اپوزیشن سے مذاکرات کا آغاز ہونا چاہیے،فوادچودھری

اپوزیشن سے مذاکرات کا آغاز ہونا چاہیے،فوادچودھری
اپوزیشن سے مذاکرات کا آغاز ہونا چاہیے،فوادچودھری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر فوادچودھری کاکہناہے کہ جلسے کی ناکامی کے بعداپوزیشن کابیانیہ اپنی موت مرگیا،حکومت کو بہرحال اپوزیشن کوراستہ دیناچاہئے،اپوزیشن سے مذاکرات کاآغازہوناچاہئے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنے ٹوئٹ میں کہاہے کہ مینارپاکستان گراؤنڈمیں پانی ہوتاتواچکزئی جیسوں کوچلوبھرپانی میسرہوتا،یہ علیحدہ بات ہے کہ ڈھٹائی کی وجہ سےنہ ڈوبتے۔

یادرہے کہپی ڈی ایم نے گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت کے تاریخی میدان مینار پاکستان کے گراونڈ میں اپنی سیاسی طاقت کا بھرپورمظاہرہ کیا گیا جس میں پنجاب بھر سمیت کے پی کے، سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر سمیت دیگر علاقوں سے کثیر تعداد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور رہنماوں نے شرکت کی۔جلسہ کی میزبانی مسلم لیگ (ن) نے کی جبکہ جلسہ سے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، پشتونخواہ ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، اے این پی کے رہنما سابق وزیر اعلی کے پی کے حیدر خان ہوتی اور میاں افتخار، جمعیت اہلحدیث کے پروفیسر ساجد میر، جمیعت علماء پاکستان کے سربراہ اویس نورانی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

لاہور سے اس جلسہ میں شرکت کیلئے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مختلف علاقوں سے ایک سو سے زائد ریلیوں کا اہتمام کیا گیا تھا جو کہ مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی جلسہ گاہ پہنچیں۔پنڈال میں حکومت کی جانب سے سیکورٹی کے کسی قسم کے اہتمام نہیں کئے گئے تھے جبکہ جلسہ گاہ سے باہر پولیس کی چند گاڑیاں امن وامان کے مسائل کے حوالے سے موجود تھیں جبکہ جلسہ گاہ کی سیکورٹی جمیعت علماء اسلام کے رضاکاروں اور مسلم لیگ کی شیر جوان فورس نے سنبھال رکھی تھی جلسہ میں گاہ میں کارکنان نے اپنی اپنی جماعتوں کے پرچم اٹھا رکھے تھے جسکے باعث ہرطرف پرچموں کی بہار آئی ہوئی تھی جبکہ کارکنان ووٹ کو عزت دو اور گونیاز ی گو، راج کرے گی اب خلق خدا کے نعرے بھی لگارہے تھے لاہور کے جلسے میں چاروں صوبوں سے شرکت کرنے والوں نے اپنے اپنے علاقوں کے روایتی لباس، اجرک، بلوچی ٹوپی اور دیگر ملبوسات زیب تن کررکھے تھے۔جبکہ پچاس سے زائد نشستوں پر مشتمل مرکزی سٹیج جوکہ مینارپاکستان کے سایہ تلے لگایا گیا تھا تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت موجود تھی اور سٹیج سے ہر جماعت کے رہنماوں نے اپنی اپنی جماعت کے قائدین کے حق میں کارکنوں کو نعرے بازی بھی کروائی۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ لاہور نے فیصلہ سنادیا تابعدار خان کو جانا ہوگا۔لاہور میں منعقدہ پی ڈی ایم کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ  مینار پاکستان ہی نہیں آس پاس کی سڑکیں بھی بھر چکی ہیں۔ لاہور تمام صوبوں کے لیے بڑے بھائی نہیں بلکہ سگے بھائی کا کردار ادا کرے گا، کیوں کہ ہم سب ایک جیسے ہیں۔ ہم اسلام آباد اور پورے ملک کو ایک ساتھ جوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ لاہوریوں نے آج مینار پاکستان پر ایک تاریخ رقم کی ہے اور عوام دشمن کو اس مینار سے اتار کر پھینک دیا ہے۔ 2011 میں جس جعلی تبدیلی کا آغاز اس مقام سے ہوا تھا آج لاہوریوں نے اسے ہمیشہ کے لیے یہاں دفن کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ جو شخص خدا کے لہجے میں این آر او نہ دینے کا اعلان کرتا تھا آج نواز شریف سے این آر او مانگ رہا۔ تابعدار خان این آر او نہیں دیا جائے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ  کورونا سے بچاو کے لیے ماسک پہن کر آئیں۔ کورونا سے زیادہ خطرناک مرض عمران خان ہے۔ جب سے یہ مرض آیا ہے پاکستان میں ترقی، چینی، گندم، آٹا، بجلی، گیس، میڈیا، عوام کا روزگار، دوا  قرنطینہ میں چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تابعدار خان نے کہا کہ اپوزیشن مجھے جانتی نہیں، ہم تمہیں اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ ملک کا بچہ بچہ جان گیا ہے جو نہیں جانتے آج میری تقریر سے جان لیں گے۔ 2013 کے انتخاب میں جب عمران خان کو  عبرت ناک شکست ہوئی تو سمجھ آگیا کہ تابعداری کے بغیر وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔عدلیہ کے ساتھ مل کر نواز شریف کو اقامے پر نااہل کروایاگیا۔مریم نواز نے کہا  کہنا تھا کہ عمران خان کو یقین تھا کہ نواز شریف کے ہوتے ہوئے کوئی مستقبل نہیں جانتے۔ ان کے سلیکٹرز کو نہیں معلوم تھا کہ یہ اتنا نالائق ہوگا بلکہ عمران خان کو بھی نہیں پتا تھا کہ یہ اتنا نالائق ہے۔نائب صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ عوام  پرخرچ کیا جائے گا لیکن آج ینگ ڈاکٹر، اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکر، سرکاری ملازمین سڑک پر ہیں۔ پنشنر اور عوام سڑک پر ہیں۔ نہ کوئی نیا اسپتال بنا اور نہ ہی کوئی تعلیمی ادارہ۔

خیبر ٹیچنگ اسپتال میں سات مریض بروقت آکسیجن نہ ملنے پر جان کی بازی ہار گئے۔ دواوں کی 600 گنا قیمت بڑھا دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت پر مالم جبہ، میٹرو، بلین ٹری سونامی منصوبہ، مہنگا آٹا، چینی، گیس اور بجلی کے اسکینڈل ہیں۔ عوام ایک دن ان سب باتوں کا حساب لے گی۔۔ قوم بتائے کہ کیا نواز شریف کا ایک بھی مطالبہ آئین سے متصادم ہے؟ کیا، آزاد عدلیہ اور میڈیا کا مطالبہ غیر آئینی ہے؟ کیا آئین توڑنے والے کے خلاف آرٹیکل 6 کا مطالبہ غیر آئینی ہے؟ کشمیر کو مودی کے حوالے نواز شریف نے کیا تھا؟ لاہور نے فیصلہ سنا دیا کہ تابعدار خان کو جانا ہوگا۔مریم نواز نے جلسے کے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ وعدہ کرو اگر اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کے لیے نکلنا پڑا تو نکلو گے اور وہاں جتنے دن رکنا پڑا تو رکو گے۔مریم نواز نے تقریر کے دوران وزیر اعظم عمران خان کے سابقہ بیانات اور تقاریر کی ویڈیو بھی چلوائیپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ناجائز حکومت کو برطرف کرنے کے لیے قوم کو کردار ادا کرنا ہوگا جس کے لیے جنوری کے آخر یا فروری کے آغاز پر لانگ مارچ کریں گے اور اس میں استعفے ساتھ لے کر جائیں گے۔