کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے،جوکچھ کیا گیاوہ جنگل کا قانون ہے،جسٹس علی باقر نجفی
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس علی باقر نجفی اور مسٹر جسٹس انوارالحق پنوں پرمشتمل ڈویژن بنچ نے پی آئی سی کے معاملہ پروکلاء کے خلاف درج مقدمات کاریکارڈ اورتفصیلی رپورٹ16دسمبر تک طلب کرلی،عدالت نے گرفتار وکلاء کے طبی معائنہ سے متعلق انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے، فاضل جج نے یہ احکامات ایک ہی نوعیت کی دائر تین مختلف درخواستوں پرجاری کئے،یہ درخواستیں حافظ اللہ یار سپرااورمحمد اعجاز خان ایڈووکیٹس کی طرف سے دائر کی گئی تھیں، گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی وکلاء کے خلاف مقدمہ کے اندراج اور ان کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست دائر کی،فاضل بنچ نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی بطوراعتراض کیس سماعت کی تاہم وکلاء کی اعتراض دورکرنے کی یقین دہانی پر اس درخواست پر بھی سی سی پی اولاہور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا۔دوران سماعت بنچ کے روبرو وکلاء کی طرف سے پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے یقین دہانی کروائی کہ پی آئی سی حملہ کے ذمہ داروکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے گی اورملوث وکلاء کے لائسنس معطل کئے جائیں گے،لاہورہائی کورٹ بار کی طرف سے پی آئی سی واقعہ کی مذمت بھی کی گئی،مسٹر جسٹس علی باقر نجفی نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ وکلاء کی صفوں میں کالی بھیڑیں ہیں،وکلاء کی جرات کیسے ہوئی کہ وہ ہسپتال پر حملہ کرتے،کیا ہسپتال پرحملہ کرنے کی وضاحت دی جاسکتی ہے؟معاملے کوتواب ہم ختم کریں گے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے،جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے،جوکچھ کیا گیاوہ جنگل کا قانون ہے،جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ کیاکوئی بار کونسل اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کوتیار ہے؟جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں،مکمل وکلاء کمیونٹی اس وقوعہ پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ اس ملک کا آئین سپریم ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ اس کو وقوعہ کہتے ہیں،آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں،ہم بڑی مشکل سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں،اگر آپ کہتے ہیں تو ابھی اس کیس کو ٹرانسفر کر دیتے ہیں،دکھ اس بات کا ہے آپ اس پر وضاحت دے رہے،اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جی ہم مذمت کر رہے ہیں،فاضل بنچ نے کہا کہ آپ سر عام اپنی غلطی تسلیم کریں،کیاوکلاء نے منصوبہ بندی کے تحت سب کچھ نہیں کیا؟ہمیں آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا، اس طرح جنگوں میں بھی نہیں ہوتا،جسٹس انوارالحق پنوں نے کہاایک ویڈیو بڑی عجیب ہے جس میں کوئی کہہ رہا ہے یہ ڈاکٹر وں کی موت ہے،ہائی کورٹ بار کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ججز بحالی تحریک میں ایسا وقوعہ کراچی میں ہوا تھا،سیالکوٹ میں بھی ہوا تھا،اس وقت وکلاء کااحتجاج ٹھیک تھاتواب بھی ٹھیک ہے،جس پرجسٹس علی باقر نجفی نے کہا وہ ٹھیک تھا یا نہیں تھا مگر یہ ٹھیک نہیں ہوا،اس وقت ایک کاز تھا،کل جو ہوا اس کی کوئی وضاحت ہے آپ کے پاس، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پولیس کی چمڑیاں ادھیڑنے والی پریکٹس درست نہیں، ایک بھی ایسا بار لیڈر نہیں جس نے اس وقوعہ کے حق میں وضاحت دینے کی کوشش کی ہو،وکلاء کے لائسنس معطل کئے جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ ایکشن آپ کی بات سے زیادہ ہونا چاہیے،اعظم نذیر تارڑ نے کہاگرفتار وکلاء کو سی آئی اے بھجوا دیا گیا ہے،گولی چلانے والا اور پتھر مارنے والا کبھی نہیں پکڑا جاتا،جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ بڑے مقصد کے لئے جیل جانا کوئی بات نہیں، مگر یہ وکلاء کس مقصد کے لئے جیل گئے ہیں،اس کی آپ کے پاس کوئی وضاحت نہیں ہے،کیا آپ وکلاء کے رویہ کو درست کہتے ہیں؟اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں،باہر کئی وکلاء کھڑے ہیں،مگر ہم شور نہیں کر رہے،جسٹس علی باقر نجفی نے کہایہ تو آپ کسی وجہ سے خاموش ہیں،وکلاء نے ہسپتال میں آلات توڑ دیئے،اعظم نذیرتارڑ نے کہا اس معاملے کوکہیں ختم بھی توکرنا ہے،جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ معاملے کوتواب ہم ختم کریں گے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے،جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے،جوکچھ کیا گیاوہ جنگل کا قانون ہے،درخواست گزار حافظ اللہ یار سپرا کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ متعدد ایسے وکلاء گرفتار کئے گئے ہیں جن کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں،وکلاء اور ان کے گھر والوں کو ہراساں کیا جارہاہے،غیر قانونی طور پر گرفتار وکلاء کو بازیاب کرواکے رہا کیا جائے،لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کے حوالے سے محمد احسن بھون ایڈووکیٹ نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی کی درخواست کے تحت ایک عرض ہے، فاضل جج نے کہا کہ آپ درخواست کے ساتھ کورٹ فیس ساتھ لگا کر رجسٹرار آفس کااعتراض ختم کر دیں، ہم سن لیں گے، احسن بھون نے کہا کہ جو بندے زخمی ہیں،ان کا میڈیکل کروانے کا حکم دے دیا جائے، اعظم نذیر تارڑ نے کہا سر ہم دیوار کے ساتھ لگے ہوئے ہیں، بینک کا وقت ختم ہو گیا تھا اس لئے کورٹ فیس نہیں لگا سکے، جس پر عدالت نے سرکاری وکلاء کو ہدایت کی کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے میڈیکل کروانے کے حکم پر عمل درآمد کروایاجائے،احسن بھون نے کہا وکلاء کو میڈیکل کروانے کے لئے لے کر گئے تو ڈاکٹروں نے علاج کرنے سے انکار کر دیا،جسٹس علی باقر نجفی نے کہااب آپ کو انداز ہ ہوا؟ یہ بتائیں ایک درخواست میں 2 ایف آئی آرز کو کیسے خارج کیا جا سکتا ہے؟ جو وکلاء گرفتار ہیں انہیں تو ضمانت کروانا پڑے گی،عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسارکیا کہ بتائیں کتنے وکلاء کو مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ 16 دسمبر کو رپورٹ پیش کر دیں گے، مہلت دی جائے،عدالت نے متعلقہ ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت16دسمبر پر ملتوی کردی۔
ریکارڈ طلب