نشتر میڈیکل یونیورسٹی‘ سابق سکیورٹی کمپنی کو بقایا جات کی ادائیگی کا معاملہ‘ ٹال مٹول شروع
ملتان (وقا ئع نگار) نشتر میڈیکل یونیورسٹی اور ہسپتال انتظامیہ کی رنجش سے سابق سیکورٹی کمپنی کے لاکھوں روپے کی ادائیگی کا معاملہ ایک دوسرے پر ڈال پر بری ذمہ ہوگئے۔جبکہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ایک انتظامی افسر کا نجی کمپنی کے افسر(بقیہ نمبر47صفحہ12پر)
سے ہتک آمیز رویہ سے بات اعلی حکام تک پہنچ گئی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال کی سیکورٹی کا ٹھیکہ سال 2017 میں زم سکیورٹی کمپنی کے پاس تھا۔جوکہ گزشتہ سال ختم ہوگیا اور نئی کمپنی کو سکیورٹی کا ٹھیکہ دیا گیا۔اس دوران سابق سکیورٹی کمپنی زم کے بقایا جات کی مد میں نشتر ہسپتال نے ایک کروڑ روپے زائد دینا تھا۔مگر مذکورہ ہسپتال انتظامیہ مختلف حیلے بہانوں سے بقایا جات سے ادائیگی نہ دینے کے حوالے سے تنگ کرنے لگی جس سے تنگ آکر زم سکیورٹی نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔تو نشتر انتظامیہ نے تقریبا ایک کروڑ روپے کی ادائیگی کردی۔مگرانتیس لاکھ روپے کی ادائیگی تاحال روکی ہوئی یے۔اس حوالے سے جب زم سکیورٹی نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ایک انتظامی افسر سے رابط کیا۔تو انہوں نے زم سکیورٹی کے افسر میجر (ر) اشرف سے ہتک آمیز رویہ اختیار کیا۔اور الفاظ پر قابو نہ پا سکے۔دونوں کے مابین سرد گرم معاملہ ہوگیا۔ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے انتظامی عہدے پر تعینات افسر کا عہدہ غیر قانونی ہے۔اور وہ رولز کی برعکس ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے تقریبا 29 لاکھ روپے کی بقایا جات کی ادائیگی کرنے کا معاملہ ہسپتال انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کا ایک افسر ایک دوسرے کے سر ڈال رہے ہیں۔تاکہ ٹال مٹول کے ذریعے اپنی جان چھڑوائی جائے۔جبکہ نشتر انتظامیہ کے مطابق بقایا جات کی ادائیگی کے معاملے میں کچھ پیچیدگیوں کا مسلہ ہے۔جسکو دور کروایا جارہا ہے
شروع