وفاقی دارالحکومت رواں ہفتے اہم سیاسی و پارلیمانی سرگرمیوں کا مرکز ہو گا
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت رواں ہفتے اہم سیاسی و پارلیمانی سرگرمیوں کا مرکز ہو گا۔ فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم کے بارے میں حکومت و اپوزیشن کے درمیان بات چیت ہو گی۔وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف نیب اسیر محمد شہبازشریف کے درمیان سندھ بلوچستان کے لیے الیکشن کمیشن کے اراکین کی نامزدگی کے لیے مشاورت بھی جلد شروع ہوگی۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں بامعنی مشاورت کا یہ انتہائی دلچسپ عمل رہے گا کیونکہ وزیراعظم متعدد بار اپوزیشن لیڈر پر نیب مقدمات کی وجہ سے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔رواں ہفتہ نیب کے معاملات پر اپوزیشن جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گی۔ متحدہ حزب اختلاف کا مشاورتی اجلاس بھی متوقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج سے اسلام آباد میں سرد موسم میں ہنگامہ خیز سیاسی سرگرمیاں شروع ہوں گی جو پارلیمنٹ تک محدود ہوں گی۔ حکومتی کمیٹی فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم پر حمایت کے حصول کے لئے سرگرم ہوں گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے کئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن میں تاحال فوجی عدالتوں کے معاملے پر کوئی دوٹوک انداز میں واضح موقف پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔ اپوزیشن میں اس معاملے پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ سرکردہ ارکان پارلیمنٹ ترمیم پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ منگل یا بدھ کو متحدہ حزب اختلاف کا اجلاس متوقع ہے۔ نیب کے معاملات پر مشترکہ لائحہ عمل پر مشاورت کی جائے گی۔ چیئرمین نیب سے ملاقات کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ رواں ہفتے حکومتی کمیٹی اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرے گی۔ حکومت اپوزیشن کا فوجی عدالتوں کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مشاورتی اجلاس متوقع ہے۔ رواں ہفتے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی شروع ہو رہا ہے جبکہ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان کی نامزدگیوں سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کے انتخاب کے لئے اجلاس بھی ہو گا۔ آئندہ ہفتے سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے دو ارکان سبکدوش ہو جائیں گے۔ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان ارکان کی نامزدگی پر آئین کے تحت بامعنی مشاورت ہو گی جس کی کمیٹی باضابطہ منظوری دے گی۔وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف نیب اسیر محمد شہبازشریف کے درمیان سندھ بلوچستان کے لیے الیکشن کمیشن کے اراکین کی نامزدگی کے لیے مشاورت بھی جلد شروع ہوگی۔آئین کے تحت بامعنی مشاورت کے نتیجہ میں ہر رکن کے لیے تین نام کمیٹی کو ارسال کیے جائیں گے اتفاق رائے نہ ہونے پر وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف براہ راست اپنی سفارشات کمیٹی کو بھیج دیں گے۔وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں بامعنی مشاورت کا یہ انتہائی دلچسپ عمل رہے گا کیونکہ وزیراعظم متعدد بار اپوزیشن لیڈر پر نیب مقدمات کی وجہ سے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