بلاول بھٹو کی امریکہ یاترا، کیا حاصل ہوگا؟ بحث ہورہی ہے!
ڈائری۔ کراچی۔ مبشر میر
کراچی میں سیاسی ایڈمنسٹریٹر کی تقرری پر تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں بحث و تکرار ہورہی ہے،گورنر سندھ عمران اسماعیل اور سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو ہدف تنقید بنارہے ہیں۔گورنرسندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ گورنر ہاؤس کے ایک اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ کراچی کا ایڈمنسٹریٹر غیرسیاسی شخصیت ہوگی۔گورنر سندھ سے سوال یہ ہونا چاہیے کہ آپ نے پیپلزپارٹی سے ایڈمنسٹریٹر غیر سیاسی رکھنے پر اتفاق کرنے کی بجائے بلدیاتی الیکشن کی تاریخ پر اتفاق کیوں نہیں کیا تھا۔آپ نے پیپلزپارٹی کو مجبور کیوں نہیں کیا کہ وہ بلدیاتی الیکشن کے لیے حتمی تاریخ کا تعین کرے اور مردم شماری کا بہانہ بناکر اسے غیر معینہ مدت کے لیے نہ ٹالے۔ اپوزیشن اگر کمزوری کا مظاہرہ کرے گی تو حکومت کے لیے مشکل نہیں ہو گی۔مرتضیٰ وہاب کو پیپلزپارٹی نے ایڈمنسٹریٹر بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔تو یقینا پیپلزپارٹی کراچی کو ایک نئے انداز سے اپنے حق میں لانے کی کوشش کرے گی لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی کا مینڈیٹ پیپلزپارٹی کے لیے حاصل کرنا بہت دشوار ہے لیکن این اے 249کی نشست حاصل کرنے کے بعد سندھ کی حکمران جماعت جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کرے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری امریکہ سے کیا حاصل کرسکیں گے اس پر بات چیت جاری ہے۔اگرچہ پیپلزپارٹی کی گزشتہ قیادت نے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات بھی قائم کیے اور بے نظیر بھٹو نے اپنی حکومت کے لیے وہاں سے لابنگ بھی کروائی لیکن پیپلزپارٹی کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے حوالے سے تلخ یادیں بھی وابستہ ہیں۔اگر بلاول بھٹو زرداری اپنے لیے لابنگ کروائیں گے تو امریکہ میں ایسی خواہشات کی بہت قیمت ادا کی جاتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کشمیر میں ہونے والے الیکشن کی مہم کو درمیان میں چھوڑ کرامریکہ گئے ہیں۔انہیں آزاد کشمیر میں کسی بڑی کامیابی کی توقع نہیں تھی لیکن وہاں حاضری لگانا لازمی تھا۔
افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کا پاکستان کی سیاست پر بہت اثر پڑے گا۔سندھ میں نادرا کی جانب سے جعلی شناختی کارڈ بنانے کا ایف آئی اے نے جو انکشاف کیا وہ حیران کن ہے۔نادرا کے اسٹاف کے کئی افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔حیرت ہے کہ اس کے لیے صوبہ سندھ کو ہی تختہ مشق بنایا گیا ہے۔ یقینا نادرا سندھ میں رشوت کا بازار گرم رکھا گیا ہوگا۔افغانستان کی صورت حال کو مدنظرکھتے ہوئے اور دیگر آنے والے ایام خاص طور پر عیدالاضحی اور محرم الحرام کے پیش نظر سندھ اپیکس کمیٹی کا 26واں اجلاس بلایا گیا ہے جس میں سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران بھی شریک ہوں گے۔محرم الحرام سے قبل سیف سٹی منصوبے پر کام شروع ہوسکے گا یا نہیں اس چیلنج کو قبول کرنا چاہیے۔کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائمز بھی ریکارڈ سطح پر وقوع پذیر ہورہے ہیں۔
