انٹرنیٹ پر وہ جگہ جہاں ہر غیر قانونی چیز ملتی ہے، لاک ڈاﺅن کے دوران کاروبار کئی گنا ہوگیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کی وباءکے دوران اکثر کاروبار تباہ حال ہو گئے تاہم ڈارک ویب (خفیہ انٹرنیٹ) پرکئی طرح کے جرائم میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ڈارک ویب پر لوگوں کے کورونا وائرس کی وباءسے متعلق خوف کو بروئے کار لاتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاﺅ کی اشیاءبلیک میں فروخت کی جا رہی ہیں۔ سائبر سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام انٹرنیٹ پر بھی ایسی وارداتیں دیکھی گئی ہیں جہاں لوگ بڑی تعداد میں فیس ماسک، حفاظتی ملبوسات اور دیگر چیزیں خرید کر بعد ازاں ای بے اور دیگر ایسی ویب سائٹس پر مہنگے داموں فروخت کرتے ہوئے پکڑے گئے۔
یہی کام ڈارک ویب پر بھی نوسرباز کر رہے ہیں اور کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں۔ سکیورٹی سافٹ ویئر فرم ’IntSights‘ کے ماہرین نے اپنی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ ڈارک ویب پر صرف حفاظتی ملبوسات، ماسک، دستانے اور دیگر چیزیں ہی فروخت نہیں کی جا رہیں بلکہ کورونا وائرس کے صحت مند ہونے والے مریضوں کے جسم سے حاصل کیے گئے خون کی شیشیاں بھی فروخت کی جا رہی ہیں۔ ڈارک ویب پر اس خون کے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ ان میں اینٹی باڈیز موجود ہیں جو کورونا وائرس کے مریضوں کو اس وباءسے بچا سکتی ہیں۔
دیگر جو چیزیں ڈارک ویب پر بلیک میں فروخت ہو رہی ہیں ان میں ’کلوروکوئین‘ نامی دوا بھی شامل ہے جسے صدر ڈونلڈٹرمپ نے کورونا وائرس کا معجزاتی علاج قرار دیا گیا اور اس کے بعدیہ دوا مارکیٹ سے غائب ہو گئی تھی۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی جعلی ویکسینز بھی نوسرباز ڈارک ویب پر فروخت کر رہے ہیں۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیوز اور تصاویر ڈارک ویب پر ہمیشہ سے فروخت ہوتی آ رہی ہیں اور اس تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اس گھناﺅنے کاروبار میں بھی کورونا وائرس کی وباءکے دوران اضافہ ہوا ہے۔