پی آئی اے بدانتظامی کیس، ڈی جی سول ایوی ایشن کے تقرر کا نوٹیفکیشن طلب ، بادی النظر میں چیئرمین پی آئی اے کی تقرری غیر قانونی ہے : سپریم کورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی آئی اے بدانتظامی کیس میں ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تقرر کا نوٹیفکیشن طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے 24جنوری کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے قراردیاہے کہ بادی النظر میں سیکرٹری دفاع کی بطور چیئرمین پی آئی اے تقرری قانون کے مطابق نہیں ، اب تو کبھی کبھار پی آئی اے پر سے قومی پرچم بھی مٹادیاجاتاہے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی آئی اے بدانتظامی کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ سیکرٹری دفاع بطور چیئرمین پی آئی اے نہیں رہ سکتے ، چیئرمین چیف ایگزیکٹو ہوتاہے اور کل وقتی چیئرمین ہوتو یہ ایئرلائن کے حق میں ہے اور سیکرٹری دفاع کے بطور چیئرمین پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن تقرر کا نوٹیفکیشن طلب کرلیا جو پیش کردیاگیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سیکرٹری دفاع کی تاحکم ثانی چیئرمین تقرری عمل میں لائی گئی اور یہ تقرری بادی النظر میں قانون کے مطابق نہیں ، قانون کے مطابق چیئرمین تین سال کے لیے پی آئی اے کا چیف ایگزیکٹوہوتاہے لیکن نوٹیفکیشن کے مطابق مزید دس پندرہ سال تک چیئرمین رہ سکتے ہیں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاہے کہ ایک وقت میں پی آئی اے قومی پرچم بردار سروس تھی اور اب تو وہ کبھی کبھی پرچم بھی مٹادیتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ پی آئی اے کو وہ بہت اچھی سروس تصور کرتے ہیں ، کبھی کوئی حادثہ سننے میں نہیں آیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیاکہ کیا قومی ایئرلائن میں سب کچھ ٹھیک ہورہاہے؟ وہ 1957ءسے پی آئی اے میں سفر کررہے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ معاملے کو ذاتی تجربات سے علیحدہ کرکے دیکھاجائے ،تمام ترخرابیوں کے باوجود پی آئی اے اچھاادارہ ہے ، آج بھی پرواز بروقت پہنچی ۔جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ چیئرمین ٹواِن ون اور ایم ڈی تھری اِن ون ہیں ، ایم ڈی کے اتنے زیادہ کام ہوتے ہیں کہ وہ جہاز بھی اُڑاناشروع کردیتے ہیں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ آج اگر پرواز بروقت پہنچ آئی ہے تو کل کے لیے یہی ہیڈ لائن ہوگی ۔ عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی طلب کرلیاجس پر سی اے اے کے سینیئرلیگل افسر نے نوٹیفکیشن پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کرلی اور بعدازاں سپریم کورٹ نے سماعت چوبیس جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے جواب طلب کرلیا۔