کراچی میں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہو گیا ہے۔اس سے سیاسی سرگرمیاں بھی ماند پڑجائیں گی اور شہر ایک مرتبہ پھر میونسپل مسائل کی زد میں نظرآئے گا۔اس وقت بھی شہر میں بارش کا پانی کے کھڑے ہونے کی اطلاعات آرہی ہیں جبکہ کوڑے کے ڈھیر اپنی جگہ موجود ہیں۔حیرت کی بات ہے کہ این ڈی ایم اے کو وفاقی حکومت نے نالوں کی صفائی کے لیے 35ارب روپے کی خطیر رقم دی ہے لیکن نالے مکمل صاف نہیں ہوئے۔اربوں روپے کی رقم سے کئی بہتر منصوبے تکمیل کے مراحل طے کرسکتے ہیں اور اس کا مستقل حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔بارشوں کے باعث کے الیکٹرک کے کئی فیڈر بھی ٹرپ کرگئے ہیں۔
عیدالاضحی کا چاند نظرآچکا ہے۔21جولائی کو عید قربان ہوگی۔شہر میں جانوروں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ملیر کنٹونمنٹ انتظامیہ نے 900ایکڑ رقبہ پر سب سے بڑی مویشی منڈی کا اہتمام کیا ہے۔سندھ کا محکمہ لائیو اسٹاک اور کے ایم سی کا اس منڈی سے کوئی واسطہ دکھائی نہیں دے رہاہے جو سمجھ سے باہر ہے۔
پی ڈی ایم سندھ کے سربراہ راشد محمود سومرو نے اعلان کیا ہے کہ 13 اگست کوجلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔پیپلزپارٹی کا اپوزیشن سے علیحدہ ہونا اور پی ڈی ایم کا دوبارہ متحرک ہونا اگرچہ اہم دکھائی دیتا ہے لیکن کسی بڑے طوفان کا کوئی امکان نہیں۔دارالعلوم دیوبند کورنگی کے سربراہ علامہ تقی عثمانی پر حملے کی نیت سے جانے والے گرفتار شخص نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ذہنی طور پر پریشان تھا اور علامہ صاحب سے راہنمائی کے لیے حاضر ہوا تھا۔اس کے ذہنی مریض ہونے کی ابھی مصدقہ اطلاعات نہیں اگر ذہنی معائنہ کے بعد وہ مریض قرار دیا گیا تو پھر بھی اس حادثے سے محفوظ رہنا مولانا تقی عثمانی کی خوش بختی ہے۔
سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات کا سلسلہ جاری ہے۔کئی بورڈز میں پرچے وقت سے پہلے آؤٹ ہورہے ہیں لیکن وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کیوں خاموش ہیں اس بارے میں کوئی نہیں جانتا۔
صدر مملکت عارف علوی نے گورنر ہاؤس سندھ میں کرونا کی صورت حال پر اجلاس کی صدارت کی۔تحریک انصاف یا وفاق کے اجلاس اور سندھ کے اجلاس علیحدہ علیحدہ منعقد ہوتے ہیں۔آپس میں رابطوں کا فقدان اب بھی موجود ہے۔وفاقی وزیرعلی زیدی بھی کراچی کی آئندہ سیاست کے حوالے سے متحرک ہیں۔سابق سی پی ایل سی چیف شرف الدین میمن نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے۔تحریک انصاف میں یہ ایک اچھا اضافہ ہے۔پنجاب سے رانا مشہود بھی کشمیر الیکشن کی نشست پر مسلم لیگ (ن)کی زور آزمائی کے لیے کراچی میں اپنی سرگرمیاں تیز کیے ہوئے ہیں۔اس نشست پر مسلم لیگ (ن)کی طرف سے طاہر وانی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔اس نشست پر سردار عتیق سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بھی الیکشن جیت چکے ہیں۔
اینگرو پلانٹ تھر میں دو دو بھیل نامی مزدور کے قتل پر احتجاج ابھی تک جاری ہے۔اینگرو کمپنی اس پر خاموش ہے۔سندھ حکومت نے تین وزراء پر مشتمل کمیٹی بنائی ہے۔دودو بھیل کے اہل خانہ پولیس کی تفتیش پر عد م اطمینان کا اظہار کررہے ہیں اور انصاف کے متلاشی ہیں۔
عیدالاضحی کی آمد، مون سون کا آغاز، پانی کا نکاس اور صفائی کا اہتمام، ہو سکے گا؟
کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کی تقرری، سیاسی، غیر سیاسی حوالے سے پی پی اور پی ٹی آئی میں تکرار!