کیا طالبان افغان بینکوں میں کام کرنے والی خواتین کو تنگ کر ر ہے ہیں ؟ برطانوی خبر رساں ادارے نے بڑا دعویٰ کردیا

کیا طالبان افغان بینکوں میں کام کرنے والی خواتین کو تنگ کر ر ہے ہیں ؟ برطانوی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل(ڈیلی پاکستان آن لائن )افغانستان میں طالبان کی حالیہ تیز رفتار فتوحات کے بعد روز نئے حالات وواقعات سامنے آرہے ہیں،انہوں نے ملک کے قریباً ایک تہائی شہروں اور قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ وہاں اب اپنا نظام نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ایسی صورتحال میں برطانوی خبر رساں ادارے روئیٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ بنکوں میں ملازمت کرنے والی بعض خواتین کاکہنا ہے کہ طالبان اب انہیں کام کرنے کی اجازت دینے کے وعدے سے پھررہے ہیں اور انہیں ملازمتیں خیرباد کہنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
برطانوی خبر رسا ں ادارے کے مطابق اسی ماہ کے اوائل میں بعض مسلح طالبان جنگجو جنوبی شہر قندھار میں واقع عزیزی بنک میں گئے تھے۔انہوں نے وہاں کام کرنے والی نو خواتین کو ساتھ لیا تھا اورانہیں واپس ان کے گھروں میں چھوڑ آئے تھے۔طالبان جنگجوﺅں نے ساتھ ہی خواتین اور ان کے بنک مینجر کو ہدایت کی تھی کہ اب وہ کام پر نہیں آئیں بلکہ ان کی جگہ ان کے مرد رشتہ داروں کو ملازم رکھا جائے۔
یہ تمام تفصیل بنک میں کام کرنے والی تین خواتین اور مینجر نے برطانوی خبررساں ایجنسی روئیٹرز کو بتائی ہے۔اس کے دوروز کے بعد مغربی شہر ہرات میں بھی ایسا واقعہ رونما ہوا تھا اور وہاں ’بنک ملی‘ میں کام کرنے والی دو خواتین کیشئرز سے کہا گیا کہ وہ گھروں میں بیٹھی رہیں۔اب ان کی جگہ ان کے مرد رشتہ دار بنک میں کام کرنا شروع ہوگئے ہیں۔
تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ابھی ان کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں میں بنکوں میں ملازمت کرنے والی خواتین کو کام کی اجازت دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ملک میں امارت اسلامیہ کے نظام کے قیام کے بعدقانون سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا اور ان شاءاللہ اس ضمن میں کوئی مسائل نہیں ہوں گے۔