حلیم عادل شیخ کا امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر رینجرز  آپریشن کا مطالبہ

  حلیم عادل شیخ کا امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر رینجرز  آپریشن کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہر میں بڑھتی ہوئی مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے رینجرز کے ذریعے آپریشن کا مطالبہ کیاہے۔وہ جمعرات کوسندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ نے گزشتہ روز پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گھر کے باہر ڈاکو کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان شاہ رخ سلیم کے سوگوار لواحقین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔حلیم عادل شیخ نے کہاکہ ایک ماں کے لیے اپنے نوبیاہتا بیٹے کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتے ہوئے دیکھنا  نہایت دل کو دہلا دینے والا واقعہ تھا، انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ سلیم ایک بلند حوصلہ نوجوان اور پی ٹی آئی کا ایک سرگرم سیاسی کارکن تھا۔جس نے اپنی ماں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔ صوبے بھر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال خصوصا اس کے دارالحکومت میں امن و امان کے نفاذ اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کو مزید اختیارات دینا ناگزیر ہو گیا ہے، انہوں نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور شہریوں کو جرائم پیشہ عناصر سے بچانے کے لیے یہ وقت کی ضرورت ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ گھناؤنے جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ظاہر ہے کہ سندھ پولیس امن و امان اور شہریوں کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور آئے دن بے گناہ لوگ جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کا اسپیشل سروسز یونٹ صرف وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے مختص ہے جب کہ کراچی کے تھانوں میں تعینات اہلکار بدعنوانی، بھتہ وصولی اور زمینوں پر قبضے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں جب کہ ڈاکو اور لٹیرے قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے آزاد گھوم رہے ہیں۔حلیم عادل نے کہا کہ  مراد علی شاہ کے پاس وزیر داخلہ کا قلمدان بھی ہے جب کہ مرتضی وہاب 6 سال سے محکمہ پراسیکیوشن کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہیں صوبے کے عوام کے سامنے خود کو جوابدہ سمجھنا چاہیے جہاں جرائم کی متعدد وارداتوں کے ساتھ ساتھ روزانہ 3 سے 4 شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔جرائم پیشہ افراد قانون کے خوف سے آزاد ہیں کیونکہ وہ پکڑے نہیں جاتے اور اگر وہ پکڑے بھی جائیں تو وہ ناقص تفتیش اور کمزور پراسیکیوشن کی وجہ سے قلیل عرصے میں رہا ہو جاتے ہیں، انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملوں کے مختلف واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا،  میں سب سے پہلے اس وقت پہنچا جب کراچی کے شاہ لطیف ٹان،اوباڑو، شکارپور اور میں جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اپوزیشن کے کردار سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا مراد شاہ کی سندھ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے جسے ادا کرنے میں وہ بری طرح ناکام ہوچکے ہیں جبکہ قائد حزب اختلاف ہونے کے ناطے میں نے ہمیشہ سندھ اسمبلی میں، میڈیا کے سامنے ہر فورم پر  صوبائی حکومت کی ناکامیوں، کوتاہیوں اور غلط کاموں کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

مزید :

صفحہ اول -