پانی کی آلودگی پر کمیشن قائم ، چیف جسٹس کی2 ہفتے میں ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ نے بلوچستان میں پانی کی آلودگی پر کمیشن قائم کر دیا جو 2 ہفتے میں ابتدائی رپورٹ پیش کرے گا، بولان بھاگ ناری میں آر او پلانٹ ایک مہینے میں نصب کرنے کا حکم دیدیاچیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈو کیٹ جنرل بلوچستان کو ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت اس ویڈیو کوذرا دیکھے، وہ ویڈیو دیکھیں جس میں گدھوں کوپانی پلارہے ہیں،اس طرح کاپانی آپ لوگوں کوپلارہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں بلوچستان کے علاقے بولان میں آلودہ پانی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران کمرہ عدالت میں آلودہ پانی سے متعلق ویڈیو چلائی گئی ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت اس ویڈیو کوذرا دیکھے، وہ ویڈیو دیکھیں جس میں گدھوں کوپانی پلارہے ہیں،اس طرح کاپانی آپ لوگوں کوپلارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈو کیٹ جنرل بلوچستان سے استفسار کیا کہ کون ہیں آپ کے کرتا دھرتا؟ چیف سیکریٹری کیوں نہیں آئے؟۔ ایڈیشنل ایڈو کیٹ جنرل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری ایران گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان آجاتے ،آکے دیکھتے۔ ڈپٹی کمشنر بولان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے ڈی سی بولان سے استفسار کیا کہ کیا یہ ویڈیو جھوٹی ہے؟لوگوں کو زہرپلا رہے ہیں، 1200ملین لگا دیئے کچھ نہیں بنایا، پانی صاف کرنے کے لیے پلانٹ ہی لگا دیتے، سارے فنڈزغیرترقیاتی کاموں پرخرچ ہوجاتے ہیں، سارے پیسے تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں۔ڈی سی بولان میں 2 ماہ کے دوران آراوپلانٹ لگا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ روسٹرم پر آگئے،چیف جسٹس نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں پانی کامسئلہ ہے وہاں کی فہرست بناکردیں۔ امان اللہ کنرانی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں رپورٹ بنا کر دے سکتاہو۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں میرے علاوہ کسی نے آراوپلانٹ کاپانی پینے کی جرات نہیں کی۔
عدالت نے رمیش کمارکو روسٹرم پر بلا لیا ۔ چیف جسٹس نے رمیش کمار سے استفسار کیا کہ تھر کی کوئی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہے ؟ جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی اتھارٹی نہیں ،آزاد اتھارٹی بننے سے وہاں ترقی ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ تھر میں اینگر و کو کنٹریکٹ دے دیا ، آپ کو پتہ ہے اینگرومیں ڈائریکٹرکی تنخواہیں کتنی ہیں؟ میں جان بوجھ کر خاموش رہا، پینے کا پانی صرف بولان بھاگ ناڑی کا مسئلہ نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان کو بلالوں گا اور اگر ساری کابینہ کو بلانا پڑا تو بلاﺅں گا ۔