پاکستان کا قیام لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے: محمود خان
پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے جن کی وجہ سے آج ہم پر امن فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ یہ بلاشبہ ہمارے اسلاف کا ہم پر ایک عظیم احسان ہے، اس لئے اب اس مملکت خداد کو صحیح معنوں میں ایک فلاحی ریاست اور ترقیافتہ ملک بنانا بھی ہم سب کا اجتماعی فریضہ ہے۔ اس مقصد کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے یوم آزادی کے حوالے سے یہاں سے جاری اپنے ایک پیغام میں کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پوری قوم کو جشن آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وطن سے محبت کا اولین تقاضا ہے کہ ہم علاقائی، نسلی اورلسانی تمام تر امتیازات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملک کی سا لمیت و ترقی کیلئے یکجا ہو جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے چونکہ وزیراعظم نے اس بار 14اگست کو گرین پاکستان ڈے ڈیکلیئر کیا ہے اس لئے عوام سے اپیل ہے کہ وہ اس دن زیادہ سے زیادہ پودے لگاکر ملک کو سرسبز و شاداب بنانے میں اپنا کردار ادا کرکے حب الوطنی کا صحیح ثبوت دیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم جشن آزادی کے دن زیادہ سے زیادہ پودا لگا کر اس دن کو بامقصد انداز میں بناسکتے ہیں۔ ہم آزادی کیلئے پیش کی گئی لاکھوں قربانیوں کی قیمت تو نہیں چکاسکتے البتہ آزادی کے حقیقی مقاصد حاصل کرکے اپنے اسلاف کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستانی قوم کو کئی دہائیوں کے بعد عمران خان کی شکل میں ایک مخلص اور نڈر قیادت میسر آئی ہے جو پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد کے حصول کیلئے گامزن ہے۔ محمود خان نے کہاکہ موجودہ حکومت اداروں کو ان کے حقیقی دائرہ کارو اختیار کے مطابق فعال بنانے،ملک کو داخلی، خارجی اور مالی بحرانوں سے نکالنے اور معاشی استحکام کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے کیونکہ مالی خودکفالت اور معاشی استحکام ناقابل تسخیر قومی دفاع کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس موقع پر بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بد ترین لاک ڈاؤن،بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ امن کیلئے ہماری خواہش اور کوششوں کو کمزور ی نہ سمجھے، ہم جب آزادی حاصل کرسکتے ہیں تو آزادی کا دفاع کرنا بھی بخوبی جانتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر تحریک آزادی کے شہداء سمیت پاکستان کے دفاع و سلامتی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی مسلح افواج، پولیس اور دیگر اداروں کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ہم ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس جمعہ کے روز وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہواجس میں 18 ایجنڈا آئٹمز اور 5 اضافی آئٹمز پرتفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کے نئے منظور شدہ قوانین کے تحت رولز سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے تمام رولز سے متعلق تفصیلی رپورٹ کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائے۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جن نئے قوانین کے تحت رولز ابھی تک نہیں بنے متعلقہ محکمے ایک مہینے کے اندر رولز بنا کر کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کریں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ایک مہینے کے اندر رولز کابینہ میں پیش نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ محکمے کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہو گی۔ صوبائی کابینہ اراکین کے علاوہ قائم مقام چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریزنے اجلاس میں شرکت کی۔