یہ بات انہوں ں ے لاہور مینار پاکستان پر حکومت مخالف گیارہ جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جلسے سے مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ادارے کھوکھلے ہوگئے، ملکی معیشت تباہ ہوگئی، لوگوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، مہنگائی کا دورہ دورہ ہے، ایک حکومت جب ناجائز ہے تو اسے برطرف کرنے کے لیے قوم کو اور نوجوانوں کو کردار ادا کرنا ہوگا اور ہم اسی لیے آپ کے پاس آئے ہیں کہ ملک کو بچایا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اجلاسوں میں طے کیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت بنی ہوئی حکومت کا تحفظ کیا جائے گا اور اس کی حفاظت کی جائے لیکن ناجائز حکومت کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے، سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ اداروں کا کردار ختم کرنا ہوگا، ملکی معاملات میں بہتری کے لیے اصلاحات کی جائیں گی، عوامی حقوق، صوبوں کے حقوق اور اٹھارہویں ترمیم کا تحفظ کیا جائے گا، اظہار رائے اور میڈیا کی ا?زادی پر قدغن نہیں لگائے جائے گی، مہنگائی کا خاتمہ کیا جائے گا۔کشمیر کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف کچھ نہ کرسکی اس کی دو وجوہات ہیں، یا تو ہم اتنے کمزور ہوگئے کہ کشمیر کا تحفظ نہیں کرسکے یا ہم نے خاموشی سے بھارت کے ہاتھوں کشمیر کا سودا کردیا، عمران خان نے مودی کے ہاتھ کشمیر کو بیچ دیا، ہم کشمیر کی تقسیم کا فارمولا منظور ہونے نہیں دیں گے، عمران خان نے پہلے ہی کہا تھا مودی کامیاب ہوا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور اب دیکھیں مودی کے نزدیک کشمیر کا مسئلہ کس طرح حل ہوا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نااہل، ناجائز اور سلیکٹڈ حکومت کو برطرف کرنے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں ں ے لانگ مارچ کے وقت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنوری کے ا?خر یا فروری کے ا?غاز میں حکومت کے خلاف اسلام ا?باد کی طرف لانگ مارچ کریں گے جس میں پی ڈی ایم جماعتیں اپنے استعفی ساتھ رکھیں گے بالا?خر ہم حکومت گراکر ہی دم لیں گیپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے مینار پاکستان کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت خوشی ہورہی ہے آج پنجاب کے دل لاہور سے مخاطب ہوں،بھٹو نے پیپلزپارٹی کی بنیاد اسی شہرمیں رکھی،بے نظیر نے ضیائدور میں جنگ کا آغاز لاہور سے کیا،لاہور شہر کی گلیاں محلے برج و مینارقربانیوں کے گواہ ہیں،لاہوریوں نے کوڑے کھائے جیلیں،جہانگیر بدر سمیت ہزاروں قربانیوں کیلئے عثمان غنی اورادریس بیگ تختہ دار پر چڑھ قربانی قبول کی لیکن سر نہیں جھکایا،حالات واقعی برے ہیں جعلی نااہل ناجائز حکمرانوں کو بھگت رہے ہو،گالم گلوچ و جھوٹ کے سوا ان کے دامن میں کچھ نہیں،بے وقوف نالائق حکمرانوں کے پاس عقل ہے نہ ہی تاریخ کاعلم ہے،کسی آمر و غاصب سے نہیں ڈرتے،مہنگائی کرپشن بدامنی کے مارے لوگ ہمارے دست بازو بن گئے ہیں،عوام تحریک کا ساتھ رہے ہو تو ظلم کی زنجیریں کٹ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپکا جوش و ہمت سے قدم تیز ہوجاتاہے منزل نظر آجانا شروع ہوجاتاہے،یقین دلاتاہوں آپکی جیت فتح کا سورج طلوع ہونے والاہے کٹھ پتلی حکمران گھر جانے والا ہے،ساتھیوں ہمارا حال