ویلنٹا ئن ڈے

ویلنٹا ئن ڈے
ویلنٹا ئن ڈے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

غیر مسلموں کا بے لگام رومانوی تہوار جو دنیا بھر بالخصوص یورپ میں یومِ محبت کے طور پر ہر سال14فروری کو منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کو غیر مسلموں کی تقلید میں اب مسلمان بھی بڑے زور و شور سے منا نے لگے ہیں، ان کا موقف ہے کہ اس روز اگر خاوند اپنی بیوی کو یا بیوی اپنے شوہر کو یا دوست اپنے یا اپنی دوست کو محبت کے پھول پیش کرے یا چند محبت بھرے کلمات کہہ لے تو اس میں حرج ہی کیا ہے یہ تو خوشیاں اور محبتیں بانٹنے کا دن ہے اور خوشی جہاں سے بھی ملے وہاں سے حاصل کر لینی چاہیے، مگر وہ اس حقیقت کا ادراک نہیں رکھتے کہ اہل اسلام کے لئے خوشی کے جو معیار مقرر ہیں ان سے تجاوز کرنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے زمرے میں آتا ہے اور یہ کہ شرعی نقطہ نظر سے مسلمان کفار کے کسی تہوار کو نہیں مناسکتے، کیونکہ تہوار کسی قوم کے خصائص اور عبادات میں سے ہوتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم میں سے ہر ایک کے لئے ایک شریعت اور راہِ عمل مقرر ہے (المائدہ 48:5) ہم نے ہر امت کے لئے عبادت کا طریقہ مقرر کیا ہے، جس طریقے سے وہ عبادت کرتی ہے (الحج 67:22) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر قوم کے لئے ایک تہوار ہے اور ہمارا تہوار ہماری عید ہے۔

ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا: جس نے کسی قوم سے مشابہت کی وہ اُنہی میں سے ہے۔ اب ہم ویلنٹائن ڈے کے پسِ منظر اور ارتقا پر روشنی ڈالتے ہیں تاکہ اس کے حُسن قبح کے متعلق قارئین خود فیصلہ کرسکیں۔


ویلنٹائن ڈے کی ابتدا کے متعلق ’’انسا ئیکلو پیڈیا آف بریٹا نیکا‘‘میں بتا یا گیا ہے کہ اس دن کا تعلق سینٹ ویلنٹا ئن سے نہیں، بلکہ قدیم رومیوں کے چرواہوں کے ایک دیوتا لو پر کیلیا (LUPERCALIA) کے مشرکانہ تہوار سے ہے۔

لوپر کیلیا دراصل لوپا سے ماخوذ ہے جو ایک مادہ بھیڑیا تھی جس نے 771قبل مسیح میں روم کی پیلاٹائن پہاڑی کی غار میں دو نو زائدہ جڑواں یتیم بچوں رومولس اور ریمس کو دودھ پلایا، جہاں ایک بکرا اور کتا قربان کئے گئے اور کنواری لڑکیوں کے تیار کردہ نمکین کیک جلائے گئے ۔

کہا جاتا ہے کہ انہی دو لڑکوں نے روم کی بنیاد رکھی چنانچہ 44قبل مسیح میں یہ تہوار 13تا 15 فروی کو منایا جاتا تھا، جس میں ان کی یاد میں دو بکروں اور ایک کتے کی قربانی دی جاتی تھی ۔

اس میں پادری قربان شدہ بکروں کی کھالیں پہنتے اور نوجوان لڑکے اور لڑکیاں عریاں ہو کر دوڑتے تھے۔ اس دوڑ میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی خواہش مند لڑکیاں لڑکوں سے ٹکراتی تھیں، جو موٹے بالوں والی کھال کے تسمے پکڑے ہوئے ہوتے تھے۔

بعد میں یہ دن 14فروری کو جو نو فیبر و آٹا JUNOFEBRUATA دیوی کے اعزاز میں منعقد ہونے لگا، جس میں لڑکیوں کے نام ایک برتن میں ڈال دیئے جاتے اور مرد بغیر دیکھے لڑکی کا نام نکالتے وہی ان کی ساتھی بن جاتی۔

کئی لوگ اس تہوار کو کیوپڈ (CUPID) سے متعلق سمجھتے ہیں، جو رومیوں کا محبت کا دیوتا تھا، وہ لوگوں کے دلوں میں تیر مار کر ان کو عشق میں مبتلا کرتا تھا کہا جاتا ہے کہ اس کی ما ں خو بصورتی اور محبت کی دیوی زہرہ(VENUS) ہے، جس کا پسندید ہ پھول گلاب تھا ۔


ایک اور روایت کے مطابق ویلنٹائن نامی تین شخص تھے، جن میں سے ایک روم میں پادری تھا اور دوسرا ٹرنی میں بشپ تھا، جبکہ تیسرا فریقہ میں فوت ہوا اول الذکر ویلنٹائن کو شاہ روم کلا ڈیس نے 270ء میں اس جرم میں قید کر دیا کہ وہ فوجیوں کی خفیہ طو ر پر شادیاں کروا دیتا تھا، باوجود اس امر کے بادشاہ نے فوجیوں کی شادیوں پر پا بندی لگا رکھی تھی، کیونکہ اُس کے خیال میں شادی شدہ فو جی اپنے فرائض بہتر طور پر ادا نہیں کر سکتے تھے، دوران قید اسے قید خانے کے داروغہ آسٹیریس (جیلر) کی اُس بیٹی سے عشق ہو گیا جو پہلے بینائی سے معذور تھی، جسے اس نے اپنی رو حا نی قوت سے بینا کر دیا پھا نسی پا نے سے قبل اس نے داروغہ کی بیٹی کو ایک خط لکھا، جس کے آخر میں لکھا تھا ’’تمہا را ویلنٹا ئن‘‘ یہ طریقہ بعد میں لو گوں میں رواج پاگیا (یہ واقعہ 14فروری 270 عیسوی کا ہے )۔


پا پا ئے روم پو پ گیلا سئیس (Gelasius ) نے 14 فروری کے اس بیہو دہ تہوا ر کو یوم ویلنٹائن (ویلنٹا ئن ڈے ) میں تبدیل کر دیا ۔ فرا نس میں ویلنٹا ئن ڈے پر لڑکیوں کی قرعہ اندا زی نے سخت مشکلا ت پید اکیں اور 1776ء میں اسے ممنوع قرار دے دیا گیا ۔

انگلینڈ اسوقت تک اس سے محفوظ رہا جب تک puritansکی حکمرا نی رہی لیکن چا رلس دوم نے اسے دو با رہ رواج دیا یہاں سے یہ امریکہ میں داخل ہو ا اور ای ہا ؤلینڈ (EAHOWLAND) نے پہلی مر تبہ اسے تجا رتی شکل دی اور ویلنٹا ئن کا رڈ بیچ کر پا نچ ہزا ر ڈا لر کما ئے 1990میں امریکہ میں ایک ارب ویلنٹا ئن کا رڈ بذریعہ ڈاک بھیجے گئے اور محکمہ ڈا ک کو 30ملین ڈا لر کا منا فع ہو ا ۔

پھو لوں کا استعما ل بھی فروغ پا نے لگا ۔ اب تو پا کستان میں بھی ویلنٹا ئن ڈے پر پھولوں کی ایک کلی والی شاخ سو روپے میں فروخت ہو تی ہے مخملیں کپڑے کے دل ما رکیٹ میں نہا یت مہنگے دا موں میں فروخت ہو تے ہیں میڈیا بھی اس موقع کو تجا رتی مقاصد کے لئے استعما ل کر تا ہے نو جوان دلوں میں جذبا ت کو بھڑکا کر کسی محبو ب کی ضرورت کا احساس دلا کر نئی نسل کو بے راہ روی کی طرف ما ئل کیا جا تا ہے ۔

غیر محرم لڑکے لڑکیوں کے آزادانہ تعلق اور اعلانیہ برائی کو فروغ دے کر احکام الہیٰ کی صریح خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔ اس دن کو منا نے کے حا می اپنے رشتے داروں کو محبت کے پیغا ما ت بھیجتے نظر آتے ہیں حالانکہ اپنوں سے محبت کے اظہار کے لئے کسی دن کے تقرر کی ضرورت نہیں ویسے بھی بحیثیت مسلمان لڑکے لڑکی کی خفیہ دوستی منع ہے سورہ النسا ء میں نیک عور ت کے اوصاف اسطرح بیان ہو ئے ہیں: پا ک دامن نہ کہ اعلا نیہ بدکا ری کر نے والی ، نہ خفیہ آشنا ئی کر نے والی (آیت نمبر 25 جزو) ۔


