سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نئے کاغذات نامزدگی کو درست قراردیدیا

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نئے کاغذات نامزدگی کو درست قراردیدیا
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نئے کاغذات نامزدگی کو درست قراردیدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نئے کاغذات نامزدگی کو درست قراردیدیا،عدالت کاکہناتھاکہ بدھ کو اسمبلی نے پا نچ بل پاس کیے ، کوشش کرکے ترامیم کابل بھی منظور کرایاجاسکتاتھا، قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر سینٹ منظوری نہیں دے سکتا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے انتخابی اصلاحات عمل درآمد کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ حکومت جانیوالی ہے ، اصلاحات کے حوالے سے اب تک آپ نے کیاگیا؟ اٹارنی جنرل نے کہاکہ سینٹ کی سفارشات کا الیکشن کمیشن نے کوئی جواب نہیں دیا، وزارت قانون سے بھی مشاورت ہوئی ہے ،،الیکشن کمیشن نے جن ترامیم کی سفارش کی ہے ، سینٹ کی قائمہ کمیٹی اس کا جائزہ لے گی، اس سلسلہ میں لاءکمیشن نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کر دیا ہے تاخیر حکومت کی طرف سے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی نے بدھ کو بل منظور کیے ، کوشش کر کے انتخابی اصلاحات کا کام بھی کروایا جا سکتا تھا۔عدالت کا کہناتھاکہ اِس وقت ملک کا سب سے اہم مسئلہ انتخابات ہیں ،پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کر رہی ہے،سینٹ قومی اسمبلی کے بغیر قانون سازی نہیں کر سکتا۔، الیکشن کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ پھر ترامیم کے لیے آرڈیننس ہی لانا پڑے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ گذشتہ روز آپ نے کہا تھا کہ ایک نکتے کے سوا حکومت تمام باتوں پر مان گئی ہے ۔ منیر پراچہ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حکومت بات تو مان رہی ہے ، قانون سازی نہیں کر رہی ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جن چیزوں پر حکومت کو اعتراض نہیں، ان پر قانون سازی کیوں نہیں کی گئی؟اٹارنی جنرل نے کاغذات نامزدگی کی ترمیم کے مطالبے کو غیر ضروری قراردیتے ہوئے کہاکہ پھر یہ بھی پوچھ لیں کہ امیدوار کتنی نمازیں پڑھتاہے ۔عدالت نے اپنے حکم میں کہاکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے کاغذات نامزدگی میں ترمیم درست اور آئین کےمطابق ہے ۔