تاریک ضرور ہے ہمارا پاکستان کا مستقبل روشن ہے،ملک میں تاریخی مہنگائی بے روزگاری غربت ہے،آٹا چینی چوروں نے صنعت کو بند کر دیا جعلی حکمران کو عوام کا درد محسوس نہیں ہوتا کیونکہ ووٹوں سے نہیں آتے،حکمران ایمپائر کی انگلی سے اقتدار ملا عوام اسے قبول نہیں کرتی،پنجاب کے ساتھ مزاق کیاجارہاہے نالائق نااہل وزیر اعظم نے پنجاب کی پگ کٹھ پتلی سے سر پر رکھ دی عوام کویہ قبول نہیں،نہ کٹھ پتلی نہ کٹھ پتلی کی کٹھ پتلی کو مانتے ہیں،اس جعلی حکومت کو پنجاب و عوام کی فکر نہیں،عوام بے آسرا نہیں پی ڈی ایم ان کے ساتھ کھڑی اور کھڑی رہے گی،حکمرانوں میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں،شہبازشریف، خورشید شاہ جیل میں ہے لاہور کراچی کا مطالبہ رہا کرو شہباز شریف اور خورشید شاہ کو رہا کرو،طالب علم اگر اپنا آئینی حق مانگے تو ان کے خلاف پولیس گردی، ڈاکٹرز یا کسان اپنا حق مانگے تو ان کو سر عام شہید کیاجاتاہے،ظلم و جبر کی رات ختم ہونے والی ہے،کٹھ پتلی اور  اس کے سہولت کارو کو للکار رہے ہیں تاکہ عوام کی حق حکمرانی واپس دلوا دیں،اقتدار کی جنگ نہیں ہے غریب عوام کو روٹی کپڑا مزدوروں اور عوام کی جنگ ہے،عوام کے خلاف سازش کی گئی اسٹیبلشمنٹ سلیکٹرز آپ کے خلاف سازشیں کرتے رہے من پسند حکومتیں بناتے رہے لیکن اس سلسلے کو ختم ہونا پڑے گا،جانوں کی قربانی دی جمہوریت کی بنیادوں میں ہمارا خون شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کان کھول کر سن لو آپ کو عوام کا فیصلہ ماننا پڑے گا کوئی اور راستہ نہیں،ڈائیلاگ کا وقت گزر گیا ہیاب اسلام آباد میں لانگ مارچ ہوگا،ہم اسلام آباد آ رہے ہیں وہاں پہنچ کر نااہل و ناجائز وزیر اعظم کا سیٹ  ہٹا کر دم لیں گے،اب ہمارے درمیان کوئی دراڑپیدا نہیں کر سکتے اب کٹھ پتلی کو بھگائیں گے،آپ کو عوام کا فیصلہ ماننا پڑے گا لاہور سے کراچی پشاورسے ایک آواز ووٹ پر ڈاکہ نامنظور ہے،اب ملک بھر سے ایک ہی آواز آ رہی ہے پاکستان جمہور دستور آئین خون پر ڈاکہ نامنظور ہے۔بلاول نے کہا کہ اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے اب کوئی بات چیت نہیں ہوگی بلکہ لانگ مارچ ہوگا، حکومت سن لے ہم اسلام ا?باد ا?رہے ہیں، سلیکٹڈ حکومت بیک ڈور رابطے کرنے بند کرے ہم اب استعفی چھین کرلیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے تین مرتبہ اپنی وزارت عظمی کھوئی ہے اور پنجاب والوں کے پاس اس کے سوا چھوٹے صوبوں کو دکھانے کیلئے کوئی قربانی نہیں ہے، چھوٹے صوبوں کے ساتھ جتنی زیادتیاں کی گئی ہیں وہ اس کے باوجود ہم سے روٹھے نہیں ہمارے ساتھ چل رہے ہیں لیکن اب انہیں ان کے حقوق دینا ہوں گے، عمران خان خود اور اس کی حکومت کوئی شے نہیں ہے، اس کے پیچھے جو کھڑے ہیں انہیں پیچھے ہٹنا ہوگا۔ مینار پاکستان پر پی ڈی ایم کے زیر اہتمام جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ ہم نے ستر سال میں اپنے چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتیاں کیں،کسی کے بچے کو ذبح کیا ہے، ان کے لیڈروں کو پھانسیاں دی ہیں، آج بھی وہاں گولیاں چلا رہے ہیں۔

اس کے باوجود یہ ہمارے ساتھ مل کر رہنا چاہتے ہیں حالانکہ ہم تو قرارداد پاکستان کو بھی بھول گئے ہیں، ہم نے خود ملک کے وجود کو توڑا۔انہوں نے کہا کہ جس کے پاس بندوق تھی اس نے قوم پر حکومت کی تھی اور جس کے پاس آئین تھا اسے ماردیاگیا، نواز شریف نے تین بار وزارت عظمیٰ کھوئی، لیکن پنجابیوں کے پاس اس کے علاوہ دکھانے کو کچھ نہیں۔اس ملک کے اندر جب تک ووٹ کو عزت ہم نہیں دیتے مسائل حل نہیں ہوں گے اب ہمیں سمجھ جانا چا ہئے۔جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما اویس شاہ نورانی نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد پہنچنے سے پہلے استعفیٰ شاہ محمود قریشی کی جیب میں رکھ دو اور گھر جاؤ،لاہور کا جلسہ اس بات کی گواہی دیتا ہے پاکستان کی غیور قوم او رجمہوریت پسند لوگ کسی بھی ڈکٹیٹر کو اور کسی آمرانہ سوچ کو اس ملک کے اندر نہیں چلنے دیں گے۔ مینار پاکستان پر پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 72سال گزرنے کے بعد آج بھی پاکستان کی جمہوری قوتوں نے اپنا راستہ تبدیل نہیں کیا، اتنا عرصہ گزرنے کے بعد تم مفتی محمود کی سوچ کو روند نہیں سکے، مولانا نورانی، ذوالفقار علی بھٹو کی فکر او رسوچ کو نہیں روک سکے۔  وہ لوگ جو اقتدار کی حوس میں ملک توڑ دیتے ہیں ان کا یوم احتساب ہو کر رہے گا۔

عمران خان اسلام آباد پہنچنے سے پہلے استعفیٰ شاہ محمود قریشی کی جیب میں رکھ دو او رگھر جاؤ ورنہ تمہیں نوچ کر کھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ خالی عمران خان کا احتساب نہیں ہوگا جنہوں نے چھپ چھپ کر گلی محلوں میں دکانیں کھولی ہیں ان کا بھی احتساب ہوگا،دبئی میں بیٹھے ہوئے بھگوڑے کا بھی احتساب ہوگا،احتساب پی ڈی ایم نہیں کریگی بلکہ یہ احتساب کا عمل بائیس کروڑ عوام  کرینگے اور فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بہت تماشے اس ملک میں رائج کئے گئے۔پی ٹی آئی کے لوگ چھپ چھپ کر پی ڈی ایم کے جلسوں میں آرہے ہیں، انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ چھپ چھپ کر آنے کی بجائے علی الاعلان پی ڈی ایم کے جلسوں میں شامل ہو کر پی ٹی آئی او راس کے چیئرمین کے خلاف بغاوت کر دو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقتدار کی جنگ نہیں ہے یہ جنگ آئین کے حق حکمرانی کی جنگ ہے اور تاریخ اٹھا کر دیکھ لو اس جنگ میں صرف عوام جیتے ہیں۔ ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے سامنے تمہار اقتدار بہہ جائے گا۔ ہم احتساب کرنے آئے ہیں۔ا نہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک وعدہ کرو اسلام آباد آؤ گے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جب بھی اعلان کریں گے عوام جوق در جوق تاریخی سفر میں شامل ہو کر اسلام آباد پہنچیں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ ہم ایسے انتخابات چاہتے ہیں جس میں سلیکٹرز کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، چند افراد نہیں بلکہ پاکستانی خود اپنی قسمت کا فیصلہ کریں گے، نواز شریف کے سامنے اس کی بیٹی کو گرفتار کیا گیا تاکہ وہ اس کی کمزور بنے لیکن وہ بیٹی کمزوری بننے کی بجائے طاقت بنی۔ پی ڈی ایم کے زیر اہتمام مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک محنتی ایماندار وزیر اعلیٰ کو جیل میں ڈال دیا گیا،پنجاب ایک ایسے آدمی کے حوالے کیا گیا جو پنجاب تو کیا،لاہور تو کیا ایک یونین کونسل کے چلانے کے قابل بھی نہیں ہے یہ کہاں کا انصاف ہے، میں کسی کی تذلیل نہیں کرنا چاہتا ہے لیکن ایک طرف شہباز شریف اور دوسری دوسری طرف عثمان بزدار ہے۔