ٹی وی پروگرام میں فیصل جاوید اور لیگی رہنما مفتاح اسماعیل میں تلخ کلامی، حکومتی رہنماءنے کس مرحوم شخصیت کو این آراو کا پیغام بھجوانے کا دعویٰ کیا تھا؟
کراچی(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید خان اور ن لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل میں تلخ کلامی، فیصل جاوید خان نے مفتاح اسماعیل پر بھائی کے ذریعہ نعیم الحق کو این آر او پیغام بھجوانے کا الزام لگادیا جس پر مفتاح اسماعیل طیش میں آگئے۔
جیونیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال کے ایک سوال پر فیصل جاوید خان نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے اپنے بھائی مقصود اسماعیل کے ذریعے نعیم الحق کو این آر او کیلئے پیغام بھیجا تھا۔ اس پر مفتاح اسماعیل نے طیش میں آکر فیصل جاوید خان کو کہا تمہیں شرم نہیں آتی جھوٹ بول رہے ہو، جو آدمی مر گیا اس کا نام لے رہے ہو، اپنے باپ کی اولاد ہو تو بتاو کس نے این آر او مانگا ہے، مفتاح اسماعیل معزز آدمی ہے ان کی طرح کسی کے ٹکڑوں پر نہیں پلتا ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ نعیم الحق سے میری اور میرے بھائی کی دوستی تھی لیکن ہم نے کب این آر او مانگا ہے، میرے بھائی نے نعیم الحق سے این آر او مانگا ہو تو اس کا ثبوت دکھادیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے کہا کہ یہ این آر او مانگنا چھوڑ دیں ہم بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں،پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر اور سینئر تجزیہ کار منیب فاروق بھی شریک تھے۔ پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر فیصل جاویدخان نے مزید کہا کہ گیارہ سے زائد جماعتیں مل کر مینار پاکستان پر عمران خان جیسا جلسہ نہیں کرسکیں، پی ڈی ایم کے جلسے میں جتنے لوگ تھے اتنے تو ہمارے اسٹیج پر ہوتے ہیں، پی ٹی آئی نے مینار پاکستان پر کامیاب جلسوں کی ہیٹ ٹرک کی ہوئی ہے، عمران خان نے پی ڈی ایم کے جلسہ کو بالکل ٹھیک فلاپ قرار دیا ہے، ن لیگ اور پی پی قیادت کا واحد مقصد اپنے خلاف کیس ختم کرانا ہے۔ فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن انا للہ وانا الیہ راجعون، مریم نواز کی سیاست سے ن لیگ کے اپنے لوگ متنفر ہیں، مریم نواز پراعتماد ہیں تو استعفے نہ دینے والوں کے گھرو ں کا گھیراو¿ کرنے کی دھمکیاں کیوں دیتی ہیں،نواز شریف، ان کے بیٹے اور سمدھی باہر بیٹھے ہیں یہاں یہ لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
فیصل جاوید خان نے کہا کہ بلاول جو نمبر ڈائل کررہے ہیں اس سے رابطہ ممکن نہیں کیونکہ وہ عوام کی خدمت میں مصروف ہیں، ہماری حکومت کے پہلے دن سے اپوزیشن بلیک میل کرنے کی کوشش کررہی ہے، جب بھی اپوزیشن سے بات کرنے کی کوشش کی یہ این آر او مانگنے لگ جاتے ہیں، یہ این آر او مانگنا چھوڑ دیں ہم بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بہن کلیئر ہیں ویسے بھی وہ کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، عمران خان نے سپریم کورٹ میں اپنے ایک ایک پیسے کا حساب دیا ہے، اپوزیشن کو اسلام آباد آنے کی اجازت نہیں ہوگی لیکن تصادم کی طرف بھی نہیں جائیں گے۔