وفاق نے ڈرون حملوں کیخلاف کیس میں دائرہ اختیار پر سوال اُٹھادیا، سینکڑوں بچے دہشت گرد نہیں ہوسکتے : لاہورہائیکورٹ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ڈرون حملوں کیخلاف کیس میں ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال اُٹھادیاہے جبکہ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ بنیادی انسانی حقو ق کامعاملہ ہے ، عدالت مداخلت کرسکتی ہے ،حملوں میں مارے جانیوالے 176بچے دہشت گرد نہیں ہوسکتے ۔لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمرعطاءبندیال نے ڈرون حملوں کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت شروع ہوتے ہی ڈپٹی اٹارنی جنرل یاسین سہگل نے عدالتی دائرہ اختیار پر سوال اُٹھاتے ہوئے موقف اپنایاکہ ڈرون حملوں کیخلاف عدالت عالیہ سماعت نہیں کرسکتی ، معاملہ سپریم کورٹ یاپارلیمنٹ دیکھ سکتی ہے جس پر چیف جسٹس کاکہناتھا کہ بنیادی انسانی حقوق کے معاملے پر عدالت مداخلت کا اختیار رکھتی ہے ،آپ کو اعتراض ہے تو آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان میں رہنے والے شہری اگر کوئی غلط کام کریں تو کیا کوئی دوسرا ملک ان کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے؟ درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ اس شخص کے خلاف صرف پاکستان کے قانون کے تحت ہی کارروائی ہوسکتی ہے۔ فاضل عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا ڈرون حملوں میں مارے جانیوالے معصوم بچے دہشت گرد ہوسکتے ہیں جس پر درخواست گزار کاکہناتھا کہ نہتے معصوم بچے مررہے ہیں اور وہ بالکل دہشت گرد نہیں ہوسکتے ۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت چار اپریل تک ملتوی کردی ۔