انہوں نے کہا کہ میں شاہد خاقان، سعد رفیق، رانا ثنا اللہ سمیت دیگر کی جرات کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں ایک مقدمہ آپ کے پاس لے کر آیا ہوں،اپنے بزرگوں اور قوم کا مقدمہ لے کر آیا ہوں، سو سال پہلے ایک آدمی باچا خان تھا جس نے انگریز کی غلامی قبول نہیں کی، اس نے کہا میں نے اپنے بچوں کو تعلیم دینی ہے، میں نے بنیادی انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کرنی ہے، وہ کہتا تھا میں نے قوم کو بنیادی حقوق دینے ہیں، ووٹ کے حق کے لئے جدوجہد کرنی ہے لیکن اسے کبھی بھارت اورکبھی روس کا ایجنٹ کہا گیا، جس نے عدم تشدد کی بات کی اس کے خلاف تشدد ہوا۔

اس وقت اس نے جو سمجھانے کی کوشش اس وقت آپ نہیں سمجھے لیکن مجھے امید ہے کہ آج جو ظلم آپ کے ساتھ ہوا آپ کے ساتھ جو نا انصافیاں ہوئی اب آپ بھی اس بات کو سمجھ گئے ہو ں گے۔انہوں نے کہا کہ پختون دہشتگرد نہیں ہے۔ چالیس پہلے ایک پرائی جنگ میں کود کر دہشتگردی کو پختونوں پر مسلط کیا گیا۔ مارا بھی پختون کیا گیا اور رسوا بھی پختون کو کیا گیا۔ آج بھی ہمارے گھر ویران ہیں، کاروبار نہیں ہیں۔ افغانستان میں امن مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ افغانستان او رپاکستان کے درمیان غلط فہمیاں پید اکرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ پختون آپ سے کہنا چاہتے ہیں یہ لڑائی ہماری لڑائی نہیں ہے یہ سب کی لڑائی ہے۔ قیادت کو کہنا چاہوں گاکہ میں نے جن تکالیف کا ذکر کیا اس کا آپ کو احساس ہے امید ہے آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ آئین کی حکمرانی کے لئے ہم آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔ پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لئے آپ کے ساتھ ہیں او ررہیں گے۔ ووٹ کی عزت کے لئے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور آخری دم تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔نئے انتخابات کے لئے ساتھ ہیں۔ ایسے انتخابات جس میں سلیکٹرز کے لئے کوئی گنجائش نہیں۔ چند افراد قوم کی قسمت کا فیصلہ نہیں کریں گے یہ فیصلہ پاکستانی قوم کرے گی۔  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے مطالبہ کیا ہے کہ آئین کی بالادستی کیلئے مشرف سمیت تمام سیاستدانوں کا احتساب ہونا چاہیے۔پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اٹھارویں ترمیم سے چھیڑ خانی نہیں کرنے دیں گے۔

ستر سالوں میں بلوچستان والوں نے ایک دن چین کا نہیں دیکھا۔ ہمارے گاؤں اجاڑ دیئے گئے۔ ہماری ماؤں کے سامنے بچوں کا قتل عام کیا گیا۔اختر مینگل نے کہا کہ حکمران ہمارے جلسوں کو جلسیوں کا نام دیتے ہیں، یہ جلسے نہیں غیر جمہوری قوتوں کی نماز جنازہ ہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جنرل سیکرٹری میاں افتخار نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم وفاق کی علامت ہے اس کو نہ چھیڑا جائے یہ صوبائی خودمختاری کی علامت ہے۔ اتوار کو پی ڈی ایم جلسے سے خطاب میں  میاں افتخار نے حکومت کے خلاف قراردادیں پیش کرتے ہوئے کہا کہپی ڈی ایم وفاقی جمہوری پارلیمانی نظام پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔دھاندلی کی پیداوار حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔مداخلت سے پاک الیکشن کرایا جائے، بے گناہ مسنگ پرسنز کو آزاد کیا جائے۔احسن اچکزئی کو بھی رہا کیا جائے،پمز کے حوالے سے پاس ہونے والا قانون جس کے تحت پی ڈی ایم کے کارکن ڈاکٹرز کو نکالا گیا ہے اس کو فوری واپس لیا جائے۔قرارداد میں مطالبہ کیا  کہ گوادر شہر کے گرد لگائی جانے والی  باڑ کو ہٹایا جائے۔انہوں نے قراردادیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم کورونا وباسے بچنے کیلئے احتیاط اور ایس اوپیز پر عمل کرنا چاہیے لیکن ہم عمرانی کورونا کو نہیں مانتے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان کہتے ہیں لاہور جلسہ ناکام ہوا، ابھی جلسہ ہوا ہی نہیں تھا اور کہتے ہیں جلسہ ناکام ہوا، پتہ نہیں کیسا وزیراعلیٰ بنایا ہے جو نہ سنتا ہے نہ دیکھتا ہے،مینار پاکستان میں عوام کا سمندر ہے جو انہیں دکھائی نہیں دیتا۔قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ موجودہ  ناکام حکومت  زیادہ دیر چلنے والی نہیں،عوام کے نمائندے ملک  میں صحیح جمہوریت چاہتے ہیں، ملک میں آئین اور قانون کی پاسداری ہو، موجودہ ہائبرڈ نظام ہمیں منظور نہیں، ملک کے جتنے ادارے اپنی حدود رہ کر کام کریں کسی اور ادارے کے دائرہ کار میں مداخلت نہ کریں، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے،،حکومت اور عوام میں بداعتماد ی ہے،یہ تب ختم ہوگی جب عمران خا ن استعفیٰ دیں گے، ہم نیا عمرانی معاہدہ کریں گے،اگلی حکومت پی ڈی ایم کی بنے گی اور یہ ملک ترقی کرے گا۔اتوار کو پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ یہ حکومت ناکام ہے،یہ زیادہ دیر چلنے والی نہیں،20ستمبر کو پی ڈی ایم بنی، لاہور گوجرانوالہ میں کامیاب جلسے کئے، ہم جلسوں میں رکاوٹیں ڈالنے والے حکمرانوں کو مسترد کرتے ہیں، ایسے ہتھکنڈوں سے حکومت عوام کی آواز کو دبا نہیں سکتی، جعلی حکومت ہمیں کسی صورت منظور نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات جعلی تھے ہم اس کو ماننے کیلئے تیار نہیں، عوام کے نمائندے ملک  میں صحیح جمہوریت چاہتے ہیں، ملک میں آئین اور قانون کی پاسداری ہو، موجودہ ہائبرڈ نظام ہمیں منظور نہیں، ملک کے جتنے ادارے ہیں اپنی حدود میں  رہ کر کام کریں کسی اور ادارے کے دائرہ کار میں مداخلت نہ کریں، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے، صوبائی اکائیاں مضبوط ہوں گی تو ملک مضبوط ہوگا،اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔پختوانخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم نے پی ڈی ایم مستی موچ کے لئے نہیں بنائی بلکہ ہم ملک کی ازسر نو تشکیل کرنا چاہتے ہیں۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو طعنہ دینے نہیں آئے، ہم نے اپنی بساط کے مطابق سامراج کا مقابلہ کیا، ہر گلی میں، ہر ندی، ہر پہاڑ میں مقابلہ کیا لیکن ہمیں گلہ ہے ہندوستان کے ہندو ؤں، سکھوں اور تھوڑا سا ساتھ لاہوریوں نے بھی دیا اور سب نے مل کر افغان وطن پر قبضہ کرنے کے لئے انگریزوں کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنا تو پشتون اوربلوچ کی نمائندگی نہیں تھی،خان عبد الغفار