محصولات زرعی آمدن صوبائی حکومتیں وصول کرینگی‘ ڈاکٹر شعیب طارق

محصولات زرعی آمدن صوبائی حکومتیں وصول کرینگی‘ ڈاکٹر شعیب طارق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (نیوز رپورٹر)حکومت پنجاب نے یکم جولائی سے زرعی آمدن محصولات کی مد میں نئی شرح کا تعین کر دیا ہے، اس نئے شیڈول کے تحت تمام زرعی ٹیکس دہندگان کو نئی شرح (بقیہ نمبر34صفحہ12پر)

کے مطابق ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں ممبر ٹیکسز بورڈ آف ریونیو پنجاب ڈاکٹر شعیب طارق وڑائچ کی زیر صدارت کمشنر آفس کے کمیٹی میں ڈسٹرکٹ و تحصیل کلکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا۔ممبر ٹیکسز بورڈ آف ریونیو پنجاب ڈاکٹر شعیب طارق وڑائچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق محصولات زرعی آمدن اب صوبائی حکومتیں وصول کرنے کی پابند ہیں۔ یکم جولائی سے زرعی ٹیکسز بورڈ آف ریونیو کی ہدایات کے مطابق نئی شرح کے مطابق ڈسٹرکٹ تحصیل کلکٹرز وصول کرنے کے مجاز ہوں گے۔ نئی شرح کے مطابق آبپاشی کاشت رقبہ 12.5 ایکڑ سے زائد نہ ہو تو اس پر کوئی محصول نہ ہوگا، اگر رقبہ 12.5 سے 25 ایکڑ کے درمیان ہو تو اس پر 300 روپے فی ایکڑ محصول ہوگا، رقبہ 25 ایکڑ سے 50 ایکڑ کے مابین ہو تو 400 روپے فی ایکڑ ٹیکس دینا ہوگا۔ رقبہ اگر 50 ایکڑ سے زائد ہو تو 500 روپے فی ایکڑ ٹیکس ادا کرنا ہوگا، پختہ پھلدار باغات آبپاش پر 600 روپے فی ایکڑ اور غیرآبپاش باغات پر 300 روپے فی ایکڑ محصولات ادا کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں بورڈ آف ریونیو نے پرفارمے بھی جاری کر دیئے ہیں یہ تمام محصولات کلکٹرز تحصیل نشاندہی کرنے اور صول کرنے پابند ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک کاشتکار کی اراضی ایک موضع میں 7 ایکڑ اور دوسرے موضع میں 6 ایکڑ ہے اور یوں ملا کر اسکی اراضی ساڑھے 12 ایکڑ سے بڑھ جاتی ہے تو اس پر بھی نئی شرح کا ٹیکس لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کی طرف سے آفت زدہ علاقہ قرار دیئے جانے پر ڈویژنل کمشنر کاشتکاروں کے ٹیکس معاف کر سکتا ہے، موجودہ محصولات کے بقایاجات تمام سب رجسٹرار / اسسٹنٹ کمشنرز اگلے سال میں ایڈجسٹ کریں گے۔ ممبر بورڈ آف ریونیو نے مزید کہا کہ زرعی اراضی کا مالک جس کا رقبہ ایک سے زائد تحصیلوں میں ہوگا تو اسے اختیار ہوگا کہ وہ جس تحصیل میں چاہے ٹیکس دے،بصورت دیگر جس تحصیل میں رقبہ زیادہ ہوگا اسی علاقہ کا کلکٹر/ اسسٹنٹ کمشنر قانون کے مطابق ٹیکس نافذ کرسکے گا۔ ڈاکٹر شعیب طارق وڑائچ نے کہا کہ تمام کلکٹرز اپنے اضلاع میں کاشتکاروں کو محصولات کی نئی شرح کے بارے میں آگاہی بھی فراہم کریں۔
ڈاکٹر شعیب