دبئی پر سب سے برا وقت آ گیا، شدید ترین مندی کا شکار
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) دبئی نے جس تیزی کے ساتھ ترقی کی اس پر ایک دنیا حیران ہوتی ہے تاہم اب اس شہر کو تاریخی مندی کا سامنا ہے اور وہاں پراپرٹی کی قیمتوں میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں دبئی میں پراپرٹی کی قیمتیں 25فیصد سے زائد کم ہو چکی ہیں۔ پراپرٹی کی قیمتوں میں اس گراوٹ کی وجہ تیل کی قیمتوں میں کمی اور ’ہائی اینڈ لگژری ڈویلپمنٹس‘ کی زیادہ سپلائی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
حالیہ سالوں میں پراپرٹی کی قیمتیں پورے متحدہ عرب امارات میں کم ہوئی ہیں تاہم دبئی اور اس کے مضافاتی علاقے اس سے زیادہ متاثر ہیں جہاں گزشتہ دو سال میں قیمتیں انتہائی تیزی کے ساتھ کم ہو رہی ہیں۔ پام جمیرہ آئی لینڈ، جو دبئی کا سب سے معروف رہائشی علاقہ ہے، میں گزشتہ ایک سال میں پراپرٹی کی قیمتوں میں 9.5فیصد کمی ہوئی ہے۔ دبئی مرینا اور جمیرا لیک ٹاورز کے علاقوں میں اسی عرصے کے دوران پراپرٹی کی قیمتیں 5سے 7فیصد کم ہوئیں۔
متحدہ عرب امارات کی رئیل اسٹیٹ کمپنی ’سیولز‘ (Savills)نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ”ڈاﺅن ٹاﺅن دبئی میں اپارٹمنٹس کی قیمتیں 16فیصد اور دنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ میں 2017ءکی نسبت 12فیصد کم ہو چکی ہیں۔ 2010ءمیں برج الخلیفہ میں ایک بیڈروم کے اپارٹمنٹ کی قیمت 8لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہوتی تھی، جو 2014ءتک بڑھ کر 10لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل تھیں لیکن آج وہاں اسی نوعیت کے اپارٹمنٹ کی قیمت ساڑھے 5لاکھ ڈالر رہ گئی ہے۔اسی مندی کی وجہ سے مصنوعی جزیرے پام آئی لینڈ پر لگژری ہوٹلوں اور اپارٹمنٹس کی تعمیر کا کام بھی حالیہ سالوں میں روک دیا گیا ہے۔2018ءمیں ٹرانزیکشن ایکٹیویٹی میں بھی 22فیصد کمی واقع ہوئی کیونکہ خریدار ’انتظار کرو اور دیکھو‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔“