پنجاب حکومت کا ریٹرنگ افسروں کی تقرری پر اختیار، ہائیکورٹ نے معاونت طلب کر لی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہو رہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو اس آئینی نکتہ پر معاونت کے لئے طلب کرلیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے لئے ریٹرننگ افسروں کے تقرر کا اختیار پنجاب حکومت کو کیونکر دیا جاسکتا ہے ؟مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو طلبی کے نوٹس تحریک انصاف کے اعجاز چودھری سمیت تین شہریوں کی درخواستوں پر جاری کئے درخواست گزاروں کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی دفعہ 22 کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کے لئے ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسر تعینات کرنے کا اختیار حاصل کررکھا ہے ۔اس دفعہ کے تحت پنجاب حکومت سرکاری افسروں کو بھی ریٹرننگ افسر مقرر کرسکتی ہے جو آئین کے آرٹیکل 220کی خلاف ورزی ہے ، آرٹیکل 220کے تحت کسی بھی قسم کے انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ریٹرننگ افسروں کی تعیناتیاں بھی الیکشن کمیشن کا ہی اختیار ہے ۔اعلی ٰ عدالتیں بھی قرار دے چکی ہیں کہ ہر قسم کے انتخابات کا بندوبست کرنا الیکشن کمیشن پاکستان کا اختیار اور ذمہ داری ہے ۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی دفعہ 22 کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11فرروری کو معاونت کے لئے طلب کر لیاہے۔