ایران کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات ہیں ، پاکستا ن کو یمن تنازع میں جھونکنے کی سازش نہیں ہورہی : شاہ محمود قریشی

ایران کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات ہیں ، پاکستا ن کو یمن تنازع میں جھونکنے کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک این این آئی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ سعودی ولی عہد کے دورہ کے موقع پر کم از کم 8مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں ،مفاہمتی یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کوآرڈینیشن کونسل بنائی جائیگی جس کی سربراہی پاکستان کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان اور سعودی عرب کی طرف سے کراؤن پرنس شہزادہ محمد بن سلمان خود کریں گے، انہوں نے کہا کہ آج میونخ روانہ ہورہا ہوں ، افغان صدر اشرف غنی اور روس ، جرمن اور کینیڈا کے وزراء خارجہ سے ملاقاتیں ہوگی ،ہمارے تعلقات امریکہ سے مزید بہتر ہو رہے ہیں،زلمے خلیل زاد کے ریمارکس اطمینان بخش ہیں ،سی پیک کے تحت تین اسپیشل اقتصادی زون بنیں گے،ہم چاہیں گے گوادر انرجی تجارت کا ایک مرکز بن جائے ہم سعودی عرب کو بھی اور متحدہ عرب امارات کو بھی خوش آمدید کہیں گے، پاکستان کویمن تنازعہ میں جھونکنے کی کوئی کوشش یا سازش نہیں ہورہی ہے ،ہمارے ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔ بدھ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزیر اطلاعا ت و نشریات چوہدری فواد حسین ، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد ، چیئر مین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کے ہمراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کے دو بنیادی مقاصد تھے ایک تو سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے آپ کو اعتماد میں لینا تھااور دوسرا جمعرات کی صبح میں میونخ جرمنی روانہ ہو رہا ہوں اس سلسلہ میں گفتگو کرنا تھی۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سعودی ولی عہد دو روزہ دورے پر آرہے ہیں جو بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ نئے تعلقات بننے جارہے ہیں،پچھلی حکومت کے سعودی عرب سے تعلق ختم ہوچکے تھے، دوریاں بڑھ گئیں تھیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پچھلی حکومت کے سعودی عرب سے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار تھے،۔ وزیراعظم عمران خان کے دو یکے بعد دیگرے ہونے والے دوروں میں پاک سعودی تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آئی جس کا عملی مظاہرہ آپ کراؤن پرنس کے حالیہ دورہ میں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب وزیراعظم عمران خان سعودی عرب تشریف لے گئے تو پہلی دفعہ ایک مدت کے بعد پاکستانی پرچم سعودی عرب کی سرزمین پر لہرا رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے ہماری دل کھول کر مدد کی تین ارب انہوں نے بیلنس آف پے منٹ کی مد میں جمع کروائے اور پھر ڈیفرڈ پے منٹ کی مد میں 9.6 ارب کی سپورٹ فراہم کی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ سعودی عرب نے پہلے اپنی ٹیم روانہ کیں جنہوں نے ہوم ورک کیا یہاں انہوں نے رزاق داؤد صاحب سے ملاقات کی سرمایہ کاری بورڈ میں ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ اور اس ہوم ورک کے نتیجے میں کم از کم 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کا اتنا بڑا وفد پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان مفاہمتی یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیئے کوآرڈینیشن کونسل بنائی جائے گی جس کی سربراہی پاکستان کی طرف سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور سعودی عرب کی طرف سے کراؤن پرنس شہزادہ محمد بن سلمان خود کریں گے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں (آج) جمعرات کو میونخ جرمنی روانہ ہو رہا ہوں،وہاں میری ملاقات افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ دورے کے دور ان روس کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی اس کے علاوہ جرمن وزیر خارجہ ازبک وزیر خارجہ اور کینیڈا کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات ہو گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میونخ میں میری ملاقات امریکی سینیٹرز/ 19 ممبران امریکی کانگریس سے ملاقات طے ہے،سینٹر لنذے گراہم یہاں تشریف لائے ان کے ریمارکس اور پریس کانفرنس ریکارڈ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان کے متعلق جو مثبت ریمارکس دیئے وہ ہمارے لئے اطمینان کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے تعلقات امریکہ سے مزید بہتر ہو رہے ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بھٹوشہید کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اتنے بہتر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دفتر خارجہ کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ سعودی عرب نے آگے بڑھ کر پاکستان کی امداد کی۔