خطوں میں رہنے والے مسلمانوں کویہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ وہ ایک اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں۔بدقسمتی سے پوری مسلم دنیا کے حالات تناؤ اور عدم استحکام کا شکار ہیں۔اس موقع پر پاکستانیوں کو سخت محنت اور قوت ارادی کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک عظیم قوم کی حیثیت سے اسلامی دنیا کی راہنمائی کافریضہ انجام دیتے ہوئے اسرائیل جیسے ممالک کے مظالم کا مقابلہ کر سکیں ۔
علاقائی اور دنیا کے مسلم اکثریتی ممالک کی خوشحالی پاکستان اور ترکی جیسے جدید ملکوں کی ترقی سے ہی وابستہ ہے۔
(نوٹ: مضمون نگار جناح رفیع فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیں۔)