پاک سرحد پر بھارتی ’آپریشن سدھرشن‘
پاک بھارت سرحد پر بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے امکانی دراندازی سے نمٹنے کے لئے یکم جولائی سے آپریشن ”سدھرشن“ کے تحت مشقوں کا آغاز کیا۔ اس کے لئے جموں اور پنجاب میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر جدید ہتھیاروں اور مشینری سے لیس ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ آپریشن کے دوران فورسز اہلکاروں کو سہارا لے کر دراندازوں کو مار گرانے کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ مشقوں کے دوران بی ایس ایف کے اہلکاروں کو دراندازی پر قابو پانے کے سلسلے میں نئی ترکیبیں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
پاک سرحد کے قریب مجوزہ بھارتی جنگی مشقوں سے پاکستان کے بارے میں بھارت کے مذموم عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں اور بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے۔بھارت کی ان جنگی مشقوں سے بخوبی ظاہر ہو گیا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں ہرگز سنجیدہ نہیں اور وہ مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر پاکستان کو ایک بار پھر دھوکہ دینا چاہتا ہے۔ گزشتہ 72 برسوں کے دوران بھارت نے بارہا پاکستان سے مذاکرات کئے، لیکن ہر بار مذاکرات ناکام رہے اور بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ مضبوط کرلیا۔
پاکستان کی جانب سے بارہا امن مذاکرات اور دوستی کا ہاتھ بڑھائے جانے کے باوجود بھارت اپنی جارحیت سے باز نہ آیا۔ بھارت پر تاحال جنگی جنون سوار ہے، جس کے ہاتھوں مجبور ہو کر بھارتی فضائیہ نے پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی پنجاب اور مقبوضہ کشمیر میں جنگی مشقوں کا آغاز کرد یا ہے۔ ان مشقوں میں بھارتی فضائیہ کے طیاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مشقوں میں فرنٹ لائن ائیر کرافٹس بھی موجود تھے،جنہوں نے امرتسر سمیت بارڈر کے ساتھ موجود دیگر اضلاع پر سپر سونک اسپیڈ میں پروازیں کیں۔یہ پروازیں پاکستان کی جانب سے کسی بھی دراندازی یا بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی صورت میں زبردست جوابی کارروائی کی تیاری کے لئے کی گئی ہیں۔
پاک بھارت کشیدگی میں گزرتے دنوں کے ساتھ کمی تو آرہی ہے، لیکن ایسے میں بھارت کا جنگی جنون تشویشناک ہے۔بھارتی انتخابات کے بعد سے خیال کیا جا رہا ہے کہ مودی سرکار اپنی جارحانہ پالیسیوں کے تحت پھر سے کوئی ایڈونچر کر سکتی ہے اور بھارتی فضائیہ کی یہ مشقی پروازیں اسی سلسلے کی ایک کڑی ہو سکتی ہیں۔ تاہم اْمید کی جا رہی ہے کہ بھارت اب پاکستان میں دراندازی کی کوشش نہیں کرے گا، کیونکہ اگر اس بار بھارت نے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کی تو پاک افواج بھارت کا 27 فروری سے بھی زیادہ بُرا حال کریں گے۔حال ہی میں بھارتی فضائیہ نے کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد پاکستان کی سرحد سے متصل ریاست راجستھان میں بڑی فضائی مشقیں کی ہیں، جن میں فضائیہ میں شامل ہر قسم کے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا ہے۔ یہ فضائی مشقیں پوکھران کے علاقے میں کی گئیں اور ان میں بھرپور فائر پاور کا مظاہرہ کیا گیا۔ یہ مشقیں کرانے کا منصوبہ بہت پہلے بنا لیا گیا تھا۔
بھارت جنوبی ایشیاء بلکہ سارے ایشیاء میں اپنا تسلط قائم کرنا چاہتا ہے۔ سارک ممالک کے بارے میں بھارت کے عزائم اب ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ بھارت بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، سری لنکا، مالدیپ اور پاکستان کو طفیلی ریاستیں بنا کر پورے جنوبی ایشیاء کو اپنے مال کی منڈیاں بنانے پر تلا بیٹھا ہے۔بھارت مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے لیکن پاکستان، مسلم ممالک اور سارک تنظیم کے ممالک بھارت کے مذموم عزائم سے پوری طرح با خبر ہو چکے ہیں۔
بھارت میں جنگی جنون تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اور وہ اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے جدید ترین اسلحہ اور ہتھیاروں کے انبار جمع کر رہا ہے۔ بھارت یہ تمام اسلحہ، جدید طیارے، ٹینک، طیارہ بردار جنگی جہاز، آبدوزیں، ایٹمی میزائل پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔ بھارت ڈھرا ڈھر روس، امریکہ، سویڈن، برطانیہ، فرانس سمیت کئی ممالک سے جنگی سازو سامان اور طیارے خرید رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ بھارت یہ ہتھیار چین کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا،کیونکہ وہ چین کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل بھارت نے برطانیہ کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کیا تھا۔ پاکستان نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے یاد دلایا کہ مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پر ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس لئے اس پر بھارت اور برطانیہ کی مشترکہ مشقیں جائز نہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان نے بھارت اور برطانیہ دونوں سے احتجاج کیا۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں بھارت مسائل حل کرنے پر آمادہ نہیں۔ مذاکرات کے ادوار میں بھارت نے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کا کوئی موقع نہیں گنوایا۔ اقوام متحدہ اور دنیا کے ہر قابل ذکر فورم میں اس حوالے سے درجنوں مباحثے ہو چکے ہیں اور متعدد مرتبہ بھارتی حکومت کی طرف سے مظلوم کشمیریوں پر ظلم و ستم اور اقوام متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے موجود قراردادوں پر عمل پیرا نہ ہونے کا رونا رویا جاتا ہے۔ بجائے اس کے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات سنوارتا اور کشمیریوں کو ان کے حقوق دیتا اس نے برطانیہ کے ساتھ مل کر جنگی مشقوں کا منصوبہ بنایا جو نہ صرف پاکستان کے لئے تشویش کا باعث بنیں بلکہ کشمیریوں کے لئے ایک وارننگ سے کم نہیں تھیں۔
پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر رکھنا چاہتا ہے، لیکن پاکستان کسی بھی صورت بھارت کی جانب سے جنوبی ایشیاء میں عدم توازن پیدا نہیں ہونے دے گا اور اپنی دفاعی ضروریات کا ہمیشہ خیال رکھے گا۔ بھارتی قیادت کو جنگی جنون ترک کر کے پاکستان کے ساتھ نہ صرف اپنے تعلقات معمول پر لانا ہوں گے،بلکہ بھارتی رہنماؤں کو مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن طور پر حل کرنا ہوں گے۔