کراچی پولیس 2019کے متعدد بڑ ے کیس حل کرنے میں مکمل ناکام رہی 

کراچی پولیس 2019کے متعدد بڑ ے کیس حل کرنے میں مکمل ناکام رہی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (کرائم رپورٹر) سندھ حکومت کے ساتھ تنازعات میں الجھی رہنے والی شہر قائد کی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیسز حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔تفصیلات کے مطابق رواں برس کراچی پولیس ایک طرف وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ تنازعات میں الجھتی رہی دوسری طرف سال کے بڑے کیسز حل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرتی رہی۔مئی 2019 میں بسمہ سلیم کو گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا، جنھیں 2 کروڑ روپے تاوان کے عوض رہائی ملی، پولیس بسمہ کے اغوا کاروں کی گرد کو بھی نہ چھو سکی۔ اگست 2019 میں بوٹ بیسن کے قریب پارک سے 3 مزدوروں کی لاشیں ملی تھیں، جنھیں بھاری پتھر سے سر کچل کر ہلاک کیا گیا تھا، اکتوبر میں کلفٹن کے بنگلے میں باپ بیٹیکی خون میں لت پت لاشیں ملی تھیں، جنھیں چھریوں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا تھا، لیکن کراچی پولیس کیسز کو حل نہ کر سکی۔اکتوبر میں ہی ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والا افسر غوث عالم زخمی ہوا، دہشت گردوں نے خداداد کالونی کے قریب غوث عالم کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی، لیکن ملزمان کا پتا نہ چل سکا۔ سی ویو پر پولیس کے سامنے فائرنگ کرنے والے ملزمان بھی تاحال آزاد ہیں۔جب کہ رواں سال کا سب سے زیادہ مشہور کیس دعا نثار منگی کے اغوا کا کیس تھا، دعا کو نومبر کے آخر میں اغوا کیا گیا تھا، اغوا کاروں نے مبینہ طور پر 20 لاکھ تاوان وصولی کے بعد انھیں رہا کیا، اس کیس میں مبینہ اغوا کاروں کی فائرنگ سے حارث زخمی ہوا، اغوا کاروں ہی کی فائرنگ سے عزیز بھٹی تھانے کے 2 اہل کار بھی زخمی ہوئے، تاہم پولیس اغواکاروں کے بارے میں کوئی قابل ذکر سراغ نہیں پا سکی ہے۔ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیس کا شعبہ تفتیش جنوری سے اب تک مذکورہ کیسز کے علاوہ دیگر کیسز میں بھی ناکام رہا ہے۔