دانش سکولز کے کنٹریکٹرز کی جانب سے جعلی بینک سیکیورٹی جمع کرانے کا انکشاف، تحقیقات شروع

دانش سکولز کے کنٹریکٹرز کی جانب سے جعلی بینک سیکیورٹی جمع کرانے کا انکشاف، ...
دانش سکولز کے کنٹریکٹرز کی جانب سے جعلی بینک سیکیورٹی جمع کرانے کا انکشاف، تحقیقات شروع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب حکومت کی زیر نگرانی چلنے والے دانش اسکولز کے کنٹریکٹرز کی جانب سے جعلی بینک سیکیورٹی جمع کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔ہم نیوز کے مطابق دانش اسکولز انتظامیہ کی جانب سے درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) بینکنگ سرکل نے معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے۔
چینل ذرائع کا کہنا ہے دانش اسکولز کے کنٹریکٹرز نے کروڑوں روپے کی جعلی بینک سیکیورٹی جمع کرائی ہے اور بینک سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے خوردبرد ہوئے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع نے تصدیق کی کہ مبینہ جعلی بینک سیکیورٹی کے حوالے سے دانش اسکولز کی جانب سے درخوست موصول ہوئی ہے اور کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔خیال رہے کہ مارچ 2019 میں پنجاب حکومت نے دانش اسکولز اتھارٹی کے لیے پانچ ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے تھے۔ دانش اسکولز ترقیاتی فنڈز کی مد میں دو ارب اور اخراجات کی مد میں تین ارب پچاس کروڑمختص کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
چینل ذرائع کے مطابق دانش اسکول ٹبہ سلطان پور میں سڑک کی تعمیر کیلئے 4 کروڑ 66لاکھ چون ہزار روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔دانش اسکول گجیانی کی سڑک کی تعمیر کیلئے90 لاکھ 65 ہزار روپے کی منظوری بھی دی گئی تھی۔خیال رہے کہ دانش اسکولز کیلئے 2015 میں 4ارب 80 کروڑ، 2016میں 5ارب 50کروڑ اور 2017میں 5ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔
چینل کے مطابق گزشتہ 3 سالوں میں دانش سکولز میں مجموعی طور پر 11 رب19 کروڑروپے خرچ کئے گئے ہیں۔دوسری طرف دانش اسکول اور ’پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب‘ کے نعروں کے باوجود سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں ہزاروں تعلیمی ادارے متعدد بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
محکمہ تعلیم پنجاب کے گزشتہ برس جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق فیصل آباد میں 300 اور دیگر 36 اضلاع میں دو ہزار سے زائد سرکاری تعلیمی ادارے خطرناک عمارتوں میں قائم ہیں۔فیصل آباد کے نواحی گاو¿ں ڈھلواں کا گورنمنٹ سیکنڈری اسکول بھی انہی نظرانداز اداروں میں سے ہے جہاں چاردیواری، پینے کے صاف پانی اور اساتذہ بھی موجود نہیں ہیں۔
محکمہ تعلیم کے اعدادوشمار کے مطابق صرف فیصل آباد کے 446 اسکولوں میں دو سال سے ہیڈماسٹرز اور مختلف مضامین پڑھانے والے 41 سو اساتذہ کے عہدے خالی ہیں۔ پانچ ہزار کلاس رومز کی کمی اور 991 کمرے بھی تعمیر کے منتظر ہیں۔پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں چار ہزار سے زائد اسکولز میں واش روم، 16 سو 24 اسکولوں میں فرنیچر اور 808 کلاس رومز کی کمی ہے جب کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، چنیوٹ اور فیصل آباد میں 700 سے زائد سکول چار دیواری سے محروم ہیں۔