مارشل لا کا نفاذ جنوبی کورین صدر کو لے ڈوبا، مواخذے کی تحریک کامیاب

مارشل لا کا نفاذ جنوبی کورین صدر کو لے ڈوبا، مواخذے کی تحریک کامیاب
مارشل لا کا نفاذ جنوبی کورین صدر کو لے ڈوبا، مواخذے کی تحریک کامیاب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سیﺅل(ڈیلی پاکستان آن لائن)جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف ملک میں مارشل لگانے پر چند روز میں دوسری مرتبہ مواخذے کے لئے ووٹنگ ہوئی جو کامیاب ہو گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلا ف مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل دارالحکومت سیﺅل میں ہزاروں کی تعداد میں شہری صدر کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ کے لئے حکمران جماعت اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ پہنچے جبکہ جنوبی کورین اسمبلی کے سپیکر نے تمام قانون سازوں سے مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی، مواخذے کی تحریک میں 300 اراکین نے حصہ لیا اور صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کی کامیابی کے لئے ایوان کے دو تہائی ارکان یعنی 200 ووٹ درکار تھے جبکہ اپوزیشن کو صدر کے خلاف مواخذے کے لئے حکومتی بینچز سے بھی کم از کم 8 ووٹ درکار تھے۔ حکومتی بینچز سے صدر کے خلاف ووٹ پڑنے پر مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی۔ 
قبل ازیں اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی لیڈر پارک کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی صورتحال ملکی معیشت اور سفارتکاری کو متاثر کر رہی ہے، امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن رہنما کا کہنا تھاکہ صدر کے خلاف مواخذے کے ذریعے ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جمہوریت اب بھی کام کر رہی ہے جیسے اسے کرنا چاہئے، میرا ساتھی قانون سازوں کو مشورہ ہے کہ یہ ہمارے لئے آخری موقع ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے پر صدر نے چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لا واپس لے لیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے صدر یون سک یول سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی تھی تاہم صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام ہو گئی تھی۔
پہلی مواخذے کی تحریک ناکام ہونے کے بعدمرکزی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدر کے خلاف دوسری مواخذے کی تحریک جمع کرائی گئی تھی۔
اپنے خلاف دوسری مواخذے کی تحریک پیش کئے جانے پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے آخری وقت تک ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