لاک ڈاؤن نہیں سختی کرنے کا وقت آگیا:وزیر اعظم،جہاں کورونا کیسز زیادہ وہ علاقے بند،ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم،پنجاب میں لوکل باڈیز الیکشن جلد از جلد کرانے کی ہدایت،انسداد ٹڈی دل حکمت عملی پر اظہار اطمینان،بلوچستان میں ہوٹلز،ریسٹورینٹس کو کاروبار کی اجازت

لاک ڈاؤن نہیں سختی کرنے کا وقت آگیا:وزیر اعظم،جہاں کورونا کیسز زیادہ وہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئندہ سے عوامی مقامات پر کسی کو ماسک کے بغیر نہیں جانے دینگے۔ سختی کرنے کا وقت آ گیا، وباء کا پھیلاؤ روکنا ہے، جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے، انہیں ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے۔ جولائی کے ماہ میں وائرس بڑھے گا،کافی مسئلے مسائل ہونگے۔ گزشتہ روز اپنی زیرصدارت اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کیساتھ کورونا وائرس کی صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، پاکستان سنگارپور، نیوزی لینڈ جیسا ہوتا تو لاک ڈاؤن کرنا آسان ہوتا، پاکستان جیسے ملک کیلئے مکمل نہیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔ لاہور میں کوروناتیزی سے پھیل رہا ہے، تاثر تھا لاہور میں پھر لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کا مطلب پوری معیشت کو بند کرنا ہے۔ پچیس فیصد لوگ غربت سے نیچے گزار رہے ہیں۔ 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا تھا، نیو یارک نے بھی ہمارے ساتھ لاک ڈاؤن کیا، وہاں دیوالیہ نکل گیا، ہمیں بھی بجٹ بنانے میں مشکلات آئیں۔وزیراعظم کا کہنا تھادیہاڑی دار لوگ بیروز گار ہو جاتے ہیں، آمدنی نہ آنے کی وجہ سے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے، جس کے باعث ہمارے جیسے ملک میں ایک ہی حل وہ ہے سمارٹ لاک ڈاؤن۔ بھارت اور بنگلا دیش میں بھی حالات خراب ہیں، جتنی دیر آپ ملک کو بند کرتے ہیں اتنی معیشت تباہ ہوتی جا رہی ہے۔ عوام نے احتیاط نہ کی تو آگے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ملک اسی وقت چل سکتا ہے جب عوام ذمہ داری لیں۔ ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا، اگر احتیاط نہ کریں گے تو کیسز تعداد سے پھیلیں گے۔ ملک میں زیادہ لوگ بیمار ہو گئے تو ہمارے پاس ہسپتالوں میں زیادہ سہولتیں نہیں ہیں، ماضی میں کسی نے نہیں سوچا ہسپتالوں کا۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ہاٹ سپاٹ (جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے) علاقے ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے۔ رضا کاروں، انتظامیہ اور ٹائیگر فورس کے ذریعے ایس او پیز پر عمل کرائیں گے، اب ہمیں سختی کرنی، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، اگرکنسٹریکشن سائٹ پرلوگ احتیاط نہیں کریں گے توبند ہوجائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران صوبے میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ ایس او پیز پر عملدرآمد سے متعلق مزید پابندیاں لگائی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بڑھتے کیسز کی تعدا د کے بعد لاہور میں بھی صرف ریڈ زون بنائے جائیں گے۔ علاقوں کو لاک ڈاون کیا جائے گا۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں مارکیٹیوں کو بند کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا جبکہ ایک تجویز یہ بھی تھی کہ مارکیٹوں کو بند کرنے کی بجائے ایک وارننگ مزید دیدی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں لاہور میں کورونا ایس او پیز کی پابندیاں مزید سخت کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ لاہور سمیت پنجاب میں جہاں ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے سخت ایکشن لیا جائے۔ عوام کو ماسک، سماجی فاصلہ اور دیگر احتیاطی تدابیر پر ہر صورت عملدرآمد کرنا ہوگا۔ اپوزیشن کا کام صرف تنقید کرنا ہے ہم تنقید سے گھبرانے والے نہیں، حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اس کے باوجود حالات کنٹرول میں ہیں، عثمان بزدار پنجاب کو ایک زبردست ٹیم کے ساتھ اچھے انداز میں چلا رہے ہیں۔بعدازاں وزیراعظم عمران خان کو وزیرِ اعلیٰ سیکرٹیریٹ میں لوکل باڈیز (مقامی حکومتوں کے نظام) پر بریفنگ دی گئی،وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ لوکل باڈیز کے نظام کو جلد از جلدفعال کرنے کیلئے الیکشن کے انعقاد کے انتظامات مکمل کئے جائیں تا کہ مقامی حکومتوں کے ذریعے عوام کے مسائل انکی دہلیز پر حل کیے جا سکیں۔بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایاگیا کہ تمام انتظامی اور قانونی انتظامات مستعدی سے کیے جا رہے ہیں اور ولیج پنچایت الیکشن اور لوکل باڈیز الیکشن مقررہ وقت پر منعقد کئے جائیں گے۔ صوبائی الیکشن کمیشن اگلے ماہ سے ساٹھ دنوں میں حلقہ بندیاں مکمل کر لے گا جس کے بعد ولیج اور پنچایت کی سطح پر الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔یہ الیکشن پنتالیس دنوں میں مکمل ہو ں گے۔ لوکل باڈیز الیکشن کا انعقاد سال کے آخرتک ہو سکتا ہے۔وزیر اعظم نے لوکل باڈیز کے حوالے سے انتظامی اور قانونی تقاضوں کی تیاری کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔دریں اثناء وزیراعظم کو صوبہ میں ٹڈی دل کے تدارک کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی جس پر عمران خان نے صوبائی حکومت کی جامع حکمت عملی اور اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے ہدایت کی کہ ٹڈی دل کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہر ممکنہ اقدام کئے جائیں تاکہ کسانوں کی بیش قیمت فصلوں کو اس قدرتی آفت سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کسانوں کو اس عمل میں شریک کرنے پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔بعدازاں وزیر اعظم عمران خان سے گورنر پنجاب چوہدری سرور نے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے وزیراعظم کو کورونا بحران سے بیروزگار ہونیوالے غر یب خاندانوں کو راشن کی فراہمی سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ملاقات میں دیگر مختلف اموار پربھی بات چیت کی گئی۔گورنر پنجاب نے بتایا پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے تحت فلاحی تنظیموں کیساتھ ملکر اب تک پنجاب میں 12لاکھ65ہزار سے زائد غر یب خاندانوں کو راشن فراہم کر چکے ہیں،پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک میں 60سے زائد فلاحی تنظیمیں کورونا متاثر ین کی مدد کر رہی ہیں۔ بزنس کیمونٹی اورفلاحی تنظیموں کے تعاون سے لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں ڈاکٹر زکو1لاکھ70ہزار پی پی ایزکٹس اور2لاکھ60ہزار میڈیکل کٹس بھی فراہم کیں گئیں ہیں۔ راشن کی فراہمی،کورونا سے بچاؤ کے حفاظتی کٹس اور پی پی ایز کٹس سمیت دیگر اقدامات کی مد میں 4.5ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔ تمام اقدامات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان جو گزشتہ روز لاہور کے دورے پر ہیں نے اپنے دورہ لاہور میں مزید ایک روزہ توسیع کردی ہے۔ جس کے باعث وزیراعظم آج بروز اتوار بھی لاہور میں مصروف دن گزاریں گے۔ انہوں نے ہفتے کاروز بھی مصروف ترین گزارا۔ایوان وزیراعلیٰ میں گورنر اوروزیراعلیٰ پنجاب سے ون آن ون ملاقاتیں کیں۔ جن میں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے خط پر تبادلہ خیال کیا گیا،ایوان وزیراعلیٰ میں اعلیٰ سطحی اجلااس کی صدارت کی جس میں طے پایا وزیراعلیٰ پنجاب، صوبا ئی کابینہ کے ارکان کی کارکردگی رپورٹ 30 جون کو وزیراعظم کو پیش کریں گے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ وزیراعظم آج پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔
وزیراعظم

اسلام آباد، کوئٹہ (سٹاف رپورٹرز،نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد کے سیکٹرز جی نائن ٹو، جی نائن تھری اور کراچی کمپنی میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ کر دیا گیا۔کراچی کمپنی مرکز، جی نائن ٹو اور جی نائن تھری میں یہ لاک ڈاؤن اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس وبا کو دوسرے علاقوں میں تیزی سے پھیلنے سے روکا جا سکے۔ملک بھر میں کووڈ۔19 صورتحال اور ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔این سی او سی کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں ہیلتھ گائیڈ لائینز پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے کارروائیاں جاری کیں۔ ٹیسٹنگ، ٹریسنگ اور کورنٹائن حکمت عملی کے تحت 308600 کی آبادی کیلئے 1292 مقامات پر سمارٹ لاک ڈاؤن کیاگیا۔اجلاس میں ملک بھر میں جاری ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر کاروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایس او پیز کی 13 ہزار 116 خلاف ورزی ملک بھر میں دیکھی گئیں جس کے نتیجے میں 1 ہزار 541 سے زائد مارکیٹس، دکانیں،33 صنعتوں اور 1 ہزار 429 ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو جرمانے، عارضی بند اور وارننگز دی گئیں۔اسلام آباد میں 44 ہوٹلز 120 دکانیں اور7 صنعتوں کو ایس او پیز کی 255خلاف ورزی کے نتیجے میں بند کیا گیا۔ اس وبا کے کنٹرول کیلئے وفاقی اور صوبائی عہدیداران ٹی ٹی کیو طریقہ کار کے تحت خصوصی طور پر کام والی جگہوں،صنعتی سیکٹرز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس میں ایس او پیز پد عملدرآمد کو یقینی بنا رہے ہیں۔ملک بھی میں 3 لاکھ 8 ہزار 600 والی آبادی پر کل1 ہزار 292 سمارٹ لاک ڈاؤنز کا نفاذ کیا گیا۔ ہیلتھ گائیڈلاینز اور ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے پورے ملک میں سپیشل ٹیمز کام کر رہی ہیں۔ ملک بھر سے گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں کئے گئے آپریشنز کی تعداد درج ذیل ہے۔اسلام آباد میں کل225 خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 44 ہوٹلز، دکانیں،اور 120 صنعتوں،7دکانوں، 22ورکشاپس اور 42 ٹرانسپورٹ گاڑیوں کیخلاف کارروائی کی گئی۔آزاد کشمیر میں کل 1 ہزار 37 خلاف ورزیاں کی گئیں جن میں سے 163 مارکیٹس، دکانوں اور 170 گاڑیوں کو جرمانے اور بند کیا گیا۔ اسی طرح سے گلگت بلتستان میں 231 خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں جن کے نتیجے میں 37 مارکیٹس، دکانیں،15 صنعتیں اور 83 گاڑیوں کو عارضی سیل اور بند کیا گیا۔خیبر پختونخوا میں 5 ہزار 798 ایس او پیز کی خلاف ورزیاں دیکھی گئیں اور 239 مارکیٹس اور دکانوں اور 122 گاڑیوں کو سیل اور عارضی بند کیا گیا۔اسی طرح سے پنجاب میں 3 ہزار 753 خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 820 دکانوں،مارکیٹس،9 صنعتوں اور 776 گاڑیوں کو عارضی بند اور سیل کیا گیا۔سندھ میں 1 ہزار 306 خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 81 مارکیٹس، دکانیں ایک صنعت اور 217 گاڑیوں کو عارضی بند اور سیل کیا گیا۔بلوچستان میں ایس او پیز کی کل 736 خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں جن کے نتیجے میں 81 دوکانیں، مارکیٹس ایک صنعت اور 217 گاڑیوں کو عارضی بند اور سیل کیا گیا۔اسلام اباد میں 60 ہزار آبادی پر 10 مختلف جگہوں پر سمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔ پنجاب میں 15 ہزار 200 والی آبادی پر 844 مختلف جگہوں پر سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا۔ خیبر پختونخوا میں 11 ہزار آبادی پر 414 مختلف جگہوں پر سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا۔آزاد کشمیر میں 2 لاکھ 400 آبادی پر 12 مختلف جگہوں پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔اسی طرح سے سندھ میں 7 ہزار آبادی پر 7 جگہوں پر لاک ڈاؤن لگایا گیا۔گلگت بلتستان میں 5 جگہوں پر لاک ڈاؤن کیا گیا۔دوسری طرف حکومت بلوچستان نے صوبے میں ہوٹلز اور ریسٹورینٹس کھولنے کی اجازت دیدی۔محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ایس او پیز کے مطابق ہوٹلز اور ریسٹورینٹس کو کھولنے سے 4 گھنٹے قبل اسپرے کرنا ہوگا جبکہ ہوٹلز اور ریسٹورینٹس کا عملہ ماسک اور گلوز کیبغیر کام نہیں کرے گا۔ایس او پیز کے مطابق ہوٹلز اور ریسٹورینٹس آنیوالے گاہکوں کو بغیر ماسک ہوٹل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ایک ٹیبل پر 4 سے زائد افراد نہیں بیٹھیں گے۔ایس او پیز کے مطابق ہوٹلز اور ریسٹورینٹس آنیوالوں کا ٹمپریچر چیک اور استعمال ہونیوالے برتن کو حفاظتی طریقے سے صاف رکھنا ہوگا۔مجسٹریٹس کی زیر نگرانی ضلعی کمیٹیاں ہر روز ہوٹلز اور ریسٹورینٹس کا دورہ کریں گے، اور ایس او پیز پر عمل درآمد کرائیں گی جبکہ ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر ہوٹلز اور ریسٹورینٹس کو سیل کردیا جائیگا اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