ن لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ڈی ایم وقت سے پہلے اعلانا ت کر کے اپنی حکمت عملی نہیں بتائے گی، حکومت کی پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہیں، پی ڈی ایم کا مینار پاکستان پر بھرپور تاریخی جلسہ ہوا، کچھ لوگ اپنی پریشانی چھپانے کیلئے کتوں کے ساتھ کھیلنے کی تصاویر جاری کررہے ہیں،بلاول بھٹو جلوس کے ساتھ آئے اس لئے جلسے میں تھوڑی تاخیر ہوگئی، جلسہ ساڑھے سات بجے تک ختم ہوجانا چاہئے تھا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان 55روپے کی چینی 115روپے پر لے گئے اب 85پر آگئی تو فخر کررہے ہیں، پی ڈی ایم کے جلسوں کی وجہ سے عمران خان کے چوری کے نئے پلان ناکام ہوگئے، ہمارے جلسوں سے چینی سستی ہوئی گندم کی قیمتیں بھی ایک دو روپے کم ہوئی ہیں، عثمان بزدار اور ان کے بہنوئی گندم افغانستان اسمگل کروارہے ہیں، ہمارا دباو¿ رہے گا تو مالم جبہ اور بلین ٹری سونامی کی تحقیقات بھی شروع ہوجائے گی۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان اور علیمہ خان نے ثاقب نثار سے این آر او لیا تھا، اپوزیشن میں کسی نے این آر او مانگا ہے تو نام بتادیں، طاقت کا سرچشمہ عوا م ہیں ہم اپنا کیس انہیں کے پاس لے کر گئے ہیں، ہم استعفیٰ دینے نہیں اسلام آباد جاکر استعفیٰ لینے آئے ہیں، عمران خان ایمانداری سے الیکشن جیتیں پانچ سال کیا بیس سال حکومت کریں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پی ڈی ایم قیادت کو جلسے کے اوقات کار کا خیال رکھنا چاہئے تھا، لاہو ر جلسے سے پہلے پی ڈی ایم قیادت نے ایاز صادق کے گھر پر تاخیر کی، ، بلاول بھٹو زرداری نے واضح پیغام دیدیا ہے کہ ڈائیلاگ نہیں ہوگا اب فون کرنا بند کردیں،بلاول کا یہ پیغام ان لوگوں کیلئے ہے جو سمجھتے تھے کہ پیپلز پارٹی کو لانگ مارچ میں شامل ہونے سے روک لیں گے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کا جلسہ صرف مینار پاکستان تک محدود نہیں تھا پورے لاہور میں پھیلا ہوا تھا، عمران خان کا 2011ءکے جلسہ کا بہت اثر پڑا تھا، پی ڈی ایم ان سیاستدانوں کو بھی مینار پاکستان تک لے آئی جو ہمیشہ پنجاب اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے رہے ہیں، اختر مینگل نے اپنی تقریر میں پنجاب سے کھل کر شکوہ شکایت کیا ہے۔حامد میر نے کہا کہ عمران خان اپنی بوکھلاہٹ چھپانے کیلئے آج کتوں کے ساتھ تصاویر ٹوئٹ کرتے رہے، مولانا فضل الرحمن نے آج لانگ مارچ کی ممکنہ تاریخ کو مزید کنفیوڑ کردیا ہے۔
سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ لاہور کے جلسے کا کوئی اثر ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، ہمارے ملک میں تبدیلی کی مشین عوام یا سیاسی طاقت نہیں ہیں، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تبدیلی عوام سے نہیں کہیں اور سے آتی ہے، اپوزیشن لاہور جلسے کے بعد ڈیڑھ مہینے تک خاموش رہے گی تو حکومت کو ہلانے کیلئے جوش کہاں سے لائے گی، حکومت اور اپوزیشن میں تلخی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ مل بیٹھ کر کیا بات کریں گے، حکومت خود پسندی سے نکل کر اپوزیشن کو انگیج کرے، اگر نمبر نیٹ ورک پر آگیا اور وہاں سے اپوزیشن کے حق میں جواب موصول ہوگیا تو ہمارے ملک میں بہت کچھ ہوسکتا ہے۔