سعودی عرب کا تحفظ امت مسلمہ کی مشترکہ ذمے داری ،34ممالک کا اتحاد ایران نہیں دہشت گردی کے خلاف ہے:تحفظ حرمین سیمینار سے قومی راہنماوں کا خطاب

سعودی عرب کا تحفظ امت مسلمہ کی مشترکہ ذمے داری ،34ممالک کا اتحاد ایران نہیں ...
سعودی عرب کا تحفظ امت مسلمہ کی مشترکہ ذمے داری ،34ممالک کا اتحاد ایران نہیں دہشت گردی کے خلاف ہے:تحفظ حرمین سیمینار سے قومی راہنماوں کا خطاب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد( نیوزڈیسک)سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں نے کہاہے کہ حرمین شریفین کا تحفظ امت مسلمہ کی مشترکہ ذمے داری ہے، کسی ملک کوحق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے ملک کی سزاﺅں پرشورکرے، تحفظ حرمین کے معاملے کوشیعہ سنی جنگ بنانے کی سازش نہ کی جائے۔34ممالک کا بننے والا اتحاد ایران نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے ، پاکستان کا سعودیہ سے رشتہ دوسرے اسلامی ممالک کی طرح نہیں اگر سعودی عرب میں کوئی مسئلہ ہوگا تو حرمین شریفین کا مسئلہ ہوگا۔اگر سعودی عرب کے ساتھ ہمارا اختلاف بھی ہوجائے تب بھی ہمارا قبلہ وہی رہے گا،سعودی عرب کی حمایت کرنا اخلاقی، شرعی، اسلامی اور سفارتی حق بنتا ہے۔ اِن خیالات کا اِظہار ’’تحریک دفاع حرمین شریفین ‘‘کے زیراہتمام مقامی ہوٹل میں”تحفظ حرمین اورہماری ذمہ داریاں “کے عنوان سے منعقدہ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امورکے چیئرمین حافظ عبدالکریم ،مولانافضل الرحمن خلیل ، مولانامحمداحمدلدھیانوی ،علامہ نویدمسعودہاشمی ، عبدالنبی بنگش ،قاری زواربہادر ا ور دیگرنے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عالمی استعمار نے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی حکمتِ عملی اپنالی ہے، اب اُس نے طاقت کا کھیل چھوڑ کر پیسے پھینک کر لڑاﺅ اور حکومت کرو کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی ملک کوحق نہیں کہ وہ دوسرے ملک میں دہشت گردوں کی سزاﺅں پرسیخ پاہو،اگریہ روش چل پڑی تواس کے خطرناک نتائج برآمدہوں گے، پوری پاکستانی قوم دفاع حرمین میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے۔ مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاکہ34ممالک کا بننے والا اتحاد ایران کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے کیونکہ آج کے دور میں کوئی اکیلا ملک دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ہم اس اتحاد کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس کی مخالفت کرنے والے دین کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب کے ساتھ ہمارا اختلاف بھی ہوجائے تب بھی ہمارا قبلہ وہی رہے گا،ہر مشکل وقت میں ہمیشہ سعودی عرب نے ہمارا ساتھ دیا، دفاعِ حرمین شریفین وقت کا تقاضا ہے،سعودی عرب کی حمایت کرنا اخلاقی، شرعی، اسلامی اور سفارتی حق بنتا ہے۔
مولانامحمداحمدلدھیانوی کا کہنا تھا کہ حرمین شریفین کا مسئلہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور اس پر تمام مسلمان ہمیشہ مجتمع نظر آئیں گے۔ہم کسی بھی دشمن کی سازش کا حصہ نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک ایسے رشتے میں پروئے ہوئے ہیں جسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔عوامی نیشنل پارٹی کے راہنما ءسینیٹر عبد النبی بنگش نے کہاکہ کوئی بھی شخص اگر حرمین شریفین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا تو کوئی بھی مسلمان اس کو برداشت نہیں کرسکے گا۔بین الاقوامی طور پر ا±متِ مسلمہ کی طاقت کو توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ جس کی ایک مثال فرانس میں ہونے والا حملہ ہے۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہاکہ ہم کسی کے خلاف محاذ آرائی کے لیے اکٹھے نہیں ہوئے۔ کسی دوسرے ملک کو سعودی عرب کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کا حق نہیں ہے۔ترکی میں ہونے والے دھماکے کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ عبداللہ گل کا کہنا تھا کہ میں جہادی باپ کا جہادی بیٹا ہوں جہاں بھی ضرورت پڑے گی وہاں خون گرانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ میں یہ قسم کھاتا ہوں کہ جو ہاتھ حرمین کی طرف بڑھے گا وہ ہاتھ توڑ دیا جائے گا ،ہم تصادم نہیں بلکہ مکالمہ چاہتے ہیں،پاکستان عالمِ اسلام کی سپر پاور ہے اس لیے پاکستان ہر طرح سے سعودیہ کا دفاع کرے گا۔قاری زوار بہادر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم حرمین شریفین کی طرف میلی نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں نوچ ڈالیں گے۔ہم پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کی راہ ہموار نہیں ہونے دیں گے۔

مزید :

اسلام آباد -