خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ میں 9روز کی توسیع، تما م شواہد دے چکے، اب کیا نیب جان لینی ہے: فارو ق ایچ نائیک
لاہور(نامہ نگار)احتساب عدالت کے جج جوادالحسن نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید9 روز کی توسیع کردی ہے،عدالت نے خواجہ آصف کے فیملی ممبران کو ملنے کی اجازت بھی دے دی ہے،عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے آئندہ سماعت پرخواجہ آصف کا کمپنی سے ایگریمنٹ بھی طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے لیگی رہنما کو 22 جنوری کو دوبارہ پیش کر نے کا حکم دیدیا۔ احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ نیب حکام نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو نے پر خواجہ آصف کو عدالت میں پیش کیا۔نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ آصف نے طارق میر کیساتھ مل کر ایک کمپنی بنائی، طارق میر نے 51 کروڑ 17 لاکھ روپے کمپنی اکاؤنٹ میں جمع کروائے مگرپیسے کہاں سے آئے یہ نہیں بتایا گیا، طارق میر اور ارشد جاوید خواجہ آصف کے بڑے قریبی ہیں، ان افراد کو بھی شامل تفتیش کرنا ہے لہٰذا عدالت 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم دے۔خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ مارچ 2019 ء میں خواجہ آصف کے خلاف انکوائری کا آغاز ہوا، خواجہ آصف نے نیب راولپنڈی کو باقاعدہ تمام سوالات کے جوابات دئیے تھے، کیس نیب لاہور کو ٹرانسفر کیا جاتا ہے اور خواجہ آصف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، کاروبار کرنا ہر شخص کا قانونی حق ہے، 13 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران نیب کے تفتیشی افسر چا ر بار خواجہ آصف سے ملے، تمام شواہد نیب کو فراہم کرچکے، اب کیا نیب نے جان لینی ہے۔فاضل جج نے عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر سے خواجہ آصف کا کمپنی سے آئندہ تاریخ پرایگریمنٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمار ریکارڈ دیکھ لوں اسکے بعد ریمانڈ پر فیصلہ کروں گا،عدالت نے مذکورہ بالا ریمارکس اوراحکامات کیساتھ کیس کی مزید سماعت آئندہ پیشی تک ملتوی کردی۔ احتسا ب عدالت میں پیشی کے بعد رہنمامسلم لیگ (ن) خواجہ ا ٓصف نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالات پرپہلے تو خاموش رہے،پھر انہوں نے کہا میں اب نہ تو اپنے کیس کے متعلق کچھ بول سکتا ہوں اور نہ ہی کسی اور چیز کے متعلق، سینٹ کے الیکشن کے سوال پر انہوں نے کہا اس کے متعلق وہ کچھ نہیں کہہ سکتے،میں تو اب حراست میں ہوں اب کچھ نہیں بول سکتاہوں۔
خواجہ آصف