وائلڈ لائف بورڈ کا اسلام آبادچڑیا گھر کے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کافیصلہ 

وائلڈ لائف بورڈ کا اسلام آبادچڑیا گھر کے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کافیصلہ 
وائلڈ لائف بورڈ کا اسلام آبادچڑیا گھر کے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کافیصلہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وائلڈ لائف بورڈ نے ببلو اور سوزی نامی ریچھوں کو بیرون ملک منتقل کرنے سے متعلق فیصلے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، عدالت کو سماعت کے دوران معلوم ہوا کہ ریچھوں کیلئے کوئی ویٹرن ہی موجود نہیں ہے،اگر جانور کہیں بھی تکلیف میں ہیں تو انکا خیال رکھنا وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،وائلڈ لائف بورڈ نے ببلو اور سوزی نامی ریچھوں کو بیرون ملک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،وائلد لائف بورڈ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیا گیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ وزارت اور بورڈ کے بیان کے بعد عدالت نے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کا فیصلہ دیا تھا، عدالتی فیصلہ آنے کے بعد ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کیلئے پرمٹ جاری کیا گیا، عدالت کو آگاہ کیے بغیر پھر اچانک سے پرمٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وکیل نے کہاکہ وزارت موسمیاتی تبدیلی وائلڈ لائف بورڈ کے فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہوتی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدالت تمام فریقین کے کنڈکٹ کا جائزہ لے رہی ہے، دو شیروں کے ساتھ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے لیکن عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا،غلط تاثر دیا گیا کہ اس عدالت کا کوئی مفاد ہے۔
 چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ فیصلے اس لیے پڑھنے کا کہا کہ سب کو معلوم ہو جائے کہ ہوتا کیا رہا ہے، عدالت کا کوئی مفاد نہیں، مفاد صرف جانوروں کی بہتری ہے، صدر مملکت اور وزیراعظم میں جانوروں کیلئے ہمدردی ہے اور انہوں نے اس عدالت کے فیصلے کو سراہا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وزیراعظم کی جانوروں کے ساتھ تصویریں آج کے اخبار میں شائع ہوئی ہیں۔
 وکیل سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ اس عدالتی فیصلے سے لوگوں کے رویے تبدیل ہوئے ہیں،جانوروں کیلئے سینکچوری بنانے کے لیے فنڈز مختص کر دیئے گئے ہیں،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، عدالت کو سماعت کے دوران معلوم ہوا کہ ریچھوں کیلئے کوئی ویٹرن ہی موجود نہیں ہے،اگر جانور کہیں بھی تکلیف میں ہیں تو انکا خیال رکھنا وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری ہے۔