صوبائی کابینہ نے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں قائم سکلز لیب کو چلانے کے سلسلے میں ٹیکنکل افرادی قوت کی بھرتی کیلئے پی جی ایم آئی کے رولزمیں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ صوبائی محکمہ صحت کے زیر انتظام ایک خود مختار ادارہ ہے جو طب سے متعلق تعلیم و تربیت دینے میں موثر کردار ادا کررہا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر کابینہ نے چین اور خیبرپختونخوا کے دو، دو شہروں کو جڑواں شہر قرار دینے کیلئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے کی منظوری بھی دی ہے جس کے تحت زی چانگ (Xichang)چائنہ اورہری پور کو جڑوں شہر قر ار دیا ہے جبکہ کومنگ (چائنہ) اور ایبٹ آباد کو جڑواں شہر قراردینے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ازبکستان کے شہر ترمیز اور پشاور کوبھی جڑواں شہر قرار دینے کیلئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے سپیشل پولیس فورس کے 98 شہداء کے ورثا کو شہداء پیکج دینے کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے سکول بیگز کے وزن سے متعلق اہم رولز (KP Schools Bag Limitation of Weight Rules 2021)کی منظوری دے دی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صوبائی حکومت نے ایکٹ کی منظوری حاصل کی تھی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ ان رولز کی منظوری سے بچوں کو بھاری بھرکم بیگز سکول لے جانے سے نجات حاصل ہو گی۔ اور ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں کابینہ نے مالکان کو رائیلٹی کی ادائیگیوں کے سلسلے میں خیبرپختونخوا پروٹیکڈ فارسٹ مینجمنٹ رولز2005 میں موجود قانونی سقم کو دور کرنے کیلئے ترامیم کی منظوری بھی دی ہے جبکہ ارندو گول میں رکھی ضبط شدہ 1.494 ملین کیوبک فٹ لکڑی کو محفوظ بنانے کیلئے محکمہ جنگلات کو درکار 525 ملین روپے ایڈیشنل گرانٹ کی منظوری بھی دی ہے۔ اس کے علاوہ کابینہ نے بجلی کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے اور زیر تکمیل ونئے ہائیڈل پراجیکٹس کیلئے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے بزنس ماڈل اور سٹرٹیٹجی کے مسودے کی منظوری بھی دی ہے۔ یہ سٹرٹیٹجی 10 سال کے عرصے پر محیط ہے۔ مزید برآں صوبائی کابینہ نے پشاور ہائیکورٹ کی سفارشات کی روشنی میں بیرسٹر اسفندریا ولی کو تین سال کیلئے (بی پی ایس۔20) میں ممبر لیگل انوائرمنٹ پروٹیکشن ٹربیونل میں کنٹریکٹ پر تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے سوات میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کیلئے مزید اراضی کی فراہمی کیلئے نظر ثانی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ انجینئرنگ یونیورسٹی کیلئے 20 کنال اور خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کیلئے 80 کنال اراضی فراہم کی جائے گی۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ترمیمی ایکٹ 2021 کی منظوری دی ہے جس کے تحت فرمز کی آن لائن رجسٹریشن ہو سکے گی اور عوام کو فرمز رجسٹر ڈ کرانے میں بڑی سہولت اور آسانی ہو گی۔ کابینہ نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سٹرنتھنگ رول آف لاء پراجیکٹ پر عمل درآمد کیلئے حکومت اور یو این ڈی پی کے مابین کاسٹ شیئرنگ معاہدے کی بھی منظوری دی ہے جس کے تحت صوبائی حکومت منصوبے کی کل 800 ملین روپے لاگت میں سے 200 ملین روپے ادا کرے گی جبکہ 600 ملین روپے یو این ڈی پی فراہم کرے گا۔منصوبے کا مقصد پشاور میں عالمی معیار کی فرانزک لیبارٹری کا قیام ہے جس کیلئے صوبائی حکومت نے پہلے ہی سے ریگی للمہ ٹاؤن شپ پشاور میں زمین مختص کردی ہے۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا مائنز سیفٹی انسپکشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2019 کے تحت خیبرپختونخوا کول مائنز رولز 2021 کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ خیبرپختونخوامائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017 میں ضروری ترامیم کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ کابینہ نے ویسٹ پاکستان لینڈ ریونیو رولز1968 میں ترامیم منظورکرلیں جس سے ریونیو ریکارڈ میں خرد برد، کرپشن کے خاتمے،ٹیکسوں کی لیکج، سول مقدمات میں کمی کے ساتھ آئن لائن فیسوں اور ٹیکسوں کی وصولی کویقینی بنایا جا سکے گا۔ کابینہ نے کورونا وباء کے پیش نظر اراضی انتقال اور بیع نامہ فیس کی معافی کے فیصلے میں 30 جون 2022 تک توسیع کی بھی منظوری دی۔