مغرب میں خواتین کی بڑھتی ہوئی بے وفائی، امریکی خاتون ریسرچر نے بے وفائی روکنے کا انتہائی شرمناک نسخہ بتادیا
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ سے تعلق رکھنے والی خاتون ریسرچر ڈاکٹر ویڈنز ڈے مارٹن کا کہنا ہے کہ مردوں کی نسبت خواتین اپنے ہم سفر سے زیادہ بے وفائی کرتی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ایک ہی شخص سے لمبے عرصے تک تعلق کے باعث پیدا ہونے والی اکتاہٹ ہے۔ مستقبل میں خواتین کی بے وفائی کو روکنے کا سب سے بہترین طریقہ مردانہ جنسی روبوٹس کی تیاری ہے۔
برطانوی اخبار دی سن کے مطابق 53 سالہ ڈاکٹر مارٹن کا کہنا ہے کہ عمومی تاثر یہی ہے کہ ایک ہمسفر سے مرد جلدی اکتا جاتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ خواتین ایک ہی شخص سے تعلق کے دوران ایک سے تین سال میں اکتا جاتی ہیں اور ان کی جنسی خواہش ختم ہوجاتی ہے۔ عمومی طور پر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ خاتون کی خواہش ختم ہوگئی لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ اگر اسے ایک نیا پارٹنر مل جائے یا میل جنسی روبوٹ فراہم کردیا جائے تو اس کی یہ خواہش دوبارہ پیدا ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر ویڈنزڈے مارٹن نے حال ہی میں ایک ریسرچ کی ہے جس کا عنوان ’ خواتین بے وفائی کیوں کرتی ہیں؟‘ ہے۔ انہوں نے اپنی اس ریسرچ میں انہوں نے لمبے عرصے تک جاری رہنے والی 2 ریسرچز کا حوالہ دیا ہے۔ ایک جرمن ریسرچر کلوزمن نے کی تھی جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ خواتین دراصل ایک ہی شخص سے اکتاجاتی ہیں۔
اس معاملے پر ہونے والی پہلی 2 ریسرچز میں یہ بات سامنے آئی کہ مردوں کی جنسی خواہش دیر سے ختم ہوئی جبکہ خواتین ایک ہی شخص کے ساتھ تعلق کے پہلے تین سال میں ہی اکتاہٹ کا شکار ہوگئیں۔ دلچسپ طور پروہ خواتین جو اپنے شوہر سے علیحدہ رہتی ہیں ان میں یہ چیز نوٹس نہیں کی گئی۔
اپنی تحقیق کیلئے ڈاکٹر ویڈنزڈے مارٹن نے 19 سال سے 60 سال کی عمر تک کی ان درجنوں خواتین کے انٹرویوز کیے جنہوں نے اپنے ہمسفر کے ساتھ بیوفائی کی ہے۔ ڈاکٹر مارٹن کے مطابق تمام خواتین کے بیوفائی کرنے کے اسباب مختلف تھے لیکن ان سب لوگوں کے بے وفائی کرنے میں ایک چیز مشترکہ تھی اور وہ یہ کہ وہ خواتین ایڈونچر کرنا چاہتی تھیں، ایسا کچھ جو وہ اپنی شادی شدہ زندگی میں نہیں کرپارہی تھیں۔
ڈاکٹر ویڈنز ڈے مارٹن نے اپنی تحقیق میں نتیجہ اخذ کیا ہے کہ فی میل جنسی روبوٹ پہلے ہی تیار کیے جارہے ہیں اگر میل جنسی روبوٹس کی بھی صنعتی بنیادوں پر تیاری شروع کردی جائے اور ان کی قیمتیں انتہائی کم رکھی جائیں تو خواتین کو بیوفائی سے روکا جاسکتا ہے۔