اب تو بات خُفیہ دوستی تک محدود نہیں رہی۔ ویلنٹائن ڈے کی تقریبات کے سلسلے میں یکم فروری 2015ء اور 14 فروری 2016ء کو سان فرانسسکو میں ایک بے شرم عورت جپسی ٹویب "GypsiTuab" کی سرکردگی میں برہنہ عورتوں اور مردوں نے جلوس نکالا جس کا مطمح نظر تھا کہ ننگے پن پر 2013ء میں لگائی جانے والی پابندی کو ختم کیا جائے کیونکہ ہم ننگے ہی پیدا ہوتے ہیں اور ہمارے اجسام پر کوئی غلط چیز بھی نہیں ہے۔

‘‘ چنانچہ قدیم بت پرست اور ہوس پرست رومیوں اور دیگر نفسانی خواہشات کے غلاموں کی تقلید میں زیادہ تر نکاح کے بندھن سے آزاد رومانوی قسم کی بے لگام محبت کا اظہار کیا جاتا ہے جس میں لڑکوں اور لڑکیوں کے آزادانہ ملاپ، تحائف اور کارڈز کا تبادلہ ، ناشائستہ اور فحش حرکات کا نتیجہ بے شرمی، بدکرداری اور جنسی بے راہ روی کی صُورت میں نکلتا ہے۔

یہ سب کچھ اس بات کا غماز ہے کہ ہمیں اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کے آزادانہ تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں اور یہ کہ ہمیں ان کی پاک دامنی درکار نہیں۔ قرآن حکیم میں ایسے لوگوں کے لئے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب کی وعید آئی ہے۔ ارشاد ہوا:۔

’’جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ (سورہ النور آیت 19)


اسلام انسان کو اپنے رب سے محبت کر نے کا درس دیتا ہے ۔ کہ اسی کی محبت ہی انسا نیت کے لئے پا کیزہ جذبہ پید ا کر تی ہے نہ کہ نفسا نی خواہشات ، کیونکہ مسلما نوں کے پا س اظہا ر محبت کے لئے عید الفطر ، عید ا لاضحیٰ اور میلا د النبی ﷺ کے دن مو جود ہیں عید الفطر پر رمضا ن المبا رک کی بر کتوں کا شکر ادا کیا جا تا ہے عید الا ضحی ایثا ر و قربا نی کا درس دیتی ہے ۔

نبی کریم ﷺ قربا نی کے موقع پر یہ دعا پڑھا کر تے تھے، میں اپنا چہرہ تیری طرف کر تا ہوں میری دُنیا اور تمام آسما نوں کے ما لک میں تیرا اور صرف تیرا ہو ں ، میری نما ز اور میری قربا نی صرف تیرے لئے ہے میرا جینا اور مر نا صرف تیرے لئے ہے ، میری عبا دت صرف تیرے لئے ہے ۔


اسی طرح ربیع الا ول کے مہینے میں سورہ یو نس آیت 58میں حکم الہی "اللہ کے فضل و رحمت پر ہی خو شی منا یا کرو "
پر عمل کر تے ہو ئے مسلمانان عالم صا حب قرآن کی ولا دت کی خو شی منا تے ہیں ۔ایسی خو شی جو کہ ابدی ہے جبکہ نزول قرآن کی خو شی میں بھی مساجد میں خصوصی تقا ریب کا اہتما م کیا جا تا ہے ۔


ویلنٹائن ڈے منانے کی قباحتوں کے پیشِ نظر 2002ء اور 2008ء میں سعودی عرب میں پابندی لگا دی گئی۔ پاکستان میں بھی رِٹ پٹیشن نمبر
541/2017 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ویلنٹائن ڈے منانے اور اس کی تشہیر پر پابندی لگادی جس کے متعلق پیمرا نے 7 فروری 2018ء کے لیٹر کے ذریعے تمام ٹیلی ویژن چینلز اور ریڈیو کو پابند کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کی پاسداری کریں۔

مزید :

رائے -کالم -