وزیراطلاعات نے کہاکہ عمران خان کو کو الیکشن جیتنے کے بعد سب سے پہلا ٹیلی فون سعودی ولی عہد کا آیا تھا۔ چوہدری فوادنے کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ تاریخی ہے،پریس کانفرنس کا مقصد سعودی ولی عہد کے دورہ کے حوالے سے چیزیں سامنے رکھی جائیں۔ چوہدری فواد نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کے بعد پہلی بار عمران خان نے مشرق وسطی سے تعلقات بہتر کیے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کا مشرقی وسطیٰ کے تعلقات میں اہم کردار ہے۔ مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو سال میں سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ پنجاب میں آر این جی پلانٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں بھی قابل تجدید توانائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ آئل ریفائنری قائم کرنے بھی دلچسپی رکھتے ہیں،وہ فیزیبیلٹی سٹڈی کریں گے اور بارہ سے پندرہ مہینے لگیں گے۔انہو ں نے کہاکہ پاکستان کو تیل کی مصنوعات کی بہت طلب ہے،ریفائنری سے اضافی پیداوار ایکسپورٹ بھی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ وہ خوراک و زراعت میں بھی دو سال میں دو ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وہ معدنیات میں بھی سرمایہ کاری کریں گے،خدمات اور آئی ٹی بھی سرمایہ کاری کریں گے۔چیئر مین مین سرمایہ کاری بورڈ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایم او یوز ہونے کے بعد فیزیبیلٹی سٹڈی شروع ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے کھلا ملک ہے۔انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاروں کو سہولت دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی زونز کے قیام اور زمین کی خریداری پر بھرپور کام جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے فوڈ پروسیسنگ کے ساتھ کنسٹرکشن اور ہاسپیٹلیٹی میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا ہے،مالی شعبے میں تعاون کے حوالے سے بھی مذاکرات جاری ہیں۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ حکومت جوغیر ملکی سرمایہ کاری لارہی وہ پچھلی حکومت گزشتہ دس میں لائی۔انہوں نے کہاکہ ہم کشکول سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کویمن تنازعہ میں جھونکنے کی کوئی کوشش یا سازش نہیں ہورہی ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ آج کل پاکستان میں این آر او کا چرچہ ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان کے وزیر اعظم سے جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی ملاقات ہوئی تو دوران گفتگو وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ پہلے پاکستان میں دو این آر او ہوئے لیکن ہمارا تجربہ کوئی اچھا نہیں رہا لہذا ہم اس طرح کوئی این آر او نہیں کریں گے۔وزیرخارجہ کے مطابق لبنانی وزیراعظم نے کہاکہ وہ ایک تلخ تجربہ تھا ۔ ا یک سوال پر انہوں نے کہاکہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کا معاملہ اٹھائیں گے تاہم گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کے معاملے پر بات نہیں کرینگے ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرمایہ کاری کا حجم ہمارے ہاں بڑھا ہے ،ایک ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری چند ماہ میں ہو چکی ہے۔ ایک اور سوال پر کہا کہ اسلامی عسکری اتحاد کے کمانڈر ان چیف جنرل ر راحیل شریف گزشتہ روز تشریف لائے اور انہوں نے اس اتحاد کے بنائے جانے کا مقصد بتایا کہ یہ کسی فرقے کے خلاف کسی ملک کے خلاف نہیں ہے یہ اتحاد میں شامل ممالک کی درخواست پر ایکشن لے گی خود بخود نہیں کریگی۔ایک اور سوال پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سی پیک کے تحت تین اسپیشل اقتصادی زون بنیں گے۔