” میں ہائیکورٹ میں نواز شریف کے کیس کی کارروائی سن رہا تھا ، اچانک موبائل کی گھنٹی بجی تو دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ وہاں ۔۔۔ “ عدالت میں بیٹھے صحافی نے ایسا انکشاف کردیا کہ تمام صحافیوں کے ہوش اڑا دیے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) صحافی فیاض محمود نے انکشاف کیا ہے کہ جس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت چل رہی تھی اسی دوران انہیں موبائل پر اسی سماعت کے جعلی ٹکرز موصول ہوئے۔
فیاض محمود نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ وہ شادی کی چھٹیوں کے بعد احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کی سماعت کے لیے پہنچے تو انہیں عدالت کے اندر نہیں جانے دیا گیا۔ نواز شریف کے خلاف عدالتی سماعت کی کارروائی میں صحافیوں کو شریک ہونے کی اجازت نہ ملنے پر صحافیوں نے احتجاج کیا جس کے بعد وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے پہنچے۔ دوران سماعت بینچ کی جانب سے صحافیوں کو غلط رپورٹنگ نہ کرنے کی وارننگ دی گئی۔
فیاض محمود نے لکھا ”جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب میڈیا سے مخاطب ہوئے اور تنبیہ کرتے ہوئے کہا کیس کی رپورٹنگ کرتے وقت حقائق کو مدنظر رکھا جائے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور شفاف ٹرائل کا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن نے واضح کیا کہ ابھی عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا میڈیا غلط تاثر نہ دے۔ ابھی ان سوچوں میں گم تھے کہ ایسا ہم نے کیا کردیا جوبینچ کی طرف سے ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی میرے موبائل پراسی سماعت کے ٹکرز موصول ہوئے۔ وہ ٹکرز جسٹس اطہر من اللہ سے منسوب تھے میں حیران رہ گیا اتنی اہم باتیں مجھ سے کیسے رہ گئیں۔ ساتھ بیٹھے دوسروں دوستوں کو بھی موصول ہوئے۔ معلوم ہوا کہ وہ کسی نے بڑی پلاننگ کے تحت گروپس میں وائرل کیے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ہر کسی کے موبائل میں موجود تھے۔ اللہ نے عزت رکھی اور کسی نے بھی وہ ٹکرز فائل نہیں کیے۔ عدالت نے سماعت ملتوی کردی اور خواجہ حارث کو ہدایت کی کہ وہ 15 اگست کو دلائل دیں جبکہ نیب پراسیکوٹر کو کہا گیا کہ وہ بھی مکمل تیاری کے ساتھ دلائل دیں۔ سماعت ختم ہوگئی مگر موبائل پر اس سماعت کے ٹکرز شام تک مختلف ذرائع سے موصول ہوتے رہے“۔