دوائیوں نے جراثیم کے ساتھ جسم بھی ’مار ‘دیے

دوائیوں نے جراثیم کے ساتھ جسم بھی ’مار ‘دیے
دوائیوں نے جراثیم کے ساتھ جسم بھی ’مار ‘دیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)اینٹی بائیوٹیکس دوائیں بیکٹیریا کا خاتمہ کرتی ہیں تاہم ان ادویات کے خلاف جراثیم کی بڑھتی ہوئی قوت مدافعت مہلک خطرہ بنتی جارہی ہے۔بیکٹریا میں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کی حیران کن صلاحیت موجود ہے۔ یہ نئی دواﺅں کے خلاف بھی بہت جلد مزاحمت پیدا کرکے اپنی بقا کا طریقہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر مسلسل نئی اینی بائیٹکس دوائیں بنائی جائیں تو بیکٹریا کی قوت مدافعت اتنا بڑا خطرہ نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دوا سازادارے اینٹی بائیوٹکس بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور 1980 سے کوئی نئی اینٹی بائیوٹکس دوا دریافت نہیں کی گئی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق اب یہ معاملہ ایک جنگ بن چکا ہے جس میں انسانوں کی شکست کے شدید خطرات ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر نئی اینٹی بائیوٹکس تیار نہ کی گئیں تو کئی بیماریوں کاعلاج ممکن نہیں رہے گا اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ برطانیہ کے چیف میڈیکل افسر نے بیکٹیریا کے بڑھتے ہوئے خطرے کو قیامت کی تباہی سے تعبیر کیا تھا۔عالمی ر تحقیقات اور رپورٹوں کے برعکس پاکستان میں صورت حال یہ ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے تجویز کردہ دواﺅ ںکے 30 فیصد نسخوں میں بیماری اور اس کی تشخیص کی معلومات درج نہیں ہوتیں۔ہر چھ میں سے ایک نسخے میں اینٹی بائیوٹکس تجویز کی جاتی ہیں مگر باون فیصد میں دواﺅں کی خوارک کی ہدایات درج نہیں کی جاتیں، بہت سے ڈاکٹر بذات خود مکمل طور پر باخبر نہ ہونے کے باوجود مریضوں کو اینٹی بائیوٹکس تجویز کر دیتے ہیں۔

مزید :

تعلیم و صحت -