لکھاری

لکھاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نعیم چھوٹی عمر میں باہر چلا گیا تھا، وہاں ایک ہوزری فیکٹری میں ملازم ہو گیا، آخری وقتوں میں اپنی ایک فیکٹری بنا چکا تھا۔ آج اْسے دفنا دیا گیا۔ کل اس کے بچے اس فیکٹری کے مالک ہوں گے۔
رزاق کباڑیا تھا۔ بہت محنت کی۔ مگر بیچارہ آخری وقت تک ایک کباڑیا ہی رہا۔ آج صبح مر گیا۔ کل اس کی دکان میں اتنا سامان ضرور ہے کہ اس کا بڑا بیٹا اْس دکان پہ بیٹھ سکتا ہے اور رزق کما سکتا ہے۔
جبار صاحب کپڑے کا کاروبار کرتے تھے۔ ویسٹ کپڑا جو فیکٹریوں میں پرنٹنگ یا ڈائینگ کے دوران خراب ہو جاتا بازار میں ”ٹوٹا“ کپڑا کے نام سے بِکتا۔ جبار صاحب نے ساری زندگی اس کام میں لگا دی۔ اپنی دکان اور ایک چھوٹا سا گودام چھوڑ کے آج وفات پا گئے۔ ان کے دو بیٹوں کے پاس یہی اثاثہ آیا۔
بشیر نامی اس شخص کا اپنا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ غلہ منڈی میں اپنے بیٹے کے ساتھ بروکری کرتا۔ سامان اٹھواتا اور پرچون میں فروخت کر دیتا۔ اس کو مرے ہوئے بھی ایک دن ہو گیا ہے۔ آج اس کا بیٹا ایک تجربہ کار کی حیثیت سے منڈی میں پھر آ گیا ہے۔
میں اب جس محلے سے گزر رہا ہوں۔ وہاں ایک موت ابھی ابھی واقع ہوئی ہے۔ مرنے والالکھاری تھا۔ روزی رزق کالج میں پڑھانا تھا۔ ساری زندگی چند کتابیں لکھنے اور ذاتی کتب خانہ بنانے میں لگا دی۔ بچوں کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا۔
اس کے چاربچوں نے باپ کی ساری جمع شدہ کتابوں کو بیچ کے پیسے آپس میں بانٹ لیے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -