اب تو پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا بند ہونا چاہئے
”پاک فوج ایک مقدس گائے ہے، آدھے سے زیادہ بجٹ فوج کھا جاتی ہے“ جیسے نعرے پاک فوج کی دور اندیش قیادت کے فیصلوں کے بعد ہمیشہ کے لئے دفن ہو گئے ہیں۔ اب پاک فوج کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ بند ہو جانا چاہیے۔ اب نئی تاریخ بن رہی ہے۔ ہم نیکیوں کے موسم بہار کے بعد گھروں میں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ عید کی خوشیاں منا رہے تھے اور ہماری فوج کے جوان سرحدوں پر جانیں قربان کر کے ہمارے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنا رہے ہیں،
عید کا دن ہر خاندان کے سربراہ کی خواہش ہوتی ہے وہ دُنیا کے کسی بھی مقام پر ہو عید اپنے بچوں اور اپنے گھر میں منائے،ہمارے سپہ سالار اپنی دنیاوی خواہشات کے برعکس اپنی عید کی خوشیاں وطن کے محافظوں کے ساتھ سرحدوں پر منا کر جوانوں کے جذبوں کو توانا کر رہے ہیں، صرف بری فوج کے سربراہ نہیں،بلکہ نیول چیف سمندر میں اور ایئر چیف ایئر بیس پر اپنے جوانوں کے ساتھ عید منا رہے ہیں اور یہ سب کچھ ایسا پراپیگنڈہ کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، جو کہتے ہیں فوجی جوان احسان نہیں کر رہے وہ ڈیوٹی کر رہے ہیں،اس مفاد پرست طاغوتی قوتوں کے آلہ کار گروہ نے سوشل میڈیا پر غلط فہمیوں کے پہاڑ کھڑے کر رکھے ہیں اور ڈھٹائی سے فوج کی کردار کشی کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔
فوج کے بجٹ کو پاکستانی عوام کی بھوک سے مشروط کہا جا رہا ہے، حالانکہ زمینی حقائق بتاتے ہیں گزشتہ نصف صدی میں ہماری پاک فوج نے جو قربانیوں کی داستانیں رقم کی ہیں اس نے پاکستانی سرحدوں کو ہمیشہ کے لئے محفوظ بنا دیا ہے،ہمارا کل بچانے کے لئے فوجی جوان اپنا آج قربان کر رہے ہیں، فوج کو متبرک اور احتساب سے مبرا قرار دینے والوں کا بھی آرمی چیف نے فوج کے شفاف اندرونی احتساب کے نظام پر عملدرآمد کر کے ہمیشہ کے لئے منہ بند کر دیا ہے۔
چیف آف آرمی سٹاف نے جاسوسی کے نیٹ ورک میں ملوث پاک فوج کے تھری سٹار لیفٹیننٹ جنرل(ر) جاوید اقبال کو14سال قید بامشقت اور ون سٹار بریگیڈیئر راجہ رضوان اور حساس ادارے کے ڈاکٹر وسیم کو سزائے موت کی توثیق کر کے ملک دشمن قوتوں کو توڑ کر دندان شکن جواب دے دیا ہے۔ قومی سلامتی کے ادارے قومی مفاد کے برعکس سرگرمیوں میں ملوث قوتوں اور عناصر کے اوپر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور ان کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے یہ ادارے جاگ رہے ہیں، سزا ملنے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل(ر) جاوید اقبال سے مجرم جاوید اقبال بن گئے ہیں۔
فوج نے ان سے رینک اور تمام مراعات بھی واپس لے لی ہیں، تھری سٹار جنرلز اور دیگر آفیسر کو سزائیں دینے سے پاک فوج کے سزا اور جزا کے شفاف نظام کی حقیقی عکاسی ہوتی ہے۔ پاک فوج کو احتساب سے بالاتر قرار دینے والے سیاست دانوں کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے،ان کی زبانیں ہمیشہ کے لئے بند ہو جانی چاہئیں، میری ذاتی رائے میں آج تک سیاست دانوں کا احتساب ہوا ہی نہیں۔ قیام پاکستان سے آج تک ان کی ڈرامہ بازی جاری ہے، بعض سیاست دان اور سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کی کرپشن کی محافظ ہیں۔
اگر کڑے احتساب کی بھٹی سے گزرے ہوتے تو آج ایک دوسرے کی باریاں لینے کے این آر او تحریر نہ کرتے تو ہمارے سیاست دانوں کے غیر جمہوری رویوں نے جمہوری عمل کو بھی مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ نو ماہ سے قائم جمہوری حکومت عوام کے لئے ایک بھی بل پاس نہیں کرا سکی۔ اپوزیشن کی تحریکیں اور بائیکاٹ اپنے آپ کو بچانے کے سوا آگے نہیں بڑھ سکے۔
