شرمندگی اور پشیمانی فطری رویہ اور طرزعمل نہیں یہ سوچا سمجھا جذباتی ردعمل ہے جسے صرف اس وقت استعمال کیا جا تا ہے جب فرد اپنی کمزوری کا اظہار کرتا ہے

شرمندگی اور پشیمانی فطری رویہ اور طرزعمل نہیں یہ سوچا سمجھا جذباتی ردعمل ہے ...
شرمندگی اور پشیمانی فطری رویہ اور طرزعمل نہیں یہ سوچا سمجھا جذباتی ردعمل ہے جسے صرف اس وقت استعمال کیا جا تا ہے جب فرد اپنی کمزوری کا اظہار کرتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:78
بچوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے ندامت وپریشانی
اس سے پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ والدین کی طرف سے اختیار کیے گئے رویوں کے باعث بچوں میں احساس شرمندگی جنم لیتا ہے۔ اب اس وقت معاملہ ایسا ہے یعنی بچے بھی ایسا رویہ اور طرزعمل اپناتے ہیں جس کے ذریعے والدین بھی احساس شرمندگی اور ندامت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
اگر ایک بچہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے ناخوش ہونے کی حالت سے اس کے والدین عہدہ برآ نہیں ہو سکتے تو یہ والدین اپنی ذمہ داریاں صحیح طو رپر نبھانے کے باعث ندامت اور پشیمانی محسوس کریں گے اور پھر یہ بچہ لازمی طور پر والدین کو نیچا دکھانے کے لیے انہیں شرمندگی اورندامت میں مبتلا کر دے گا۔ اس ضمن میں بازار میں ہونے والا واقعہ مطلوبہ نتائج پیدا کرتا ہے۔ شیلے کا والد اس کی مرضی کے مطابق اسے کام کرنے کا موقع دیتا ہے، لہٰذا شیلے کا والد اچھا باپ ہے اور تمہارا باپ اچھا نہیں ہے۔“ ”اگر تم میرے ساتھ اس طرح کارویہ اختیار نہیں کرتے تو اس سے مراد یہ ہے کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے۔“ ”میری سگے والدین میرے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے اس لیے کسی کو مجھے لے پالک بنا لینا چاہیے۔“ ان تمام بیانات میں ایک ہی پیغام پوشیدہ ہے کہ والدین کی حیثیت سے انہوں نے میرے ساتھ (بچے) جو سلوک کیا، اس پر انہیں شرمندگی و ندامت محسوس کرناس چاہیے۔
بیشک اور بلاشبہ اپنے بچوں کے ساتھ والدین کی طرف سے روزمرہ معمولات کی انجام دہی کے باعث بھی بچے، والدین میں احساس شرمندگی اور ندامت پیدا کرتے ہیں۔ شرمندگی اور پشیمانی فطری رویہ اور طرزعمل نہیں ہے۔ یہ ایک سوچا سمجھا جذباتی ردعمل ہے جسے صرف اس وقت استعمال کیا جا سکتا ہے جب شرمندگی و پشیمانی کا شکارفرد اپنی کمزوری کا اظہار کرتا ہے۔بچے جانتے ہیں کہ کب اپنے والدین کو شرمندگی اور پشیمانی میں مبتلا کرنا چاہیے۔ اگر بچے اپنے والدین کو مسلسل یہ باور کرواتے ہیں کہ انہوں نے کوئی ایسا کام کیا ہے یا کام نہیں کیا ہے تاکہ وہ اپنا مقصدحاصل کر سکیں اور پھر وہ اس کے بعد انہیں معلوم ہو جاتا ہے کہ والدین کو شرمندگی اور ندامت میں کیسے مبتلا کرنا ہے۔ اگر آپ کے بچے یہ تراکیب استعمال کرتے ہیں تو انہوں نے بھی یہ طریقے کہیں سے سیکھے ہیں زیادہ تر امکان یہی ہے کہ انہوں نے تراکیب اور طریقے آپ ہی سے سیکھے ہوں۔
سکول کے باعث پیدا ہونے ندامت / پشیمانی
بچوں میں احساس شرمندگی وندامت پیدا کرنے کے لیے اساتذہ کرام زبردست اور اعلیٰ ترین محرک کی حیثیت رکھتے ہیں اور بچے چونکہ انہیں اساتذہ کرم کا کہا ماننا ہی ہوتاہے، وہ شرمندگی وندامت کا نہایت شاندار طریقے سے شکار ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں چند مثالیں ذیل میں درج کی جا رہی ہیں جن سے معلوم ہو گا کہ طلبہ کے موجودہ لمحات (حال) کی خوشیاں کس طرح غارت ہوتی ہیں:
”تمہاری والدہ واقعی تم سے بہت مایوس ہے!“
”جس طرح کے تم ذہین طالب ہو تمہیں سی گریڈ حاصل کرنے پر شرم آنی چاہیے۔“
”جس طرح تم نے کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس سے تمہارے والدین کا دل کس قدر دکھا ہو گا، ان کی کس قدر شدید خواہش تھی کہ تمہیں اچھے کالج میں داخل کروائیں۔“
”تم امتحان میں اس لیے ناکام ہو گئے کہ تم نے محنت نہیں کی، اب جیسے تمہاری مرضی!“
اسکولوں میں طالبعلموں کو ایک مخصوص رویہ اور طرزعمل اپنانے کے لیے احساس شرمندگی کو اکثر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بھی یاد رکھیے کہ ایک ذمہ دار اور بڑے فرد کی حیثیت سے آپ بھی انہی اسکولوں کی پیداوار ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -