تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ ،وزیر اعظم نے سخت نوٹس لے لیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ، آئی این پی،اے این این (ملک بھر میں بد ترین لوڈ شیڈنگ نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔اس وقت جھلسا دینے والی گرمی میں شہروں میں آٹھ سے بارہ گھنٹے جبکہ دیہات میں چودہ سے سولہ گھنٹے کی لو ڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی عذاب بنا کر رکھ دی ہے۔ نہ صر ف لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں زبردست اضافہ کر دیا گیا ہے بلکہ وزارت بجلی وپانی کے سحر و افطار کے اوقات میں بھی لو ڈ شیڈنگ نہ کرنیکے دعوے بھی دھرے کے دھر ے رہ گئے ہیں۔ اس صورتحال کے باعث اکثرعلاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور روزہ کے اوقات میں لوگ مساجداور گھروں میں وضو کیلئے بھی پانی سے محروم رہنے لگے ہیں۔ عوام روز ہ کی حالت اور شدید گرمی کے عالم میں حکومت اور ڈیسکو ز کیخلاف احتجاج کیلئے سڑ کو ں پر نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ دوسر ی جانب وزیراعظم میاں نواز شریف نے رمضان المبارک کے دوران غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور دن بدن اس کے دورانیئے میں اضافہ کانوٹس لیتے ہوئے اس پر شدید اظہار برہمی کیاہے اور وزارت بجلی و پانی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعظم نے وزارت پانی و بجلی کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ عوام کی سہولت کے پیش نظر لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں کمی لائی جائے اور جن علاقوں میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہے اس کو حل کیا جائے جبکہ سسٹم کی اپ گریڈیشن کیلئے فوری اور ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ اس وقت ملک بھر میںرمضان المبارک میں سحرو افطار اور تراویح کے اوقات میں بھی بجلی غائب رہنا معمول بن چکا ہے جس کے باعث طویل لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں لیکن بجلی بحران حل کرنے کے دعویدار کہیں دکھائی نہیں دے رہے۔ بجلی بحران کی دہائی پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار 600 میگاواٹ تک پہنچنے سے لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ شہروں میں 14 گھنٹے جبکہ دیہات میں 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ نے روزہ داروں کے ہوش اڑا دیئے ہیں۔ لاہور کے بیشتر علاقوں میں کئی کئی گھنٹے تک غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا عذاب بنا دیا ہے۔ بد ترین لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کیخلاف مختلف مقامات پر مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرے کئے اور ٹریفک کا نظام معطل کردیا۔ اتوار کو نجی اور سرکاری ا دارے بند ہو نے کے باوجود لوڈ شیڈنگ دورانیہ میں کمی نہ کی جا سکی ، لیسکو کی جانب سے مختلف تعمیراتی منصوبوں کے نام پر مختلف گرڈ سٹیشن سے گھنٹوں بجلی بند رکھی گئی جبکہ متعلقہ سب ڈویژنز نے صارفین کو آگاہی دینے کے بجائے ٹیلیفون ہی بند رکھے۔لاہور میں اتوار کو کینال روڈ، گڑھی شا ہو،اندرون لوہاری، ہربنس پورہ ، اقبال ٹاﺅن ، اسلامپورہ ا ور دیگر مقامات پر بجلی کی طویل ا ور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ا ور پانی کی قلت کیخلاف مظاہرے کئے گئے۔ اتوار کو لوڈ شیڈنگ دورانیہ تو پندرہ گھنٹے اور دیہات میں انیس گھنٹے تک پہنچ گیا ۔