’’جنات کا بادشاہ انکے پاؤں دبا رہا تھا‘‘ اللہ کے وہ عالی مرتبت ولی ، جنات جن کے حکم کے تابع ہوتے تھے
اللہ کے حقیقی اولیائے عظام کی خدمت پر انسان ہی کیا جنات بھی مامورہوتے اور اس معاملہ میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔اولیا اللہ کی کرامات کے ضمن میں متعدد ایسے واقعات نظروں سے گزرتے ہیں جب انسان انکی عظمت دیکھ کر ہیبت کا شکار ہوجاتا ہے۔خزینۃ الاصفیہ میں لکھا ہے کہ حضرت سید محمد امیر قادری گیلانیؒ جوکہ حضرت سید بہاء الدین بہاول شیر کی اولاد امجاد سے تھے صاحب جلال و کمال بزرگ تھے۔جنات آپؒ کے خادمین میں شامل تھے،آپؒ کے ساتھ کچھ عمائدین سلطنت نے زیادتی کی اور بادشاہ سے شکایت کردی ۔لہذا بادشاہ نے آپ کو یاد کیا اور آپؒ تشریف لے جاتے ہوئے ایک رات منزل گاہ میں رکے اورآرام فرمانے لگے ۔کچھ خدام اپنی اپنی جگہوں پر سو رہے تھے ۔ایک خادم آپؒ کے پاؤں دبا رہا تھا۔ اس نے دیکھا کہ آپؒ کے پاؤں کی جانب ایک عجیب و غریب شکل کا چھوٹاساانسان کھڑا ہے ۔اور وہ بھی آپ کے پاؤں دبا رہا ہے۔ خادم نے عرض کیا ’’حضرت یہ کون شیخ ہے‘‘
تخلیقی صلاحیتیں بڑھانے والا وظیفہ
فرمایا’’ تجھے اس سے کیا کام جا تو بھی آرام کر‘‘ وہ جا کر اپنی جگہ پر تو لیٹ گیا مگر خوف کے مارے رات بھر اسے نیند نہ آئی۔ صبح کو پھر حضرت سے دریافت کیا توفرمایا’’ وہ جنوں کا بادشاہ تھا ، اور کہتا تھا کہ اگر ارشاد ہو تو ابھی سب کچھ درہم برہم کر دوں مگرمیں نے اسے اجازت نہیں دی اور اپنے کام کو خدا کے حوالے رکھا‘‘