بہترین پولیسنگ عوامی اعتماد کا حصول ، افسران شہریوں کیلئے دروازے کھول دیں ، آئی جی

بہترین پولیسنگ عوامی اعتماد کا حصول ، افسران شہریوں کیلئے دروازے کھول دیں ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور( سٹاف رپورٹر)انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد نعیم خان نے کہا ہے کہ بہترین پولیسنگ کا اصلی پیمانہ عوام کی طمانیت اور اعتماد کا حصول ہے۔ پولیس کو اختیار ضرور دیا گیا ہے مگر حکومت اور عوامی ذمہ داریوں سے پہلو تہی قابل قبول نہیں۔ یہ ہدایات انہوں نے سنٹرل پولیس آفس پشاور میں صوبہ بھر کے ریجنل پولیس افسران اور ضلعی پولیس افسران کے علیحدہ علیحدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ واضح رہے کہ آئی جی پی کا اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد ریجنل و ضلعی پولیس افسران کے ساتھ یہ پہلا اجلاس تھا۔ جس میں انہوں نے طرزعمل کی واضح اور جامع پالیسی دیتے ہوئے پولیس افسران کو ضلعی انتظامیہ، سیشن حج صاحبان اور ماتحت عدلیہ کے مابین بہتر روابط اور پیشہ ورانہ تعلقات استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیاکیونکہ ان سب کا کام عوام کو پر امن ماحول اور بہتر سہولیات کی فراہمی ہے۔ آئی جی پی نے مزید کہا کہ پولیس کا بنیادی کام عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہے۔ انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ عوام کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھیں تاکہ عوام الناس اور ماتحتان کی ان تک رسائی ممکن ہو۔ آئی جی پی نے دفاتر کے ساتھ ساتھ افسران کو فیلڈ میں عملی طور پر بذات خود جا کر عوام کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کرنے اور ان مسائل پر ہمدردانہ غور کرکے ان کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا بھی کہا۔ نیز اپنے علاقہ اختیار کے تھانہ جات اور چوکیات میں جاکر عوامی شکایات پر فوری ایکشن لینے اوراپنے زیر کمان ماتحتان کی فلاح و بہبود کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کا حکم بھی دیا تاکہ ان میں عوام کی خدمت کا جذبہ پیدا ہو۔ آئی جی پی نے مزید واضح کیا کہ پولیس تشدد اور کرپشن کسی صورت بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔ بے گناہ افراد کو بے جا تنگ نہ کیا جائے اور سب کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آیا جائے۔ بھتہ خوری، اغواء4 برائے تاوان، قتل، رہزنی، آئس و دیگر منشیات کی لعنت کو جڑ سے اْکھاڑ پھینکنے کی بھی ہدایات اورکسی بھی خطرہ/ الرٹ کو سنجیدگی سے لینے اور اسکو بروقت ناکام بنانے اور سب ڈویڑنل پولیس افسران کو متحرک کرنے کا بھی کہا۔آخر میں انہوں نے کام چور اور سست روی کا شکار ملازمین کو اپنا رویہ بہتر بنانے کی ہدایت کی اور کوتاہی کی صورت میں سزادینے کی تنبیہہ بھی کی۔