چودھری شوگر مل کا ریکارڈ تبدیل ہوا:جے آئی ٹی ،ایسا ممکن نہیں:ایس ای سی پی،جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بی طلب کر لیا:نجی ٹی وی

چودھری شوگر مل کا ریکارڈ تبدیل ہوا:جے آئی ٹی ،ایسا ممکن نہیں:ایس ای سی پی،جے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(آن لائن،صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کی جانب سے تحقیقات میں رکاوٹوں اور مشکلات سے متعلق درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئر مین ایس ای سی پی کے حکم پر چودھری شوگر مل کا تحقیقاتی ریکارڈ تبدیل کیا گیا، ایس ای سی پی کے ای ڈی علی عظیم نے چودھری شوگرمل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں سے تبدیل کیا ،جے آئی ٹی کی اداروں سے خفیہ خط و کتا بت میڈیا کو جان بوجھ کر جاری کی جاتی ہے، خط و کتا بت پبلک کرنے کا مقصد تحقیقاتی عمل کو متنازعہ بنانا ہے، جے آئی ٹی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی سے چودھری شوگر مل، شریف فیملی کیخلاف ہونیوالی تمام انکوائریوں کا ریکارڈ طلب کیا تو ایس ای سی پی نے شریف فیملی کے خلاف کبھی بھی انکوائری ہونے سے انکار کیا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی کے گواہ کے مطابق چیئر مین نے شریف فیملی کے خلاف انکوائری ریکارڈ تلاش کرنے سے منع کیا ، جے آئی ٹی کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت قانون و انصاف نے بیرون ملک تحقیقات کیلئے خط لکھنے میں پانچ دن تاخیر کی،جے آئی ٹی کی درخواست کے مطابق 2004 میں ضم ہونے پر نیب نے جے آئی ٹی ممبر عرفان نعیم منگی کو25اپریل کو شوکاز نوٹس کیا ، نیب نے عرفان منگی سے 15روز میں جواب طلب کر رکھا ہے، نیب کا نعیم منگی کو نوٹس تو جہ ہٹانے کیلے ہے، جے آئی ٹی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلال رسول اور اس کے اہلخانہ کے فیس بک اکاؤنٹ آئی بی کی مدد سے ہیک کئے گئے، 24مئی کو آئی بی کے اہلکار بلال رسول کے گھر کے قریب چکر لگاتے نظر آے، آئی بی اہلکار وں نے بلال رسول کے ملازم کو دھمکایا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئر مین ایس ای سی پی کے حکم پر چودھری شوگر مل کی تحقیقات کا ریکارڈ تبدیل کیا گیا، ایس ای سی پی کے ای ڈی علی عظیم نے چودھری شوگرمل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں سے تبدیل کیا ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے پاناما عمل در آمد کیس کی گزشتہ کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے جے آئی ٹی کے سر براہ نے متفرق درخواست میں تحقیقات میں درپیش رکاوٹوں کا ذکر کیا ہے اور ان رکاوٹوں کی وجہ سے جے آئی ٹی کی تحقیقات میں تاخیر ہو سکتی ہے، ایک صفحہ پر مشتمل عدالت عظمی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے جے آئی ٹی کے 60روز کی ڈیڈ لائین میں سے30روز گزر چکے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کے سر براہ کی درخواست پر تحریری جواب دیں۔ حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر جے آئی ٹی سر براہ پہلے ہی رپورٹ دے چکے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کی حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے حوالے سے جمع کرائی گئی رپورٹ کا جائزہ لیں اور اگر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کہیں تو رپورٹ کوعام کیا جائے، رپورٹ پبلک کرنے پر رپورٹ کی کاپی حسین نواز کے وکیل کو بھی فراہم کی جائے۔دریں اثنائسکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے جے آئی ٹی کو شریف خاندان کی کمپنیوں کی چند دستاویزات فراہم کر دیں جبکہ لاہور سے بھی ریکارڈ اسلام آباد بھیجا جا رہا ہے۔ ایس ای سی پی ذرائع نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے شریف فیملی کی 45 کمپنیوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔شریف خاندان کی کمپنیوں کا اسلام آباد میں موجود ریکارڈجے آئی ٹی کیلئے معاون چار افسروں حماد جاوید، خرم حسین، ہارون عبد اللہ اور انور ہاشمی کے حوالے کر دیا گیا ۔ ایس ای سی پی ترجمان کے مطابق ریکارڈ جدید طریقے سے محفوظ بنایا جاتا ہے اس لئے اس میں تبدیلی ممکن نہیں۔ایس ای سی پی ترجمان کے مطابق شریف خاندان کی لاہور میں رجسٹرڈ کمپنیوں کا ریکارڈ منگوایا گیا ہے، ریکارڈ جونہی آئے گا، جے ائی ٹی کو فراہم کر دیں گے۔
ایس ای سی پی

جے آئی ٹی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو بھی طلب کر لیا ہے تاہم اس حوالے سے تاریخ اور وقت کا نہیں بتایا گیا۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھی پیشی کیلئے نوٹس بھیج دیا ہے۔نوٹس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو حدیبیہ پیپرملز کے کاغذات ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ شہباز شریف کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ جلوس اور وکلا ء کے ہمراہ آنے کی بجائے انفرادی طور پر پیش ہوں۔
وزیراعلیٰ پنجاب/طلب