خان نے قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر پاکستان سے وفاداری کا حلف لیا لیکن ہمارے اس حلف کی کوئی قدر و قیمت نہیں دی گئی اور ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ باچا خان کی اسمبلی توڑ دی گئی اور تھوڑی ہی دیر میں پشتونوں کو خون سے نہلا دیا گیا، ان کا قصور کیا تھا، ہم صرف یہ چاہتے تھے ووٹ کو عزت دو، ہم یہ چاہتے تھے کہ آئین کو عزت دو، لاہو روالو میں معافی چاہتا ہوں، آپ نے نیا آئین بننے نہیں دیا او رہماری مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا، بنگلہ کی اکثریت کو کم کرنے کے لئے ون یونٹ کا ڈرامہ رچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پشتون، بلوچ اور سندھی آپ کے پاس آئے ہیں ہمیں آپ سے ایک وعدہ لینا ہے، اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ پاکستان قوموں کی قطارمیں با عزت وقار حاصل کرے تو ہم سے محرومیوں کے ازالے کا وعدہ کرنا ہوگا۔ہم بھی آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ایک جمہوری اسلامی ملک کی تشکیل کے لئے آپ کے ساتھ ہیں، ہم ایک پاکستان کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں جس پر انسان کا نسان کا ظلم نہیں ہوگا، قوم کا قوم پر ظلم نہیں ہوگا کسی طبقے کا کسی طبقے پر ظلم نہیں ہوگا۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ نئے پاکستان سے پرانا پاکستان اچھاتھا جس میں مہنگائی آج کے دور سے بہت کم تھی، انصاف مل جاتا تھا، جس میں عوام دو وقت کی روٹی کا انتظام کر لیتے تھے،نواز شریف کا بیانیہ پوری اپوزیشن کا بیانیہ ہے،عوام کو اپنی اپنی حکومت خود منتخب کرنے کا حق ہونا چاہیے، سلیکشن نہیں ہونی چاہیے۔پی ڈی ایم کے زیر اہتمام مینار پاکستان پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ  رکاوٹوں اور جھوٹے ڈراموں کے باوجود، حکومت کی پوری کوشش کے باوجود مینار پاکستان کے سائے میں ایک عظیم الشان قابل دید اور یادرکھنے والے جلسہ منعقد کر کے حکومت کو او راس کے کارندوں کو زبردست ناکامی اور شکست سے دوچار کیا ہے۔ اس کے بعد میں آپ سے پوچھنا چاہوں گا آپ کو عمران نیازی کا بنایا ہوا یہ نیا پاکستان کیسا لگ رہا ہے، کیا آپ یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ اس نئے پاکستان سے وہی پاکستان اچھا تھا جس میں مہنگائی آج کے دور سے بہت کم تھی، انصاف مل جاتا تھا، جس میں عوام دو وقت کی روٹی کا انتظام کر لیتے تھے۔

نیا کا نیا پاکستان کس قدر مشکلات سے دوچار کر چکا ہے۔اس کی حالت یہ ہے کہ قرنطینہ میں ہے، معیشت کو آئی سی یو میں ڈال دیا ہے اور عوام مہنگائی اور مشکلات اور تکالیف کا شکار ہیں۔ نواز شریف کا بیانیہ پوری اپوزیشن کا بیانیہ ہے اسے بیان کرنے کا انداز مختلف ہو سکتا ہے اس کی توثیق ہر پاکستانی کر رہا ہے۔ عوام کو اپنی حکومت خود منتخب کرنے کا حق ہونا چاہیے۔ سلیکشن نہیں ہونی چاہیے۔ ووٹ کی طاقت سے جوحکومت آئے اسے عزت ملے اوروہ کسی رکاوٹ اور مداخلت کے بغیر اپنا حق حکومت استعمال کرنے کے لئے آزاد ہو۔ا نہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دیتے ہوئے عوام کو حق حکمرانی واپس کیا جائے اور جو بھی حکومت اس کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے۔ گورننس کا فقدان ہے۔