ڈیلٹا وائرس…… نئی آزمائش
ملک میں کورونا وائرس کی پہلی لہر سے لے کر تیسری لہر تک لوگوں کو بمشکل اس بات پر قائل کیا جاسکا کہ کورونا وائرس کا وجود ہے اور اس سے بچنے کے لئے ماسک،سینی ٹائزر اور ایس او پیز کا خیال رکھنا ہوگا۔کورونا کی ان تین لہروں کے دوران کہیں مکمل لاک ڈاون تو کہیں سمارٹ لاک ڈاون لگانا پڑا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لاکھوں افرادکا روزگار متاثر ہوا،اب جبکہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر پر قابو پانے میں بڑی کامیابی ملی ہی تھی یک دم پاکستانی عوام نئی آزمائش میں پڑ گئے ہیں حال ہی میں میڈیا کے ذریعے سب کے سامنے یہ بات آئی کہ پاکستان میں کورونا کی بھارتی قسم (ڈیلٹا) کے شواہد ملے ہیں جسے کورونا کی چوتھی لہربھی کہا جارہا ہے۔پاکستانی عوام اب تک کورونا کی تین لہروں کا سامنا کرچکے ہیں،جس طرح کورونا وائرس کی تین لہروں نے دنیا بھر میں تباہی مچائی ہے اس کے مقابلے میں پاکستان کواس قدر نقصان نہیں پہنچا، لیکن اب انڈین ویرئنٹ کورونا وائرس کی اس چوتھی لہر سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے ہر شہری کو جنگی بنیادوں پر مقابلہ کرنا ہو گا، کیونکہ ڈیلٹا وائرس اتنا خطرناک ہے کہ جب تک یہ کسی مریض میں شناخت ہوتا ہے تب تک اس متاثرہ مریض کے اردگرد رہنے والے افراد بھی اس کی لپیٹ میں آچکے ہوتے ہیں۔
ڈیلٹا کی نشاندہی سب سے پہلے گذشتہ برس اکتوبر میں انڈین سائنس دانوں نے کی تھی اور پھر اسے عالمی ڈیٹا بیس میں رپورٹ بھی کیا گیا۔ ڈیلٹا قسم(B.1.61) میں تین ذیلی قسمیں (B1.617.1)، (B1.617.2) اور (B.1.617.3) شامل ہیں۔ ان میں سے (B.1.617.1) اور (B.1.617.3) کو ویری اینٹ آف انٹرسٹ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کی مختلف اقسام سامنے آچکی ہیں، جن کی شناخت کے لئے انہیں مختلف نام اور سائنسی نمبرز دیئے گئے ہیں جیسے برطانیہ میں شناخت کی جانے والی قسم ((B.1.1.7، جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی قسم) (B.1.351، برازیل میں شناخت ہونے والی قسم ((P.1 اور انڈیا میں شناخت ہونے والی قسم (B.1.617.2) شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق برطانیہ میں شناخت ہونے والے وائرس کا نام ”ایلفا“جنوبی افریقہ میں شناخت ہونے والے وائرس کانام ”بِیٹا“ برازیل کے وائرس کانام ”گیما“ اور انڈیا میں شناخت ہونے والے وائرس کا نام ”ڈیلٹا“ رکھا گیا ہے۔