یہ بڑی جرأت کا ذہنی انقلاب تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ کی ایک سیٹ اور مسلم طلباءاس کی حمایت میں فیڈریشن بنا لیں

یہ بڑی جرأت کا ذہنی انقلاب تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ کی ایک سیٹ اور مسلم ...
یہ بڑی جرأت کا ذہنی انقلاب تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ کی ایک سیٹ اور مسلم طلباءاس کی حمایت میں فیڈریشن بنا لیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 تحریر : پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
قسط: 15 
1937ءمیں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا قیام اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور میں عمل میں لایا گیاجو انجمن حمایت اسلام کے زیر نگرانی ہندوستان کے مسلمان نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہا تھا۔ اس زمانے میں پنجاب میں ہندوﺅں کی انجمن کا زور تھا۔ کانگریس کے پلیٹ فارم سے بڑے زور شور سے ایک ہندوستان کانعرہ لگایا جا رہا تھا۔ کیونکہ اسلامیہ کالج کے اس علاقہ رام گلی،برانڈرتھ روڈ ، شاہ عالمی ، موہنی بازار سارے علاقے ہندوﺅں کے تھے۔ مسلمانوں کی تعداد کم تھی۔ اس لئے مسلم لیگ کو فروغ کم ملا۔ دوسرے مسلمان اقتصادی اعتبار سے کمزور تھے۔ اس زمانے میں مسلم قومیت کا جذبہ رکھنے والے چند طلباءاِسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں موجود تھے۔ عبدالسلام خورشید،مولانا عبدالستارخان نیازی، حمید نظامی،میاں محمد شفیع(م ۔ش)اورانوار الحق تھے۔ ان لوگوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ مسلمان نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے۔یاد رہے کہ1935 کے انڈین ایکٹ کے مطابق 1937کے صوبائی انتخاب میں آل انڈیا مسلم لیگ کے صرف 2 اُمیدوار سارے متحدہ پنجاب میں سے منتخب ہوئے۔ ایک مردِ مجاہد، نڈر،بے خوف ملک برکت علی اور دوسرے راجہ غضنفر علی خان۔راجہ غضنفر علی خان یونینسٹ پارٹی کے دور حکومت سے مرغوب ہو گئے۔ انہوں نے مسلم لیگ کو چھوڑ کر یونینسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ اِن حالات کو بھانپتے ہوئے اسلامیہ کالج کے طلباءنے اگست1937ءکے آغاز ہی میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریش کے قیام کا آغاز کردیا۔ یہ بڑی جرأت کا ذہنی انقلاب تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ کی ایک سیٹ اور مسلم طلباءاس کی حمایت میں فیڈریشن بنا لیں۔ طلباءرائے کس سے لیتے حضرت علامہ اقبالؒ نے ملک برکت علی کو انتخاب میں سپورٹ کیا تھا۔ طلباءبشمول عبدالسلام خورشید،حمید نظامی ، عمارالدین، علامہ اقبالؒ کے پاس چلے گئے۔ جاوید منزل میں ملاقات ہوئی۔ مقصد حال مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا بیان ہوااور علامہ اقبالؒ نے اجازت فرمائی۔
 چنانچہ یکم ستمبر1937ءکے مبارک دن اسلامیہ کالج سٹاف روم میں ہم خیال طلبہ کو اکٹھا کیا گیا۔ صدارت میاں محمد شفیع نے کی اور عہدوں کا انتخاب وقتی طور پر کیا گیا۔ حمید نظامی صدر،عبدالسلام خورشید سیکرٹری ہوگئے۔ کام شروع ہو گیا۔ چند ایک طلبہ حمید نظامی کی لیڈر شپ میں متحرک ہو گئے اور مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا نصب العین تیار ہوا کہ نوجوان مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن مسلمانوں کےلئے آزادی کامل چاہتی ہے۔ لہٰذا یہ گروپ علامہ اقبال ؒ کی فہم وفراست اور نصیحت کے بل بوتے ،نئے جذبہ سے سرشار ہوا۔ حمید نظامی اور اُن کے رفقاءنے قائداعظم ؒسے ملاقاتیں کیں اور مسلم قوم کو اُبھارنے ، مسلم قوم کے تشخص کو اونچا کرنے کےلئے اخبار کا سوچا۔ جو آج تک نظریہ  پاکستان کا روشن مینار ہے۔1937ءکی چھوٹی سی سوچ کس قدر مقام عظمت تک جا پہنچی۔ 
 حمید نظامی نے سانگلہ ہل شیخوپورہ سے میٹرک کیا۔اسلامیہ کالج میں1932 ءمیں داخلہ لیا۔بی اے تعلیم کے دوران اپنی ذہانت کے احساس کو اُجاگر کر رکھا تھا۔M.A ایف سی کالج سے 1940ءمیں کیا۔مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن قائم کی اسے مستحکم کیا۔طلباءکی اس سوچ ، جدوجہد کی وجہ سے پنجاب میں مسلم لیگ ہر دلعزیز ہونے لگی۔ اور مسلم لیگ اور مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن نے نہایت مشکل حالات میں مسلمانوں کی سوچ کو تبدیل کیا۔ حمید نظامی کو اعزاز ہے کہ بطور صدر آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے 1938ءکے مسلم لیگ کے لکھنؤ کے اجلاس میں شرکت کی۔جہاں انہیں حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ سے شرف ملاقات ملا۔1946ءکے انتخابات میں مسلم لیگ نے کافی نشستیںحاصل کیں۔ 23مارچ1940ءکی قرار داد کے موقع پرپندرہ روزہ” نوائے وقت“ کا باقاعدہ آغاز ہوا اور اس تاریخی جلسہ میں تقسیم ہوا جس کی صدارت برصغیر کے رہنمائے اول قائداعظم محمد علی جناحؒ فرما رہے تھے اور قرار داد پاکستان منظور ہوئی۔اس دن کے بعد مسلم قوم میں مسلم قومیت کا شعور بیدار ہوا۔1942ءمیں” نوائے وقت“ ہفت روزہ ہوا اور15جولائی 1944ءکو ”نوائے وقت“ کٹھن حالات میں مسلم قومیت کی آواز اُٹھانے کےلئے روزنامہ ہوا۔ یہ بڑا اعزاز تھا۔ مگر تکالیف بھی بڑی تھیں۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ اور دیگرمسلم رہنماﺅں کی بڑی ذہانت،محنت کے بعد 14اگست1947ءکو پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔” نوائے وقت“ روزنامہ ہو گیا۔ حمید نظامی نے اپنی ہمت، پختہ ارادے ، جذبہ سے علامہ اقبال اور قائداعظم کی شخصیت کے زیر اثر محنت کی۔بیڈن روڈ پر واقع اپنے گھر سے پرچے کی ابتداءکی اور آج” نوائے وقت“ دنیائے عالم کےلئے روشن چراغ ہے۔نظریۂ پاکستان کی حفاظت زیر ادارت محترم مجید نظامی کر رہا ہے۔( جاری ہے ) 
کتاب ”مسلم لیگ اورتحریکِ پاکستان“ سے اقتباس (نوٹ : یہ کتاب بک ہوم نے شائع کی ہے، ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔ )

مزید :

بلاگ -