بتایا گیا ہے کہ جن علاقوں میں ٹرانسفارمرز ٹھیک کام کر رہے ہیں وہاں سسٹم بچانے کے نام پر طویل لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ مختلف شہروں میں بجلی کی طویل بندش کے باعث پانی کی فراہمی بھی سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔ ملک بھر میں بجلی کی پیداوار میں کمی کے باعث بڑے بریک ڈاﺅن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔اس وقت بجلی کی طلب 22 ہزار جبکہ پیداوار 14 ہزار 400 میگاواٹ ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسمیشن سسٹم 15 ہزار تک بجلی کی پیداوار برادشت نہیں کر سکتا۔ پیداوار کی کمی کے باعث بڑے بریک ڈاﺅن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ۔دریں اثناءشدید گرمی،بجلی کا شارٹ فال 7ہزار میگا واٹ کی حد عبور کر گیا،ٹرانسمیشن لائن کاغذوں میں اپ گریڈ،25ہزار کے وی کی ہائی ٹینشن ٹرانسمیشن لائن چوک، ملک بھر میں بریک ڈاﺅن کا شدید خطرہ،ایفیشینسی کے نام پر سیکرٹری پانی و بجلی کا افسران کوکانفرنس ہال میں مصروف رکھنا معمول بن گیا ، فیلڈ میں کام متاثر، سرکلر ڈیٹ 280ارب، واپڈا، حبکو، کیپکونے 180 ارب روپے پی ایس او کو دینے ہیں،کویت پٹرولیم نے 100 ارب کی فوری ڈیمانڈ کردی، نہ دینے کی صورت میں لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ۔ ذرائع کے مطابق پیک آوور میں بجلی کی ڈیمانڈ 22ہزار میگا واٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ اسی دوران سپلائی 14 سے 15ہزار میگا واٹ ہو رہی ہے، ٹرانسمیشن لائن 15ہزار میگاواٹ سے زیادہ سپلائی برداشت نہیں کر پا رہی ہے،جس کی تصدیق متعدد بار پانی و بجلی کے وزراءکر چکے ہیں جبکہ وزیر اطلاعات نے ایک بار تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری ٹرانسمیشن لائن 13ہزارمیگاواٹ سے زائد کا بوجھ برداشت ہی نہیں کر سکتی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ 15 ارب روپے سے ایک منصوبہ الیکٹرک سٹی ایفیشنسی اور سسٹین ایبل کے نام سے شروع کیا گیا تھا جس میں ٹرانسمیشن سسٹم کو تبدیل کرنا تھا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ ٹرانسمیشن سسٹم کو کاغذات کی حد تک تو تبدیل کردیا گیا ہے تاہم زمینی حقائق قطعی مختلف ہیں، جس سے روزانہ کی بنیاد پر خطرناک بریک ڈاﺅن کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔25ہزار کے وی کی ہائی ٹینشن ٹرانسمیشن لائن چوک ہو چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی صبح 9بجے سے رات تک کانفرنس کال کے ذریعے تمام ٹیکنیکل سٹاف کو حاضر رکھتی ہیں، انہیں ایک سوالنامہ دیا جاتا ہے جس کا جواب دن دینا پڑتا ہے، کمپنیوں کے سی ای اوز ، چیف انجینئرز اور انجینئرز اس کانفرنس کال میں موجود رہتے ہیں جس کی وجہ سے فیلڈ میں ان کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکلر ڈیٹ 280 ارب سے تجاوز کر گیا ہے، واپڈا ،حبکو اور کیپکو نے پی ایس او کے 180 ارب روپے دینے ہیں جبکہ پی ایس او نے 100 ارب روپے مقامی و بین الاقوامی کمپنیوں کو دینے ہیں، کویت پٹرولیم نے فوری طور پر 100 ارب روپے کی ڈیمانڈ کی ہے، اگر 70 ارب روپے کویت پٹرولیم کو نہ دیئے گئے تو لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ ہوجانے کا خطرہ ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ایس او نے وزارت خزانہ سے بات کی، وزارت خزانہ نے انہیں وزارت پانی و بجلی سے رابطہ کرنے کی راہ دکھلا دی جہاں پر وزارت پانی و بجلی نے فوری طور پر رقم کی ادائیگی سے معذرت کر لی تو پی ایس او نے بینکوں سے رابطہ کیا جہاں سے انہیں انکار ملا۔ ذرائع کے مطابق ڈیفالٹ کرنے کی صورت میں 6 ماہ کے لئے تیل کی سپلائی رک سکتی ہے، جس سے تیل پر چلنے والے پاور پلانٹ مکمل طور پر بند ہو سکتے ہیں۔