پاک فوج کے خلاف مہم جوئی کرنے والوں کو ایک بات سمجھ جانی چاہئے کہ ہمارے بچوں کے کل کو محفوظ کرنے والے اپنا آج قربان کرنے والے وطن ِ عزیز کی سرحدوں کے محافظ ایک دن بھی ڈیوٹی سے ہٹ جائیں تو ہم ایک دن بھی امن سے نہ رہ سکیں۔وطن ِ عزیز کے محافظ اداروں سمیت تمام اداروں کو اپنے خود احتسابی کے نظام کو فعال کرنا ہو گا اور پاک فوج نے جو مثال قائم کی ہے،سیاست دانوں کو بھی خود احتسابی سمیت احتساب کے اداروں کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرنا ہو گا۔پاک فوج کے جوانوں کی قربانیاں احتسابی عمل کے بعد سپہ سالار کی طرف سے اپنا اور اپنے جانثار قوم کا پیٹ کاٹنے کا عمل بھی قابلِ تقلید ہے۔
دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لینا، آفیسرز کی طرف سے تنخواہوں میں اضافہ نہ لینا معمولی عمل نہیں ہے۔ اس بات میں دو رائے نہیں ہے کہ معاشی لحاظ سے ہمارا ملک بڑی نازک صورتِ حال سے گزر رہا ہے، سادگی اور بچت کی مہم قومی سطح پر چلنی چاہئے۔ وزیراعظم پاکستان اور ان کی ٹیم کو بھی دو عملی سے باہر آ کر اقتدار سے پہلے کے نعروں اور وعدوں پر عمل کرنا ہو گا۔ پاک فوج نے ملکی حالات، ملکی معیشت کی مضبوطی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے دفاعی بجٹ میں جو کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
ہم اس کو سلام کرتے ہیں اور دیگر اداروں کو اس کی تقلید کی درخواست کرتے ہیں۔ پاک فوج کے خلاف جاری مہم جوئی اور الزامات کی بکواس اب بند ہو جانی چاہئے۔دشمنانِ دین مغربی لابی، طاغوتی قوتیں، جن باتوں کا پراپیگنڈہ کرتی چلی آ رہی تھیں، پاک فوج نے دور اندیشی سے ان کا توڑ کر کے ان کے منہ بند کر دیئے ہیں اور دُنیا کی بہترین منظم اور محب وطن فوج ہونے کا ثبوت دیا ہے، سپہ سالار کی طرف سے تھری سٹار جنرلز اور دیگر افسران کو سزائیں اور دفاعی بجٹ میں کٹوتی کر کے نئی مثال قائم کی ہے۔پاک فوج کی طرف سے قائم کی جانے والی روایات بعض قوتوں کے لئے مسائل پیدا کر سکتی ہیں جو صبح و شام فوج کو ہر معاملے کا ذمہ دار ٹھہراتی چلی آ رہی ہیں۔ان کو بھی اب سوچنا ہو گا ان کی دال اب پاکستان میں گلنے والی نہیں،ان کو بھی ذہنی طور پر اپنے احتساب کے پُل صراط سے گزرنے کے لئے تیار رہنا ہو گا۔
عید کے ہفتے میں پاک فوج کے جوانوں پر دشمنوں کے حملے، بارودی سرنگوں میں جوانوں کی شہادتیں اور زخمی ہونا اِس بات کا ثبوت ہیں۔ ہمارے محافظ خود جاگ کر ہمیں گہری نیند میں سونے کی سہولت دے رہے ہیں۔سپہ سالار کے احتسابی نظام دفاعی بجٹ میں کمی کے فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاک فوج کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور پوری قوم کو مسرت کے ان لمحات میں پاک فوج کے شانہ بشانہ وطن ِ عزیز کی حفاظت کا عزم کرنا ہو گا اور پاک فوج کے تازہ ترین اقدامات کی روشنی میں سوشل میڈیا پر بعض پاکستانی سیاسی جماعتوں اور این جی اوز سمیت دشمنانِ وطن کی مکرو اور مذموم مہم کا توڑ کرنے کے لئے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا، آج نہیں تو کبھی نہیں والی بات ہے۔
پوری عالمی سازشی قوتیں پاکستان کو چاروں اطراف سے گھیرنے اور قوم کی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے میں مصروف ہیں۔ تمام سیاسی مذہبی جماعتوں اور مسلکی تنظیموں کو ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے پاک فوج کی پشت پر کھڑا ہونے کا عزم کرنا ہو گا، عید کی خوشیوں میں دشمنانِ وطن ِ عزیز کو یہ پیغام جانا بڑا ضروری ہے۔