لاہور خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنیوالی کالعدم تنظیم نے ایک اور خطرناک ترین اعلان کردیا

لاہور خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنیوالی کالعدم تنظیم نے ایک اور ...
لاہور خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنیوالی کالعدم تنظیم نے ایک اور خطرناک ترین اعلان کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر خودکش حملے کرنیوالی  کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار نے ’آپریشن غازی‘ کے نام سے دہشتگردی کی نئی لہر شروع کرنے کااعلان کردیا ، کالعدم دہشت گرد تنظیم نے یہ با ضابطہ اعلان  ویڈیو جاری کرتے ہوئے کیا  ،دہشت گردوں نے اپنے  نئے آپریشن کا نام لال مسجد میں جاں بحق ہونے  ہونیوالے ’غازی عبدالرشید ‘ کی مناسبت سے رکھا ہے جبکہ دہشت گردوں نے  آپریشن غازی  میں اسمبلیوں ، سیکیورٹی فورسز، عدلیہ ، وکلاء، مالی لین دین کے ادارے، بلاگرز، میڈیاہاﺅسز، امن لشکراور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے ۔

انگریزی جریدے ’پاکستان ٹوڈے‘ کے مطابق ویڈیو پیغام میں  کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ نے دیگرمذہبی گروہوں سے بھی مل کر ایک پلیٹ فارم بنانے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ  غیرمعمولی لڑائی کیلئے تیارہو ، اس اپیل  کا اشارہ کالعدم تحریک طالبان فضل اللہ گروپ میں دوبارہ شمولیت کی طرف ہوسکتاہے جبکہ ٹی ٹی پی اور وزیرستان کے محسود طالبان یعنی سجنا گروپ پہلے ہی 2فروری 2017ءکو شامل ہوچکاہے ۔یہی گروہ چمن میں کالعدم  لشکر جھنگوی العالمی کیساتھ مل کر ایف سی کونشانہ بنا چکا ہے ،جبکہ کرم ایجنسی میں دھماکے کی ذمہ داری بھی کالعدم لشکر جھنگوی العالمی قبول کرچکی ہے اور  انہوں نے دعویٰ کیاتھا کہ یہ کارروائی محسود طالبان کے شہریار گروپ کیساتھ مل کر کی تھی ، یعنی یہ گروہ پہلے ہی ایک دوسرے کے ساتھ الحا ق کرچکے ہیں۔
کالعدم جماعت الاحرار نے دعویٰ کہ ’’صوت الراد‘‘ نامی آپریشن میں نشانہ بنانے اور پھر بھاگ جانے کی حکمت عملی تھی جس کے مقاصد حاصل ہوئے اور اب مزید بڑے پیمانے پر کارروائیوں کی ضرورت ہے ۔واضح رہے کہ  کالعدم  جماعت الاحرار پہلے ہی پاک افغان بارڈر ایریا میں بزئی کے علاقے میں 3  پاکستانی فوجی چیک پوسٹوں پر حملے کرکے اپنی کارروائیوں کا آغاز کرچکی ہے جس دوران ان کے تین جنگجو ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے ۔
اخبار نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے اب مہمند  ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور پشاور میں بڑے پیمانے پر حملوں کا خدشہ ہے جبکہ اقلیتوں کو بھی نشانہ بنایاجاسکتاہے ۔
کالعدم دہشت گرد گروہ  کے ممکنہ اہداف میں قانون سازی کرنیوالے تمام ادارے ، سیکیورٹی فورسز، عدلیہ ، وکلاء، سود کا کاروبار کرنیوالے ادارے یعنی بینکس، سیکولر سیاسی جماعتیں ، فحاشی پھیلانے میں ملوث تنظیمیں ، خواتین کے حقوق اور آگاہی مہمیں چلانے والی غیرسرکاری تنظیمیں، لبرل لکھاری ، سیاستدان یا سیاسی کارکنان، جماعت الاحرار کے دشمنوں کو فائدہ پہنچانے والے میڈیا پرسنزیا میڈیا ہاﺅسز، امن لشکراور امن کمیٹیاں، مخلوط نظام تعلیم یا حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کی تعلیم دینے والے ادارے شامل ہیں تاہم کالعدم  تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مارکیٹ، ہسپتال یا مسجد جسیے ہجوم والے مقامات کو نشانہ نہیں بنائیں گے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ماضی میںان  مقامات کو بھی دہشت گرد  اپنی سفاکانہ کارروائیوں کا نشانہ بناتے  رہے ہیں۔