بلدیاتی انتخابات کی موجودہ صورتحال میں منتخب نمائندے تذبذب کا شکار
پشاور (سٹی رپورٹر) صوبہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات اور اسکے بعد کی صورتحال نے منتخب نمائندوں سمیت عوام کو بھی تذبذب کا شکار کرکے رکھ دیا ہے، صوبے کے منتخب میئرز اور تحصیل چیئرمینز نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے اسے بدنیتی قرار دیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اسکے خلاف احتجاج سمیت عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائیگا اور سپریم کورٹ میں بھرپور طریقے سے اپنے موقف کو پیش کیا جائیگا تاکہ واضح کیا جاسکے کہ منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کے حوالے کرنے جیسی ترامیم کسی طور آئینی نہیں ہو سکتیں، آج سے صوبے کی تمام یونین کونسلز اور نیبرہوڈ کونسلز میں ایکٹ میں ترامیم کے خلاف احتجاجی بینرز آویزاں کیے جائینگے اور متعلقہ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں سمیت مشترکہ احتجاج پشاور میں کیا جائیگا۔یہ فیصلے گزشتہ روز میئر پشاور حاجی زبیر علی کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اور ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں صوبہ بھر سے منتخب ہونے والے تحصیل چیئرمینز اور میئرز نے شرکت کی۔ اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن پاک سے شروع کی گئی جسکے بعد خطاب کرتے ہوئے میئر پشاور حاجی زبیر علی کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل تک تمام منتخب نمائندوں کا تعلق اپنی اپنی سیاسی جماعتوں سے تھا لیکن منتخب ہونے کے بعد ہم عوامی نمائندوں کی حیثیت سے کام اور خدمت کرنے کے جذبے سے میدان عمل میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 جس کے تحت بلدیاتی انتخابات کرائے گئے اس میں نتائج آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اپنی بدترین ہار کو دیکھتے ہوئے من مانی ترامیم کیں جسکے ذریعے تمام منتخب بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کو بیوروکریسی کے حوالے کردیا گیا ہے۔ یہ ترامیم نہ صرف یہ کہ بدنیتی پر مبنی ہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان جس کے حکم پر یہ انتخابات منعقد ہو سکے اسکے فیصلے کی بھی توہین ہیں اور وہ عوام جس نے تاریخ میں پہلی مرتبہ ووٹ دے کر اپنے میئرز اور تحصیل چیئرمینز منتخب کیے انکے حقوق پر بھی ڈاکہ ہے۔ اس حرکت اور ان ترامیم سے صوبائی حکومت نے آئین، قانون، اقدار، اخلاقیات سب کو پاوں تلے روند ڈالا ہے۔ 4 ماہ تک منتخب اراکین سے حلف تک نہیں لیا گیا اور جو لوگ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں منتخب ہوئے ان سے آج تک حلف نہیں لیا جا سکا جو ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کو عوام کا نہیں بلکہ اپنا مفاد عزیز ہے۔ اجلاس میں حاجی زبیر علی کے خطاب کے بعد موجود چیئرمینز اور میئرز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے اسکے خلاف میئر پشاور کی سربراہی میں ہر ممکن اقدام کرنے کی یقین دہانی سمیت اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ مشاورت کے بعد متفقہ فیصلے کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبہ بھر کے منتخب بلدیاتی نمائندے جن میں میئرز، تحصیل چیئرمینز، کونسلرز، اقلیت اور دیگر شامل ہیں سب کے سب ان ترامیم کے خلاف اب بھرپور احتجاج کرینگے۔ اجلاس میں صوبے کے ہر ڈویژن سے ایک چیئرمین، میئر پر مشتمل ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی میئر پشاور حاجی زبیر علی کرینگے۔ ابتدائی طور پر ہر ضلع میں یونین کونسل اور نیبر ہوڈ کونسل کی سطح پر احتجاج روزانہ کی بنیاد پر کیے جائینگے اور احتجاجی بینرز آویزاں کیے جائینگے تاہم صوبے بھر کا مشترکہ اور سب سے بڑا احتجاج پشاور میں کیا جائیگا۔ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ ایکٹ میں ترامیم کے خلاف وکلاکا پینل تشکیل دیا جائیگا جسے رضا ربانی لیڈ کرینگے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں پٹیشن دائر کرکے کیس لڑا جائیگا۔ حاجی زبیر علی نے کہا کہ ہم کسی طور بھی مقابلے بازی یا نفرت کی سیاست نہیں کرنا چاہتے بلکہ خدمت خلق کے لیے میدان میں آئے تھے تاہم ہماری خاموشی کو کمزوری سمجھنے کی غلطی کی گئی ہے اس لیے ایکٹ میں ترامیم کے اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قسم کی قانونی جنگ کی جائیگی کیونکہ یہ صوبے کی عوام کے حقوق کا مسئلہ ہے۔۔