ایک آم صرف پانچ سو میں ، دنیا کی مہنگی ترین سبزیوں اور پھلوں کا دیس جاپان ہے
ٹوکیو(عبدالباسط بلوچ)رمضان کی ابتدا میں پاکستان میں ایک تین روزہ مہم چلی،ہم بھی اس میں روحانی طور پر شریک رہے۔ہمارے خیال میں ساہوکاروں کو ایک پیغام مقصود تھا۔اب پھلوں کے ریٹ کیا ہیں عوام جانیں یا فروٹ والا۔یہاں جاپان میں بھی ہم نے پاکستان والی بائیکاٹ مہم کا آغاز کرنا چاہا اور لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی ماننے کو تیار ہی نہیں ہوا۔ہر کوئی اس کو ٹھیک سمجھتا اور مسکرا کر چلا جاتا ہے۔یہاں آ کر احساس ہوا کتنی ’’جھلی قوم ‘‘ہے جاپانی ،دوکانداروں کے ہرظلم کو سہہ رہی ہے اور بولتی بھی نہیں۔یہ تو بائیکاٹ کا سوچتے بھی نہیں۔جاپان پھلوں اور سبزیوں کے ریٹ میں سب سے مہنگا ملک ہے۔ آج کل تربوز کا دور چل رہا ہے جاپان میں ،ایک کلو سے دس کلو تک کا تو میں دیکھ چکا ہوں، ریٹ سے پہلے کرنسی کی بات کر لیں۔ جاپان کا ین پاکستانی روپے کے برابر ہی ہے تقریباً۔ایک تربوز چار سو سے پچیس سو تک آپ کو بآسانی مل سکتا ہے۔اس کا رنگ ذائقہ،شکل پاکستانی تربوز جیسی ہے۔میرے جیسا خریدار ایک بار لازمی پاکستان پہنچ کر بے ہوش ہونے سے بڑی مشکل سے بچتا ہے۔
پاکستانی مسافروں کیلئے ترکی کے 7روزہ مفت ٹرانزٹ ویزہ کا اجراء شروع
جاپان کا خربوزہ تین سو سے ایک ہزار تک جس کا وزن ایک کلو سے ڈیڑھ کلو تک،ہم ساٹھ روپے کلو کو چالیس تک لانے کے خواہش مند جاپانیوں کے اس ظلم کی تاب لانے سے قاصر ہیں۔ مٹھاس میں شہد سے بھی آگے۔ یہاں نہ کوئی احتجاج ،نہ بائیکاٹ،بلکہ سب خوش ،خوش۔سٹابری بھی ہے آدھا کلو چار سو روپے کی ، چیری کا ایک پاؤ کا ڈبہ تین سو میں ۔آم ایک عدد دو سو سے پانچ سو تک ،وہ بھی بے ذائقہ سا، کیلادوسو کے چار عدد ،سیب ایک کلو پانچ سو میں لیکن مٹھاس اور رس میں اپنی مثال آپ۔
سبزیاں تو پھلوں سے بھی زیادہ مہنگی ہیں۔آدھا کلوآلو دو سو روپے کے۔ لہسنکی ایک گٹھی دو سو کی اور ایک کلو دو ہزار کا۔پالک کی گٹھی دیکھ کر ہنسی آتی ہے۔ بمشکل ایک پاؤ وہ بھی دوسوین کی ملتی ہے۔مولی کی قدر دانی ان سے سیکھیں جو یہاں دوسو کی ایک ملتی ہے۔ اللہ کی پناہ۔ پیاز چار عدد تین سو کے تقریباً آدھا کلو۔ ادرک،ٹماٹر،کس کس کی بات کروں۔میں ہر چیز کو پاکستانی عینک لگا کر دیکھتا رہا ہوں تو کچھ نہ کھانے کو دل چاہتا ہے ۔ تمام تر مہنگائی کے باوجود چیزیں صاف ستھری ،معیاری اور قدرتی ہوتی ہیں ۔ہو سکتا ہے یہ مہنگائی مجھے بھی عام سی لگنے لگ جائے۔
میری حیرانی دیکھ کر پاکستانی دوست ہنستے ہیں اور کہتے ہیں عادی ہو جاؤ گے۔میں کئی بار بائیکاٹ کرنے کا سوچا لیکن پھر خاموش ہو جاتاہوں۔یہ پاکستان نہیں جاپان ہے دنیا کی تیسری بڑی معیشت۔میں سوچتا اور پوچھتا رہا یہ عوام بائیکاٹ کیوں نہیں کرتی۔اتنی مہنگائی،تو جواب ملتا ہے جناب کمائی بھی تو اتنی زیادہ ہوتی ہے۔ ہفتے میں دو دن کام کرکے عام مزدور پیاز کاٹ کر ستر ہزار کما لیتا ہے۔اسکو یہ محسوس نہیں ہوتا۔جو جتنا قابل ہے اتنا ہی زیادہ کما سکتا ہے۔دو سے تین لاکھ روپے تو معمولی سی تنخواہ ہے ماہانہ۔