فلسطینیوں کے خلاف شرانگیزی پر یہودی خاتون کو جہاز سے اتار دیا
فلوریڈا (نیوز ڈیسک) اسرائیل اور فلسطین کے تنازع پر شدت پسندانہ رویہ اختیار کرنے پر ایک یہودی خاتون کو امریکی نجی ایرلائن "جیٹ بلیو " کے مسافر جہاز سے اتار دیا گیا۔ یہ واقعہ پام بیچ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اس وقت پیش آیا، جب نیویارک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لیزا روزن برگ چھٹیوں سے واپسی پر گھر جا رہی تھی۔ روزن برگ کا کہنا ہے کہ فون پر اپنے ایک ساتھی سے اسرائیل تنازع پر بات کرنے کے بعد جیسی ہی اس نے کال ختم کی تو ایک خاتون آگے بڑھی اور کہا کہ میں ایک فلسطینی ہوں اور تم نے اپنی شدت پسند گفتگو سے میرے جذبات کو مجروح کیا ہے ۔ روزن برگ خود مانتی ہے کہ وہ فون پر اپنے ساتھی کو کہہ رہی تھی اسرائیل دنیا کا سب سے اچھا ملک ہے اور وہ غزہ کے عوام کو انصاف فراہم کر رہا ہے جیسا دنیا میں کوئی اور ملک نہیں کرتا ۔
روزن برگ نے ایک امریکی اخبار سے گفتگو کرتے ہوے اعتراف کیا کہ وہ اسرائیل کی تعریف اسلئے کر رہی تھی کیونکہ اسرائیل نے ایک فلسطینی بچے کو جلائے جانے پر کچھ افراد کو گرفتار کیا ہے . یہودی خاتون نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ فلسطینی خاتون کے ساتھ غصہ اور اونچی آواز میں بھی بات کر رہی تھی کیونکہ ان کے مطابق یہ اسرائیل کی یہ منطق منصفانہ ہے . یاد رہے کہ پچھلے چند دنوں میں اسرائیل نے غزہ میں سینکڑوں لوگوں کا قتل عام کیا ہے جن میں خواتین ، بزرگ ، اور بچے شامل ہیں، صرف اس لئے کیونکہ اسرائیلی فوج کے مطابق چند دن قبل ایک یہودی بچے کو اغوا اور بعد ازاں قتل کر دیے جانے کی واردت میں مبینہ طور پر چند فلسطینی ملوث ہیں.
یہودی خاتون کا کہنا ہے کہ جب میری آواز بہت اونچی ہو گئی تو مجھے عملہ نے جہاز سے نکال دیا ، خاتون نے مزید کہافلسطینی عورت نے مجھے برا بھلا کہنے کے ساتھ میری بیٹی کو دھمکایا اور مجھے جہاز سے اتارنے کا مطالبہ کر دیا۔ اس سلسلہ میں متعلقہ ایئرلائن کے حکام کا کہنا ہے کہ روزن برگ کی کہانی ویسے نہیں جیسے انہوں نے بیان کی ہے،اور سکیورٹی خدشات پر کسی بھی مسافر کو جہاز سے اترنے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف فلسطینی خاتون کو عزت و احترا م کے ساتھ امریکی ائیر لائن کے جہاز پر بیٹھے رہنے دیا گیا . یہودی خاتون اس بات پر سخت نالاں ہے کیونکہ عام طورپر ایسا نہیں ہوتا .