چودھری شوگر مل کاریکارڈ تبدیل ہوا: جے آئی ٹی ، ایسا ممکن نہیں :ایس ای سی پی، جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بھی 17 جون کو طلب کر لیا
اسلام آباد(آن لائن،صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کی جانب سے تحقیقات میں رکاوٹوں اور مشکلات سے متعلق درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئر مین ایس ای سی پی کے حکم پر چودھری شوگر مل کا تحقیقاتی ریکارڈ تبدیل کیا گیا، ایس ای سی پی کے ای ڈی علی عظیم نے چودھری شوگرمل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں سے تبدیل کیا ،جے آئی ٹی کی اداروں سے خفیہ خط و کتا بت میڈیا کو جان بوجھ کر جاری کی جاتی ہے، خط و کتا بت پبلک کرنے کا مقصد تحقیقاتی عمل کو متنازعہ بنانا ہے، جے آئی ٹی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی سے چودھری شوگر مل، شریف فیملی کیخلاف ہونیوالی تمام انکوائریوں کا ریکارڈ طلب کیا تو ایس ای سی پی نے شریف فیملی کے خلاف کبھی بھی انکوائری ہونے سے انکار کیا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی کے گواہ کے مطابق چیئر مین نے شریف فیملی کے خلاف انکوائری ریکارڈ تلاش کرنے سے منع کیا ، جے آئی ٹی کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت قانون و انصاف نے بیرون ملک تحقیقات کیلئے خط لکھنے میں پانچ دن تاخیر کی،جے آئی ٹی کی درخواست کے مطابق 2004میں ضم ہونے پر نیب نے جے آئی ٹی ممبر عرفان نعیم منگی کو25اپریل کو شوکاز نوٹس کیا ، نیب نے عرفان منگی سے 15روز میں جواب طلب کر رکھا ہے، نیب کا نعیم منگی کو نوٹس تو جہ ہٹانے کیلے ہے، جے آئی ٹی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلال رسول اور اس کے اہلخانہ کے فیس بک اکاؤنٹ آئی بی کی مدد سے ہیک کئے گئے، 24مئی کو آئی بی کے اہلکار بلال رسول کے گھر کے قریب چکر لگاتے نظر آے، آئی بی اہلکار وں نے بلال رسول کے ملازم کو دھمکایا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئر مین ایس ای سی پی کے حکم پر چودھری شوگر مل کی تحقیقات کا ریکارڈ تبدیل کیا گیا، ایس ای سی پی کے ای ڈی علی عظیم نے چودھری شوگرمل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں سے تبدیل کیا ہے۔دوسری جانبسیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے جے آئی ٹی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ای سی پی کا ڈیٹا مینوئل نہیں جس میں تبدیلی ہو سکے،تمام ڈیٹا آن لائن آرکائیو میں ہے جس کے درست ہونے یا نہ ہونے پر کوئی سوال پیدا نہیں ہو سکتا۔ترجمان کے مطابق ریکارڈ جدید طریقے سے محفوظ بنایا جاتا ہے اس لئے اس میں تبدیلی ممکن نہیں تاہم جے آئی ٹی کے الزامات کا جواب آج علیحدہ سے سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا۔ایس ای پی ذرائع نے بھی نجی ٹی وی کو بتایا ہے کہ جے آئی ٹی نے شریف فیملی کی 45 کمپنیوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔شریف خاندان کی کمپنیوں کا اسلام آباد میں موجود ریکارڈجے آئی ٹی کیلئے ایس ای سی پی کے چار معاون افسروں حماد جاوید، خرم حسین، ہارون عبد اللہ اور انور ہاشمی کے حوالے کر دیا گیا جبکہ شریف خاندان کی لاہور میں رجسٹرڈ کمپنیوں کا ریکارڈ منگوایا گیا ہے لہٰذاریکارڈ جونہی آئے گا، جے ائی ٹی کو فراہم کر دیا جائے گا۔نیب حکام بھی جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی تحقیقات میں حائل رکاوٹوں کے تذکرے کے بعد وضاحت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ عرفان منگی کو خلاف ضابطہ تقرریوں پر نوٹس بھیجا، نیب حکام کے مطابق اس کیس میں 100 سے زائد افسروں کوسپریم کورٹ کے حکم پر نوٹس جاری کئے گئے،نیب حکام کے مطابق تمام افسروں کو شوکاز نوٹس جے آئی ٹی کی تشکیل سے کافی پہلے جاری کئے گئے تھے جبکہ سپریم کورٹ کی قائم کردہ کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کر رہے ہیں۔دریں اثناء سپریم کورٹ نے پاناما عمل در آمد کیس کی گزشتہ کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے جے آئی ٹی کے سر براہ نے متفرق درخواست میں تحقیقات میں درپیش رکاوٹوں کا ذکر کیا ہے اور ان رکاوٹوں کی وجہ سے جے آئی ٹی کی تحقیقات میں تاخیر ہو سکتی ہے، ایک صفحہ پر مشتمل عدالت عظمی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے جے آئی ٹی کے 60روز کی ڈیڈ لائین میں سے30روز گزر چکے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کے سر براہ کی درخواست پر تحریری جواب دیں۔ حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر جے آئی ٹی سر براہ پہلے ہی رپورٹ دے چکے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کی حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے حوالے سے جمع کرائی گئی رپورٹ کا جائزہ لیں اور اگر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کہیں تو رپورٹ کوعام کیا جائے، رپورٹ پبلک کرنے پر رپورٹ کی کاپی حسین نواز کے وکیل کو بھی فراہم کی جائے۔پاناما کیس کی تحقیقات سے متعلق ایف بی آر ذرائع نے بتایا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نیجے آئی ٹی کوتمام ریکارڈ بروقت مہیا کیا ۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق کچھ ریکارڈ فراہم کرنے میں ایک دن کی تاخیر ہوئی کیونکہ وہ ریکارڈ لاہور سے منگوایا جانا تھا۔ذرائع ایف بی آرکے مطابق قانون کے تحت ایف بی آر صرف 5 سال کا ریکارڈ رکھنے کا پابند ہے، جبکہ اس کیس میں 15سے 20 سال پرانا ریکارڈ فراہم کیا گیاتاہم جے آئی ٹی کے الزامات پر تفصیلی جواب ایک دو روز میں عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔انٹیلی جنس بیورو نے بھی اپنے اوپر لگنے والے الزامات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی بی ایک پیشہ ورانہ ادارہ ہے،آئی بی سیاسی امور میں مداخلت نہیں کر رہی جبکہ جے آئی ٹی اور اس کے امورسے آئی بی کا کوئی تعلق نہیں۔
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو بھی 17جون بروز ہفتہ دن گیارہ بجے طلب کر لیا ۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھی پیشی کیلئے نوٹس بھیج دیا ہے۔نوٹس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو حدیبیہ پیپرملز کے کاغذات ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ شہباز شریف کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ جلوس اور وکلا ء کے ہمراہ آنے کی بجائے انفرادی طور پر پیش ہوں۔