جرمانے، پابندیاں

اسلام آباد، بیجنگ (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے،گزشتہ روز بھی نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی تعدا ایک لاکھ 35 ہزار 864 جبکہ اموات 2596 تک پہنچ گئیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں ہفتہ کے روز 6 ہزار 682 نئے کیسز اور 101 اموات رپورٹ ہوئیں۔اس کے علاوہ ملک میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 2 ہزار 262 نئے کیسز اور 23 اموات کی تصدیق کی گئی۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا صوبے میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کے بعد مجموعی متاثرین کی تعداد 51 ہزار 518 تک پہنچ گئی۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 23 اموات بھی ہوئیں، جس سے یہ تعداد 816 ہوگئیں۔صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 2705 نئے کیسز اور 48 اموات کا اضافہ ہوا۔سرکاری سطح پر اعداد و شمار بتانے کیلئے قائم ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں 2705 نئے مریض آئے جس کے بعد مجموعی تعداد 50 ہزار 87 تک پہنچ گئی۔ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ صوبے میں ایک روز کے دوران مزید 48 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جس سے یہ تعداد 890 سے بڑھ کر 938 ہوگئی۔ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی کورونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور مزید 464 نئے کیسز 6 اموات رپورٹ ہوئیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ان نئے کیسز کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 6699 سے بڑھ کر 7 ہزار 163 ہوگئی۔اس کے علاوہ اسلام آباد میں مزید 6 افراد کا انتقال ہوا جس سے اموات کی تعداد 65 سے بڑھ کر 71 تک پہنچ گئی۔محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے کورونا کے مزید 1035 کیسز کی تصدیق کی جو صوبے میں ایک روز میں سامنے آنیوالے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔اس اضافے کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہزار 450 ہوگئی۔صوبے میں مزید 19 افراد وائرس کا شکار ہوکر جاں بحق ہوئے جس کے بعد اموات کی تعداد 661 ہوگئی۔جاں بحق ہونیوالے ان 19 مریضوں میں سے 5 کی پشاور، 4 کی نوشہرہ، کوہاٹ اور اورکزئی میں 2، 2 جبکہ ہنگو، مالاکنڈ، مردان، لوئر دیر، مہمند اور بٹگرام میں ایک، ایک کی اموات واقع ہوئیں۔محکمہ صحت بلوچستان نے کورونا کے 162 نئے کیسز کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 8028 ہوگئی۔صوبے میں وائرس سے مزید 3 افراد دم توڑ گئے جس کے بعد اموات کی تعداد 83 ہوگئی۔وہی گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مزید 14 نئے کیسز اور ایک موت کی تصدیق ہوئی۔سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں ان نئے کیسز کے بعد مجموعی کیسز ایک ہزار 30 سے بڑھ کر ایک ہزار 44 ہوگئے۔مزید یہ کے علاقے میں مزید ایک موت کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 15 سے بڑھ کر 16 ہوگئی۔علاوہ ازیں آزاد کشمیر جو اب تک کورونا وائرس سے سب سے کم متاثر علاقہ ہے وہاں 40 نئے کیسز اور ایک موت کا اضافہ ہوا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان نئے کیسز کے بعد وہاں اب تک کورونا وبا سے متاثر ہونیوالوں کی تعداد 534 سے بڑھ کر 574 ہوگئی۔ساتھ ہی وہاں ایک موت کی تصدیق کی گئی جس سے یہ تعداد 10 سے بڑھ کر 11 ہوگئی۔مزید برآں ملک میں صحتیاب ہونیوالوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے اورگزشتہ روز ریکارڈ 9 ہزار 809 افراد صحتیاب ہوئے۔ان نئے صحتیاب ہونیوالوں کے بعد ملک میں وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد 40 ہزار 247 سے بڑھ کر 50 ہزار 56 تک پہنچ گئی۔ملک میں عالمی وبا کے کیسز، اموات اور صحتیاب افراد کی تعداد میں اضافے کے بعد مجموعی صورتحال کچھ یوں ہے کہ مصدقہ کیسز کی تعداد 135864، اموات کی تعداد 2596، صحت یاب افراد کی تعداد 50056 جبکہ فعال کیسزکی مجموعی تعداد 83212ہے، صوبہ سندھ میں کیسز کی تعداد 51 ہزار 518 جبکہ صوبہ پنجاب میں یہ تعداد 50 ہزار 87،صوبہ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے 17 ہزار 450 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں وبا میں مبتلا ہونیوالوں کی تعداد 8 ہزار 28 ہے۔علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 7 ہزار 163، گلگت بلتستان میں 1044 اور آزاد کشمیر 574 افراد عالمی وبا کا شکار ہوچکے ہیں۔اموات کے لحاظ سے پنجاب میں 938، سندھ میں 816،خیبرپختونخوا میں 661، بلوچستان میں 83،اسلام آبادمیں 71، گلگت بلتستان میں 16اورآزاد کشمیرمیں 11 افراد وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔دوسری طرف چینی دارالحکومت بیجنگ میں کورونا کیسز سامنے آنے پر کئی علاقوں میں لاک ڈاؤن کردیا گیا۔نوول کورونا وباء کے باعث دنیا بھر میں ہفتہ کے روز اب تک مزید 3ہزار سے زائد اموات کے باعث ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4لاکھ 32 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 97ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی مریضوں کی تعداد 79لاکھ تک پہنچ گئی۔گزشتہ روز امریکہ میں مزید 450اموات، برازیل میں 160، روس میں 135، بھارت میں 325، ایران میں 90، چلی میں 240، میکسیکو میں 530، سعودی عرب میں 49، انڈونیشیا میں 55اور عراق میں 59، فرانس میں 24،اٹلی میں 85،برطانیہ میں 195اموات ہوئیں،جبکہ ہزاروں کی تعداد میں نئے کیسز سامنے آئے۔وباء سے متاثرہ ممالک میں امریکہ تاحال سرفہرست ملک ہے جہاں 18ہزارسے زائد نئے کیسز سامنے آئے اور متاثرین کی مجموعی تعداد21لاکھ 35ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔برازیل وباء سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے،جہاں اب تک 42ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد8لاکھ 35ہزارتک پہنچ چکی ہے، تیسرے نمبر پر روس ہے جہاں اموات کی تعداد8ہزار کے قریب اور متاثرین کی تعداد5لاکھ 25ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، بھارت وباء سے متاثرہ ممالک میں اس وقت چوتھے نمبر پر ہے جہاں اب تک ہلاکتوں کی تعداد9ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد3لاکھ 15ہزار تک ہو گئی ہے،متاثرہ ممالک میں گو کہ اب بھی برطانیہ پانچویں نمبر پر ہے جہاں مریضوں کی مجموعی تعداد2لاکھ 97ہزار تک پہنچی ہوئی ہے جبکہ 42ہزار سے اموات ہوچکی ہیں تاہم گزشتہ کئی روز سے وباء کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اور ہفتہ کے روز کوئی ہلاکت رپورٹ نہ ہوئی،خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں وباء کا روز بدستور برقر ا ر ہے تاہم سخت لاک ڈاؤن اور وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر عملدردآمد میں سکتی کے باعث اموات اور مریضوں کی شرح میں اضافے کی رفتار سست ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیجنگ کے جنوبی علاقے میں واقع گوشت مارکیٹ سے کورونا کے کیسز سامنے آنے پر 11 رہائشی علاقوں میں لاک ڈاؤن کردیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی بیجنگ کی گوشت مارکیٹ سے کورونا کے 7 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 6 کی تصد یق ہوچکی ہے جس کے بعد متاثرہ مارکیٹ کے قریب بچوں کے 9 سکولوں کو فوری بند کردیا گیا ہے۔مقامی گوشت مارکیٹ کے چیئرمین نے مارکیٹ سے کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وائرس درآمد شدہ مچھلی کو کاٹنے کے بورڈز سے سامنے آیا ہے۔مقامی میڈیا کا بتانا ہے کہ حکام نے کیسز سامنے آنے کے بعد گوشت کی دو مارکیٹوں کو فوری طور پر بند کردیا جبکہ راتوں رات سپر مارکیٹس اور دیگر مارٹس سے درآمدی مچھلی کا سٹاک ہٹوادیا گیا۔مقامی میڈیا کے مطابق جن دو گوشت مارکیٹوں کو بند کیا گیا وہاں پر پولیس کی بھاری نفری کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔مقامی میڈیا کاکہنا ہے کہ بیجنگ میں دو ماہ بعد جمعرات کے روز کورونا کا نیا کیس رپورٹ ہوا اور متاثرہ شخص کی شہر سے باہر کوئی ٹریول ہسٹری موجود نہیں جبکہ متاثرہ شخص میں کورونا کی تشخیص کے بعد ہی اگلے روز مزید 2 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔مقامی میڈیا کے مطابق چین میں ہفتے کے روز تک کورونا کے 11 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں سے 6 کیسز دارالحکومت بیجنگ کے مقامی ہیں۔
کورونااموات

مزید :

صفحہ اول -