”عمران خان اور بینظیر بھٹو سے میری پہلی ملاقات اس جگہ ہوئی تھی “ متحدہ عرب امارات کے وزیر نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

”عمران خان اور بینظیر بھٹو سے میری پہلی ملاقات اس جگہ ہوئی تھی “ متحدہ عرب ...
”عمران خان اور بینظیر بھٹو سے میری پہلی ملاقات اس جگہ ہوئی تھی “ متحدہ عرب امارات کے وزیر نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )متحدہ عرب امارات کے وزیر تعلیم و رواداری اور برداشت الشیخ نہیان بن مبارک النہیان کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاست دانوں سے ملتا ہوں تو سیاست پر بات نہیں کرتا، بینظیر بھٹو اور عمران خان سے پڑھائی کے دوران آکسفورڈ یونیورسٹی میں ملاقات ہوئی، یہ سب میرے دوست ہیں۔
نجی ٹی وی جیونیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں متحدہ عرب امارات کے وزیر کا کہناتھا کہ ہر سال دسمبر میں پاکستان میں تلور کے شکار کے لئے ہنٹنگ کیمپ لگاتے ہیں،جب اس علاقے میں آتے ہیں تو تقریباً چار کلو میٹر کا شہر آباد ہوتا ہے اور یہاں پر انتظامات اتنے اچھے ہوتے ہیں کہ سوئی سے لے کر جہاز تک جس چیز کی ضرورت ہے وہ سب دستیاب ہوتی ہے۔
صحافی سہیل وڑائچ نے ان سے سوال کیا کہ پاکستان اقتصادی بحران سے دوچار ہے آپ نے سرمایہ کاری کے لئے پاکستان کا انتخاب کیوں کیا، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بچپن سے کراچی آتا اور ایک مہینہ قیام کرتا تھا اور شکار کی غرض سے سردیوں میں بھی آتے تھے۔ سب سے زیادہ منافع بخش بات تو یہ ہے کہ منافع سرکاری سطح پر کسی اور حیثیت پر کیسے استعمال ہوتا ہے اور اس معاملے میں ہر کسی نے میری بہت مدد کی ہے مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی کہ ہم یہاں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے آئے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ آپ کی پاکستان کے تقریباً تمام سیاستدانوں سے دوستی رہی لیکن آپ نے کبھی پاکستانی سیاست میں مداخلت نہیں کی، اس سوال پر الشیخ نہیان نے کہا کہ یہ بہت آسان ہے میں جب بھی ان سیاستدانوں سے ملتا ہوں تو سیاست پر بات نہیں کرتا۔ بے نظیر بھٹو سے ملاقات آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھائی کے دوران ہوئی اور عمران خان سے بھی ہوئی یہ سب میرے دوست ہیں۔ تعلیم کے ساتھ میرا خاص لگاو ہے، اب آپ کو بہت کم لوگ ملیں گے جن کی دو سے زیادہ بیویاں ہوں گی اگر آپ کی بیوی آپ کے بچوں کی اچھی پرورش کر رہی ہے اور آپ کو اچھے طریقے سے خوش آمدید کرتی ہے تو پھر اس کو بدلنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اگر کسی کی اولاد نہیں ہے اور وہ ضرورت محسوس کرتا ہے تو وہ الگ بات ہے۔

مزید :

قومی -