ویلنٹائن ڈے
ویلنٹائن ڈے ایک گمراہ کن تہوار ہے،جوہر سال 14فروری کو منایا جاتا ہے۔اس تہوار کو غیر مسلموںکی تقلید میں اب مسلمان بھی بڑے زور شور سے منانے لگے ہیں۔ اس کی ابتداءکے متعلق ”انسائیکلوپیڈیا آف بریٹیکا“ میں بتایا گیا ہے کہ اس دن کا تعلق سینٹ ویلنٹائن سے نہیں، بلکہ قدیم رومیوں کے ایک دیوتا لوپر کیلیا (Lupercalia) کے مشرکانہ تہوار سے ہے۔یہ تہوار14 فروری کو جو نوفیبروآٹاJunofebrata کے اعزاز میں منعقد ہوتا تھا،جس میں لڑکیوں کے نام ایک برتن میں ڈال دیئے جاتے اور مرد بغیر دیکھے جس لڑکی کا نام نکالتے، وہی ان کی ساتھی بن جاتی....کئی لوگ اس تہوار کو کیوپڈ(Cupid)سے متعلق سمجھتے ہیں،جو رومیوں کا محبت کا دیوتا تھا۔وہ لوگوں کے دلوںمیں تیر مار کر ان کو عشق میں مبتلا کرتا تھا۔کہا جاتا ہے کہ اس کی ماں خوبصورتی اور محبت کی دیوی زہرہ (Venud)ہے،جس کا پسندیدہ پھول گلاب ہے۔ایک اور روایت کے مطابق ویلنٹائن نامی تین شخص تھے،جن میں سے ایک روم میں پادری تھا اور دوسرا ٹرنی میں بشپ تھا،جبکہ تیسرا افریقہ میں فوت ہوا۔اول الذکر ویلنٹائن کو شاہ روم کلاڈیس کے دور میں 14فروری 270ءکواس جرم میں پھانسی دی گئی ،کیونکہ وہ فوجیوں کی خفیہ طور پر شادیاں کروا دیتا تھا۔باوجود اس امر کے کہ بادشاہ نے فوجیوں کی شادیوں پر پابندی لگا رکھی تھی، کیونکہ اس کے خیال میں شادی شدہ فوجی اپنے فرائض بہتر طور پر ادا نہیں کرسکتے تھے۔دوران قید اسے قید خانے کے داروغہ (جیلر) آسیٹریس کی اس بیٹی سے عشق ہوگیا،جو پہلے بینائی سے معذور تھی،جسے اس نے اپنی روحانی قوت سے بینا کر دیا تھا۔پھانسی پانے سے قبل اس نے داروغہ کی بیٹی کو ایک خط لکھا،جس کے آخر میں لکھا:”تمہارا ویلنٹائن“ ....یہ طریقہ بعد میں لوگوں میں رواج پاگیا....(یہ واقعہ 14فروری 270عیسوی کا ہے)۔پاپائے روم پوپ گیلاسئیس(Gelsius)نے 14فروری کے اس بیہودہ تہوار کو یوم ویلنٹائن ( ویلنٹائن ڈے) میں تبدیل کردیا۔فرانس میں ویلنٹائن ڈے پرلڑکیوں کی قرعہ اندازی نے سخت مشکلات پیدا کیں اور 1776ءمیں اسے ممنوع قرار دے دیا گیا۔انگلینڈ اس وقت تک اس سے محفوظ رہا،جب تک Puritansکی حکمرانی رہی، لیکن چارلس روم نے اسے دوبارہ رواج دیا، یہاں سے یہ امریکہ میں داخل ہوا اور ای ہاﺅلینڈ (Eahowland)نے پہلی مرتبہ اسے تجارتی شکل دی اور ویلنٹائن کارڈ بیچ کر پانچ ہزار ڈالر کمائے۔1990ءمیں امریکہ میں ایک ارب ویلنٹائن کارڈ بذریعہ ڈاک بھیجے گئے اور محکمہ ڈاک کو 30ملین ڈالر کا منافع ہوا۔پھولوں کا استعمال بھی فروغ پانے لگا۔اب تو پاکستان میں بھی ویلنٹائن ڈے پر پھولوں کی ایک کلی والی شاخ سو روپے میں فروخت ہوتی ہے۔مخملیں کپڑے کے دل مارکیٹ میں نہایت مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔میڈیا بھی اس موقع کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے۔نوجوان دلوں میں جذبات کو بھڑکا کر کسی محبوب کی ضرورت کا احساس دلا کر نئی نسل کو بے راہ روی کی طرف مائل کیا جاتا ہے۔اسی طرح لڑکوں اور لڑکیوں کے آزادانہ تعلق کو فروغ دیا جارہا ہے۔اس دن کو منانے کے حامی اپنے رشتے داروں کو محبت کے پیغامات بھیجتے نظر آتے ہیں، وہ ناسمجھ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اپنوں سے محبت کے اظہار کے لئے کسی دن کے تقرر کی ہرگز ضرورت نہیں....ویسے بھی بحیثیت مسلمان لڑکے لڑکی کی خفیہ دوستی منع ہے....سورة النساءمیں نیک عورت کے اوصاف اس طرح بیان ہوئے ہیں۔پاک دامن نہ کہ علانیہ بدکاری کرنے والیاں ، نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں....(آیت نمبر25جزو)اسلام انسان کو اپنے رب سے محبت کرنے کا درس دیتا ہے کہ اس کی محبت ہی انسانیت کے لئے پاکیزہ جذبہ ءمحبت پیدا کرتی ہے، نہ کہ نفسانی خواہشات .... مسلمانوں کے پاس اظہار محبت کے لئے عیدالفطر ،عیدالاضحی اور میلاد النبی کے دن موجود ہیں۔عیدالفطر پر رمضان المبارک کی برکتوں کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔عیدالاضحی ایثارو قربانی کا درس دیتی ہے۔نبی کریمﷺ قربانی کے موقع پر یہ دعا پڑھا کرتے تھے....ترجمہ: مَیں اپنا چہرہ تیری طرف کرتا ہوں۔میری دنیا اور تمام آسمانوں کے مالک مَیں تیرا اور صرف تیرا ہوں۔میری نماز اور میری قربانی صرف تیرے لئے ہے۔میرا جینا اور میرا مرنا صرف تیرے لئے ہے۔میری عبادت صرف تیرے لئے ہے....اسی طرح ربیع الاول کے مہینے میں مسلمان سورئہ یونس آیت 58میں حکم الٰہی ”اللہ کے فضل و رحمت پر ہی خوشی منایا کرو“.... پر عمل کرتے ہوئے صاحبِ قرآن کی ولادت کی خوشی مناتے ہیں، ایسی خوشی جو ابدی ہے،جبکہ نزولِ قرآن کی خوشی میں مساجد میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ٭