ہم چاہیں گے کہ گوادر انرجی تجارت کا ایک مرکز بن جائے ہم سعودی عرب کو بھی اور متحدہ عرب امارات کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں سینٹ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ممبران کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ ہم نے برطانیہ میں کشمیر پر انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی وہاں لارڈ قربان نے جو تاریخی قرارداد پیش کی وہ سب نے متفقہ طور پر منظور کی۔ انہوں نے کہاکہ برطانوی پارلیمنٹ میں پہلی دفعہ مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا اور جو ہمارا نقطہ نظر تھا ،تمام جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ جو ہمارے ساتھ تشریف لے گئے ان سب نے بھرپور تائید کی اور ہندوستان کا پراپیگنڈہ مکمل طور پر فیل ہوا۔ انہوں نے کہاکہ دو دفعہ ایران کے وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے اور ایک دفعہ میں نے تہران کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کی ریفائنری ایڈوانس سٹیج پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات نے بھی کراؤن پرنس کی آمد سے پہلے وفد بھیجا جس نے اپنی رپورٹ کراؤن پرنس کو دی،اچھی خبروں کی توقع ہے۔
شاہ محمود

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ،آئی این پی) دفتر خارجہ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کے دورہ پاکستان سے متعلق تفصیلات جاری کر دیں،ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان 16فروری کووزیراعظم کی دعوت پر 2روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچیں گے، سعودی ولی عہد صدر مملکت ، وزیراعظم اور آرمی چیف سے اہم ملاقاتیں کریں گے،ولی عہد کے وفد میں اہم شخصیات جن میں سعودی شاہی خاندان کے افراد، اہم وزراء اور تاجر شامل ہوں گے،پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کئی معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط ہوں گے، دونوں ممالک کے تاجرسرمایہ کاری کو فروغ دینے سے متعلق اقدامات پر بات چیت کریں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کے دو روزہ دورہ کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کئی معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط ہوں گے،دونوں ممالک فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے موثر لائحہ عمل بھی تیار کریں گے، دورہ سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مزید وسعت اور فروغ ملے گا۔اطلاعات کیمطابقسعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں دو روز کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی میں فضائی حدود بند، موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل اور جڑواں شہروں میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ بھی ممنوع ہوگا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کابینہ سمیت سعودی ولی عہد کا استقبال کریں گے جب کہ معزز مہمان کو ائیرپورٹ سے وزیراعظم ہاس لے جانے کیلئے 2 پلان تشکیل دیے گئے ہیں جس میں ممکنہ طور پر وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی گاڑی چلائیں گے، دوسرے پلان کے مطابق معزز مہمان ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیراعظم ہاس روانہ ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ سعودی ولی عہد 4 طیاروں کے ساتھ لینڈ کریں گے، پاکستانی فضائی حدود میں معزز مہمان کے طیارے کو جے ایف 17 پروٹوکول حصار میں لیں گے اور پاکستان آمد پر انہیں جے ایف 17 تھنڈر سے سلامی بھی دی جائے گی۔معزز مہمان کو وزیراعظم ہا ؤ س آمد پر گارڈ آف آنر اور 21 توپوں کی سلامی دی جائے گی جس کے بعدوزیراعظم عمران خان ولی عہد کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے جب کہ ایوان صدر میں عشایہ دیا جائے گا۔ کچھ مہمان اسلام آباد کے نجی ہوٹلز میں قیام کریں گے اور اس سلسلے میں 8 ہوٹلز کی بکنگ کی گئی ہے، مہمانوں کی سیکیورٹی کے لیے 123 شاہی محافظ پہلے ہی پاکستان پہنچ چکے ہیں جو اسلام آباد کے 8 ہوٹلز کی نگرانی بھی کریں گے جب کہ وزیراعظم ہاس اور 8 نجی ہوٹلز کی سیکیورٹی پاک فوج کے سپرد کردی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت نے سعودی وفد کے لیے 300 لینڈ کروزرز مختص کی ہیں، معزز مہمان کو 5 حصاروں پر مشتمل وی وی آئی پی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ 80 کنٹینرز پر سعودی ولی عہد کا سامان 90 ٹرکوں میں پہنچایا گیا جن میں ان کے ذاتی استعمال کی اشیا سمیت کافی مشین بھی پاکستان پہنچادی گئی ہے جب کہ محمد بن سلمان کے ذاتی استعمال کیلئے کچھ گاڑیاں بھی سعودی عرب سے پاکستان آئی ہیں۔
دورہ انتظامات