’رانا ثناءاللہ کو جب اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے قسم اٹھائی‘ حامد میر کا حیران کن دعویٰ

’رانا ثناءاللہ کو جب اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے قسم اٹھائی‘ حامد میر کا ...
’رانا ثناءاللہ کو جب اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے قسم اٹھائی‘ حامد میر کا حیران کن دعویٰ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ قسم اٹھانے کے سلسلے کا آغاز شہریار آفریدی نے کیا تھا ، سروے کرالیں تو عوام بھی یہ بات کریں گے کہ شہریار آفریدی غلط بیانی کر رہے ہیں، وہ عدالت میں کچھ بھی ثابت نہیں کرسکے، شہریار آفریدی اب اپنے حلقے کے ووٹرز کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ جیسا کروگے ، ویسا بھرو گے، قسمیں اٹھانے کا شہریار آفریدی نے آغاز کیا تھا، رانا ثناءاللہ نے پہل نہیں کی ،جب انہیں پکڑا گیا تھا تو انہوں نے شروع میں تو قرآن کی بات نہیں کی تھی، جب انہیں یہ پتا چلا کہ شہریار آفریدی صاحب تو جان اللہ کو دینے کی بات کرتے ہیں تو وہ بھی قرآن پاک کو بیچ میں لے آئے۔جب آپ ایک رکن اسمبلی پر 15 کلو ہیروئن کا الزام لگادیں گے اور الزام لگانے والا اللہ رسول کی قسمیں اٹھائے گا تو ملزم کو بھی یہ حق دیں کہ وہ بھی قسم اٹھا سکے۔
حامد میر کے مطابق حکومت کے کچھ اتحادی کہہ رہے ہیں کہ شہریار آفریدی غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ، سروے کرالیں تو عوام بھی یہی کہیں گے کہ رانا ثناءاللہ بے گناہ ہیں اور شہریار آفریدی غلط بیانی کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزرا نے ڈی جی اے این کو کافی ٹف ٹائم دیا، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ رانا ثناءاللہ پر الزام کی وجہ سے وزیر اعظم کی ساکھ مجروح ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ذاتی انا کا معاملہ بن گیا ہے، شہریار آفریدی نے جس شاہی تمکنت کے ساتھ پریس کانفرنس کی تھی وہ کچھ بھی ثابت نہیں کرسکے۔ اس سارے معاملے میں رانا ثناءاللہ ایک مظلوم انسان بن کر ابھرے ہیں، شہریار آفریدی کے اپنے ساتھی انہیں ولن کہتے ہیں، حکومت کے لوگ کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ شہریار آفریدی کی وجہ سے انہیں سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی بات کر رہے ہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ وہ اب اپنے حلقے کے ووٹرز کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